
بھارت کی سفاکیت اور ہم
جمعہ 22 فروری 2019

ڈاکٹر عفان قیصر
(جاری ہے)
یہ 11 اپریل 1952ء کو بھارت کے قصبے ہریانہ میں پیدا ہونے والے ’روندرا کوشک‘ کی کہانی ہے۔روندرا ایک بہترین تھیٹر آرٹسٹ تھا۔ یہ روپ بدلنے میں اپنی عظیم مہارت کی وجہ سے لکھنوء نیشنل ڈرامیٹک مقابلہ جیتا اور یہاں سے اس کی بدقسمتی کا آغاز ہوگیا۔روندرا 23 سال کا تھا کہ اسے بھارتی خفیہ ایجنسی را(RAW) نے بھاری پیش کش کے بعد 1975 ء میں اسے پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے پاکستان بھیج دیا۔اس سے پہلے روندرا کو دو سال دہلی میں سخت ٹریننگ دی گئی،اس کی شناخت مکمل مسلمان بنائی گئی،اسے اردو اور پنجابی زبان میں مہارت کے ساتھ ساتھ باقی تمام عمر پاکستان میں بسر کرنے کے لیے مکمل تیار کیا گیا۔نبی احمد شاکر کے نام سے روندرا پاکستان میں سول کلرک بھرتی ہوا اور پھر دفاعی اداروں کے اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ میں بطور کلرک بھرتی ہوگیا۔ روندرا نے امانت نام کی لڑکی سے شادی کی،جو وردیاں سینے والے درزی کی بیٹی تھی اور امانت سے اس کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔1979 ء سے 1983ء تک روندرا نے انتہائی اہم معلومات بھارت ایجنسی را تک منتقل کیں۔ ستمبر 1983ء میں رانے ایک اور شخص عنایت مسیح کو روندرا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پاکستان بھیجا ،عنایت مسیح کی شناخت شدید متنازع ہونے کے باعث یہ شخص جلد پکڑا گیا اور یوں روندرا کی پکڑ میں آگیا۔ روندرا کو دو سال سیالکوٹ جیل میں رکھا گیا اور 1985ء میں اسے سزائے موت سنا دی گئی۔بھارتی ایجنسی را اس طرح کے کئی سیل کئی سالوں سے پاکستان میں بھیجتی آرہی ہے اور جب یہ سیل پکڑے جاتے ہیں تو ایجنسی ان کو ڈیڈ سیل کا نام دے کر ،ان کو ماننے سے انکار کردیتی ہے اور پھر یہ جیلوں میں سڑ کر مر جاتے ہیں۔ روندرا 16 سال کوٹ لکھپت ، میانوالی اور سیالکوٹ کے جیلوں میں سڑتا رہا اور اسے وہیں ٹی بی اور دمے کا مرض لاحق ہوگیا۔26 جولائی ، 1999 ء کو ملتان کے سینٹرل جیل میں روندرا طبعی موت مرگیا اور اسی جیل کے پچھواڑے ایک قبرستان میں اسے دفن کردیا گیا۔ راقم الحروف ، کو جب معلوم ہوا کہ سلمان اور کترینہ کی مشہور بھارتی فلم ’ ایک تھا ٹائیگر‘ کا حقیقی کردار اس کے گھر سے چند فرلانگ کے فاصلے پر دفن ہے تو دل چاہا کہ ایک بار ملک دشمن اس ڈیڈ سیل کی قبر دیکھی جائے ،کہ جس کو اس کے ملک نے ہمارے خلاف استعمال کرکے یوں لاوارث چھوڑ دیا۔یہ قبر ایک گمنام قبر تھی۔یہ ملک دشمن کی قبر تھی، جس نے اپنی تمام زندگی ایک ایسی زمین پر گزار دی کہ جس کی تباہی اور بربادی کے لیے اس ایک ایسے ملک نے بھیجا تھا ،جس نے اسے اپنا ماننے سے انکار کردیا۔کچھ ایسی ہی کہانی لاہور اور فیصل آباد بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ مشہور را ایجنٹ سربجیت سنگھ کی بھی ہے اور اس طرح کے کئی گمنام نام ہم میں گھل مل کر رہ رہے ہیں اور بھارت کے ناپاک عزائم کی تکمیل میں ملوث ہیں۔ ایسا ہی ایک نام کلبھوشن یادیو کا بھی ہے کہ جسے حال ہی میں بلوچستان اور کراچی میں پاکستان کے خلاف سرگرمیوں پر حراست میں لیا گیا۔ کلبھوشن یادیو بھارتی نیول افسر ہے ،جسے 2003ء میں ایران کے ذریعے بلوچستان تک رسائی حاصل ہوئی ۔ کلبھوشن کا کام پاکستان چائنا تعلقات میں خرابی پیدا کرنا، بلوچستان میں موجود شورش پھیلانے والی تنظیموں کی مالی معاونت کرنا اور گوادر اور کراچی بندرگاہوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ کراچی اور پورے میں ملک میں بدترین دہشت گردی کے واقعات کے لیے انسانی سمگلنگ کرنا تھا۔اس قدر سنگین انکشافات کے باوجود ہماری حکومت کا بھارت کی طرف کی رویہ دیکھ کر سوائے افسوس کے کچھ نہیں کیا جاسکتا۔
