تیرے عہد میں دل زار کے سبھی اختیار چلے گئے

پیر 1 جولائی 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

خان صاحب جب اقتدار میں آئے تو قوم شادمان و مسرور تھی کہ کہ مک مکا کی سیاست کا دور ختم ہوا ،چوروں اور لٹیروں کا عہد حکمرانی اپنے انجام کو پہنچامیشاق مک مکا کی تجدید و تمدید نہیں ہوئی اب ملک کی معاشی صورت حال بہتر ہوگی ان کی زندگیوں میں آسانیاں آئیں گی ضرویات زندگی کی بنیادی سہولیات میسر ہوں گی روزمرہ کی اشیاء میں رعایت ملے گی کم ظرف اشرافیہ کے لئے حکومتی دروازے بند ہوں گے لوٹی ہوئی دولت واپس آئے گی انتظامی معاملات صاف و شفاف طریقے سے انجام پائیں گے سادگی اور کفائیت شعاری کو اپنا کر قومی دولت کے زیاں کو روکا جائے گا مگر افسوس کہ ان سب عوامی توقعات اور امیدوں کوخان صاحب کا اقتدار نگل گیا ہے گیارہ ماہ کے عہد حکمرانی نے عوام کو مایوسی اور بددلی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے قوم عمران خان کے آنے سے جتنی خوش ہوئی تھی اب اس سے ہزار درجہ غمگین و پریشان ہے خان صاحب کا عہد اقتدار غریبوں،مزدوروں ،محنت کشوں،دیہاڑی داروں اور کسانوں کے لئے ایک عذاب کی شکل اختیار کر گیا ہے پہلے ڈالر کی قیمت کا تعین6ماہ بعد یا سال بعد ہوتا تھا اور وہ بھی دو یا تین روپے تک ڈالر کی قیمت بڑھتی تھی اب تو ہر روز ڈالر کی قیمت کی قیمت پانچ پانچ اور دس دس کے حساب سے بڑھ رہی ہے اور پاکستانی کرنسی کی قدر اس حد تک گر گئی ہے کہ پاکستانی روپیہ ،،، مٹی میں مل گیا ہے،،،ڈالر کی اس بڑھتی ہوئی قیمت سے پاکستان کا معاشی ڈھانچہ زمین بوس ہونے کو ہے تجارت ،صنعت اور زراعت کے شعبے تباہی و بربادی کا منظر پیش کر رہے ہیں بے تحاشہ مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری سے امن و امان کی صورت حال گھمبیر ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

نکمی حکومت کی نا اہلی اور نا لائقی سے خوشی اور مسرت کا ہر لحظہ عوام کی دسترس سے دور جا چکاہے ستم بالائے ستم یہ کہ تبدیلی سرکار کو مفلس اور مفلوک الحال لوگوں کے دکھ درد ،پریشانیوں اور مصیبتوں کا کوئی ادراک نہیں ہے اور نہ ہی ان کو اس سے کوئی سروکار ہے کہ دوائی غریب کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے نہ ہی اس سے کوئی واسطہ ہے کہ مسکین اور نادار لوگ اپنے بچوں کے کپڑے خریدنے سے محروم ہیں البتہ انہیں اس بات کی تکلیف ضرور ہے کہ ان کو سیلیکٹڈ کیوں کہا جا رہا ہے کم ظرف وزراء اور مشراء کا ٹولہ خان صاحب کو ،، سب اچھا ہے،، کی رپورٹ دے رہا ہے ۔

اس خونچکاں،دل گرفتہ اور نا گفتہ بہ صورت حال پر یہی کہا جا سکتا ہے۔۔۔
آنکھوں سے نور دل سے خوشی چھن گئی ہے۔۔
 ہم سے ہماری زندہ دلی چھن گئی ہے۔۔
 پچھلے برس اک روز ہم مسکرائے تھے پر۔۔
 اس کی سزا میں ہم سے ہر ہنسی چھن گئی ہے۔۔
 کتنے چراغ نور سے محروم ہوگئے ہیں۔۔
 جب سے ہماری خوش نظری چھن گئی ہے۔۔
 شکوہ ہمارا مزاج نہ ماتم ہماری سرشت میں ۔۔
 ہر چند کہ ہم سے ہماری خندہ لبی چھن گئی ہے۔۔
 تبدیلی سرکار کا اب کوئی بھروسہ نہیں ہے۔۔
 اچھا ہوا کہ قوم سے خوش فہمی چھن گئی ہے۔۔
 میرے وطن کے لوگو آؤ
 ٹوٹے ہوئے خوابوں کی پرسہ داری کریں
 خان صاحب کے افکار پے گریہ و زاری کریں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :