افغان جنگ اورپاکستان کیخلاف منفی پروپیگنڈہ

ہفتہ 14 اگست 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

موجود دور کی سب سے جدید اور کامیاب جنگ جسے ففتھ جنریشن وار فئیر یا جسے پانچویں قسم کی نفسیاتی چومکھی جنگ کہتے ہیں ،اس جنگ کی خوبی یہی ہے کہ یہ کہاں اور کون لڑ رہاہے کبھی بھی دکھائی نہیں دیتی۔ بات بڑی سادہ ہے مشکل الفاظ اور ا اصطلاحات میں پڑے بغیر یہ سمجھ لیجئے کہ اب جنگیں لڑنے کا اسٹائل بدل گیا ہے فرسٹ جنریشن وار فیئر، سیکنڈ جنریشن وارفیئر، تھرڈ جنریشن وار فیئر اورفورتھ جنریشن وار فئیر یہ عسکری اصطلاحیں ہیں ان میں فورتھ جنریشن وار فئیر میں دہشت گردی کے ہتھیار کو اپنایاگیا۔

مختلف ممالک میں دہشت گرد تنظیمیں پیدا ہوئیں یا کی گئیں پاکستان میں جس طرح پشتون تحفظ موومنٹ،بی ایل اے اور ٹی ٹی پی وغیرہ،جب غیرمرئی قوتیں کسی ملک میں انتشارپیداکرناچاہتی ہیں تووہاں پر لسانی، مسلکی، علاقائی سیاسی اختلافات اس قدربڑھادیتی ہیں کہ جس سے ملی یکجہتی اوراتحاد پارہ پارہ ہوجاتاہے ا۔

(جاری ہے)

اس وقت سب سے زیادہ سے سوشل میڈیا اور سائبر میڈیا استعمال کیا جارہاہے جہاں نفرت انگیز تحریریں ، تقریریں، ویڈیو کلپ ودیگر زہریلا مواد شائع کرنے والی ویب سائٹس سب سے آگے ہیں۔

دشمنوں کیلئے سوشل میڈیا سائٹس فیس بک، ٹوئٹر کے ذریعے یہ کام کرنا اوربھی آسان ہوچکاہے کہ کسی بھی ملک میں بیٹھ کر بے شمار فیک اکاؤنٹ بن سکتے ہیں، جنہیں بند کرانا بھی آسان نہیں۔حیران کن بات یہ ہے کہ افغانستان میں جس تیزی کے ساتھ افغان طالبان اشرف غنی حکومت اور افغان نیشنل آرمی پربھاری پڑتے نظر آرہے ہیں اسی طرح مغربی و بھارتی میڈیا میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے اور افغان طالبان کو پاک فوج کی بی ٹیم قرارد ینے کیلئے جاری الزام تراشیوں میں بھی تیزی آتی جارہی ہے۔

امریکہ اوراس کے اتحادیوں کی افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوششیں زورشور سے جاری ہیں اور اس سلسلے میں اسرائیل اور امریکہ نے ملکر پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلوائی ہوئی ہے ہیں جسے بھارت لیڈ کررہاہے اس منفی پروپیگنڈہ میں اقتدار کی ہوس میں اندھے عاقبت نااندیش نامی گرامی پاکستانی سیاستدان بھی شامل ہیں ۔اُدھرسوشل میڈیا پر پاکستان مخالف مہم کو بھارت اور افغانستان سے سپورٹ کیا جارہا ہے افغانستان میں اتحادی افواج کی 20 سال ناکامی کی ذمہ داری بھی پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہائبرڈ وار کے ذریعے پاکستانی ریاست، فوج اور خصوصاََ سی پیک کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

افغان فوج لڑنے کے بجائے ہتھیار ڈال رہی ہے تو پاکستان کا کیا قصور ہے ؟ پاکستان کے خلاف جعلی خبروں اور پروپیگنڈا نیوز کو افغان حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔اسی طرح چند روزقبل پاکستان میں مبینہ طورپر افغانستان کے سفیر کی بیٹی کا اغوا کا کیس سامنے آیا تھا(جوتحقیقات میں ڈرامہ ثابت ہوا) ، تاہم چند ہی گھنٹوں میں سلسلہ علی خیل بازیاب ہو گئی تھی، تاہم اس دوران سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلائی گئیں۔

جعلی خبریں زیادہ تر بھارت سے ٹویٹر پر شیئر کی جا رہی ہیں، بھارت کی مشہورویب سائٹ، جو کہ ٹویٹر سے ویریفائیڈ ہیں، وہ بھی خبریں سوشل میڈیا پر شیئر کر تی رہیں۔پاکستان میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علیزئی نے بھی ان خبروں کو جعلی قرار دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ سوشل میڈیا پر میری بیٹی کے نام پر کسی دوسری لڑکی کی تصویر زیر گردش ہے، حالانکہ میں اس لڑکی کو جانتا تک نہیں ہوں اور انتہائی مجبور ہوکر اپنی بیٹی سلسلہ علی زئی کی تصویر جاری کررہا ہوں۔