ویسٹ انڈیز سے بھارت کی شکست کے بعد جس طرح کا جشن پاکستان اور بنگلہ دیش میں منایا گیا اس سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ ہماری عوام ، کرکٹ کی تباہی میں بھارت کے کردار سے بخوبی واقف ہے۔ مگر لاہور اقبال پارک میں ہونے والے بم دھماکے کے باجود اسلام آباد میں دھرنے کی موجودگی ،افسوس ناک تک اس بات کا ثبوت تھی کہ ہم اپنے دشمن کی سفاکی جانتے ہوئے بھی، فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے بیج بونے سے باز نہیں آتے۔راقم کا ماننا یہی ہے کہ اس ملک میں آج تک جتنی بھی دہشت گرد ی ہوئی ہے،اس میں جس طرح بھی ہمارے دفاع اداروں، ہمارے سکولوں،ہمارے کھیل کے میدانوں، ہماری مسجدوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ،ان سب میں بھارت کا بدترین ہاتھ شامل ہے۔ بھارت پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد Under Cover ہر محاذ پر پاکستان کی سالمیت کے خلاف پراکسی جنگ لڑ رہا ہے۔ اس جنگ میں روندرا، سربجیت اور کلبھوشن جیسے ان گنت کردار آج ہماری صفوں میں گھس بیٹھے ہیں۔ یہ کاروائی چونکہ کئی دہائیوں سے جاری ہے ،اس لیے ہم ان چہروں کو پہچاننے سے قاصر ہیں،یہی وجہ ہے کہ ملک کی کئی نامی گرامی شخصیات پر بھی کلبھوشن جیسی کاروائیوں کے الزامات کی تحقیق ضروری ہوگئی ہے۔ پاکستانی طالبان اور ان جیسے کئی نوٹنکی چہرے اصل میں روندرا کا روپ ہیں، ورنہ یہ بات تو ہر مسلمان کو سمجھ آتی ہے کہ مسجد ، پارک اور سکول میں بیٹھے معصوموں کو شہید کرنے والے کو جہنم کی بدترین منازل تو مل سکتیں ہیں، جنت نہیں۔ کاش ویسٹ انڈیز کی دی ہوئی شکست کرکٹ سے نکل کر ہر محاذ پر عوام کے سامنے آجائے اور ہم اس دشمن کے اصل چہرے سلمان خان او ر کترینہ کی بجائے روندرا اور کلبھوشن کے روپ میں پہچاننے کے اہل ہوجائیں ۔ تب ہم اپنی صفوں سے فرقہ واریت، منافرت، صوبائیت، لسانیت ، مذہبی انتہا پسندی پھیلاتے ان را ایجنٹوں کو سیل سے ڈیڈ سیل میں تبدیل کر نے کے اہل ہوجائیں گے،اور ان کے ٹائیگر صرف فلموں کی حد تک محدود ہوکر روندرا کی کسی گمان قبر میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن ہوجائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر عفان قیصر کے کالمز
-
اس ملک کا ینگ ڈاکٹر
جمعرات 26 اگست 2021
-
خواجہ سراء کی سوچ، ایڈز اور ہم
پیر 16 اگست 2021
-
انٹرنیشنل میڈیا اور دنیا
جمعرات 29 جولائی 2021
-
شکریہ جناب گورنر پنجاب
پیر 8 فروری 2021
-
کورونا اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ٹیلی سروسز
اتوار 6 دسمبر 2020
-
خدائی سلسلے
اتوار 1 نومبر 2020
-
بیٹی
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
کویڈ 19 اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی مثالی خدمات
جمعہ 18 ستمبر 2020
ڈاکٹر عفان قیصر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.