اسی طرح پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے۔افغانستان کو پاکستان سے کوئی شکوہ ہے تو آئیں میکینزم کے تحت بات کرتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے افغان مہاجرین کے لیے بہترین سہولیات فراہم کیں۔افغانستان کے نقصان میں ہمارا نقصان ہے،افغان بھائی سازشوں کو سمجھیں ۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان حکام نے پاکستان کے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا،پاکستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
دوسری طرف11اگست کواسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو ایک بڑی میڈیا وار کا سامنا ہے، سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کو بھارت لیڈ کر رہا ہے، پی ٹی ایم نے ریاست مخالف 150 ٹرینڈز چلائے، ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ن لیگ کی میڈیا ٹیم اور جے یو آئی (ف)نے بھی اسرائیلی ٹرینڈز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اس پروپیگنڈے میں افغانستان کے بھی کچھ لوگ ملوث ہیں، پاکستان میں فرقہ وارانہ نفرت اور لسانی فسادات کی کوشش میں بھی بیرون ملک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ملوث ہیں، نور مقدم کیس کو بنیاد بنا کر بھارتی ٹی وی چینلز نے پاکستان کے خلاف کئی گھنٹے کی ویڈیو ز اپ لوڈ کیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے کہا کہ پاکستان کو ایک پلان کے تحت ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور پاکستان کے خلاف جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ نے ایک مفصل رپورٹ تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طریقے سے پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا کو خصوصی طور پر استعمال کیا جاتا ہے، اس میں بڑے کردار کون ہیں؟۔

اس رپورٹ میں دو سال کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2019سے لے کر اگست 2021تک پاکستان کے سوشل میڈیا کا ایک تفصیلی تجزیہ اس رپورٹ میں موجود ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کے خلاف بڑے سوشل میڈیا ٹرینڈز کو بھارت نے لیڈ کیا، اس میں پاکستان کے اندر سب سے بڑا کردار پی ٹی ایم اور اس سے تعلق رکھنے والے ورکرز ہیں جنہوں نے ہندوستان کی اس حوالے سے مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ ان ٹرینڈز میں افغانستان کی موجودہ حکومت کے لوگ بھی شامل ہیں۔ پی ٹی ایم نے ریاست پاکستان کے خلاف دو سالوں میں 150 مین ٹرینڈز لیڈ کئے، ان میں صرف 37 لاکھ ٹویٹس کئے گئے۔ یہ تقریبا ٹویٹس کا ایک ہزار گھنٹہ بنتا ہے جو پی ٹی ایم کے 150 ٹرینڈز پر کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی ایم نے بلوچ علیحدگی پسند تحریک کو بھی سپورٹ کیا، 14 اگست 2020کو پی ٹی ایم نے بلوچستان سالیڈیریٹی ڈے کا ایک ٹرینڈ چلایا، اس ٹرینڈ پر ہندوستان سے ایک دن میں ڈیڑھ لاکھ ٹویٹس کئے گئے، یہ ٹرینڈ شروع پی ٹی ایم نے کیا اور اس کی سپورٹ ہندوستان نے کی۔

مزید ٹرینڈز بھی چلائے گئے، #PTMExposeStateTerrorismپر 23 ہزارٹویٹس ہوئے، #DaSangaAzadiDa پر 32 ہزار ٹویٹس ہوئے، #BalochistanSolidarityDay پر ایک لاکھ 45 ہزار ٹویٹس ہوئے، #TyrantPakistanArmy پر 34 ہزار ٹویٹس ہوئے، #ArmyBehindTargetKillingپر 32 ہزار ٹویٹس ہوئے، #PakArmyKillsPashtun پر 34 ہزار ٹویٹس ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم نے #TRC4PashtunGenocide جیسے ٹرینڈز شروع کئے اور ان کو سپورٹ ہندوستان سے مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو تین روز سے ایک ٹرینڈ #SanctionPakistan چلایا جا رہا ہے، اس ٹرینڈ پر پی ٹی ایم نے دوبارہ 20 ہزار کے قریب ٹویٹس کئے ہیں۔اس میں افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح، نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر رحمت اللہ اندور اور ڈیفنس منسٹر جنرل بسم اللہ محمدی نے بھی حصہ ڈالا۔اس پر کل ملا کر آٹھ لاکھ ٹویٹ کئے گئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ہندوستان سے ویکیپیڈیا کے ایڈمنسٹریٹر پی ٹی ایم کے لوگوں کے لئے کمپین ڈیزائن بھی کرتے ہیں اور ان کے لئے ویکیپیڈیا پیجز بھی چلائے جاتے ہیں۔


فواد چوہدری کاکہناتھاکہ اس کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ ای یو ڈس انفو لیب نے انڈین کرونیکلز کے نام سے اپنی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا کہ ہندوستان کی 845 ویب سائیٹس بنائی گئی ہیں جو صرف پاکستان کے خلاف ڈس انفارمیشن پھیلاتی ہیں۔ ان ویب سائیٹس کا ہندوستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے این آئی سے قریبی تعلق تھا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کریمہ بلوچ پر ایک ٹرینڈ #StateKilledKarimaBaloch چلایا گیا۔

کریمہ بلوچ کینیڈین شہری تھیں۔ دسمبر 2020میں وہ جاں بحق ہوئیں، کینیڈا کی پولیس نے تحقیقات کیں اور بتایا کہ ان کی ہلاکت ڈوبنے سے ہوئی، اس میں کوئی دوسرا پہلو شامل نہیں تھا لیکن پی ٹی ایم نے اس ٹرینڈ پر ہزاروں ٹویٹس کئے۔ اسی طریقے سے عثمان کاکڑ کی موت برین ہیمبرج سے ہوئی، اس کے لئے دس ہزار سے زائد ٹویٹس ہوئے جن میں سے دو تہائی ٹویٹس ہندوستان سے کئے گئے۔

فوادچوہدری نے بتایاکہ بلوچستان میں ایک بچے پر #RapistArmyInBalochistan کا ٹرینڈ چلایا گیا، اس ٹرینڈ پر کچھ عناصر نے انڈیا سے اور کچھ نے امریکہ سے ٹویٹس کئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ زلفی۔عمران۔باجوہ اسرائیلی تکون کا ایک ٹرینڈ بنایا گیا۔ یہ ٹرینڈ اسرائیل کے گروپ ہیڈ نے تشکیل دیا۔ اس پر دس ہزار کے قریب ٹویٹس کئے گئے، بدقسمتی سے اس ٹرینڈ میں جے یو آئی ایف اور پی ٹی ایم کی میڈیا ٹیم نے حصہ لیا جو بنیادی طور پر اسرائیلی ٹرینڈ تھا، اسرائیل پاکستان کے اندر یہ ٹرینڈ دے کر کنفیوژن پیدا کرنا چاہتا تھا۔

اس کے علاوہ اے این پی نے #RejectKillDumpPolicy ٹرینڈ بلوچستان میں اپنے سپوکس پرسن اسد خان اچکزئی کے لئے شروع کیا، اس ٹرینڈ کو بھی ہندوستان سے سپورٹ ملی ،بعد میں پتہ چلا کہ اے این پی کے سپوکس پرسن اسد خان اچکزئی کا قتل کار چھیننے کی واردات میں ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے بہت سے ٹویٹس کو ہندوستان سے سپورٹ ملی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک نے جب اپنی کمپین شروع کی تو چار لاکھ ٹویٹس 15 گھنٹے کے اندر ملے، ان میں بہت بڑا حصہ ہندوستان کا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نور مقدم کیس کریمنل کیس ہے، اس میں کارروائی مکمل ہو چکی ہے، ملزم گرفتار ہو چکا ہے لیکن سوشل میڈیا پر ایک مہم چلائی گئی جس میں کہا گیا کہ پاکستان خواتین کے لئے محفوظ ملک نہیں ہے۔ہندوستان کے ایک چینل نے نور مقدم کیس پر سینکڑوں ویڈیوز بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک بہت بڑی میڈیا وار کا سامنا ہے جس میں پاکستان کے خلاف جعلی میڈیا کو جعلی خبروں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کچھ ایسے ٹرینڈز چلائے جاتے ہیں جس میں کئی لوگوں کو حقائق کا پتہ ہی نہیں ہوتا۔فوادچوہدری نے پاکستان کیخلاف سوشل میڈیا پرہونے والے منفی پروپیگنڈہ،اس میں شامل کرداروں کوبروقت بے نقاب کیاہے اسی طرح پاکستان کے نوجوانوں کوبھی چاہئے کہ کسی سیاسی وابستگی کوبالائے طاق رکھ کر سوشل میڈیاپرپاکستان اورہمارے اداروں کیخلاف ہونے والے منفی پروپیگنڈہ کابھرپورجواب دیناچاہئے ، پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ پھیلانے میں بھارت سے کنٹرول کئے جانے والے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے لسانی نفرت ، فرقہ وارانہ تفریق اور ملک کی نظریاتی اساس کے خلاف مواد پر مبنی پروپیگنڈہ مہم چلوائی جا رہی ہے۔

بیرون ملک مقیم خود ساختہ جلاوطنی کا ڈھونگ رچانے والے مٹھی بھر سوشل میڈیائی مداری اس کھیل میں پیش پیش ہیں۔پی ٹی ایم کے مین سپورٹرزہمارے گلے کی بنے ہڈی افغان مہاجرین ہیں جوکھابھی ہمارارہے ہیں ہمیں بھونک بھی رہے ہیں،بیشترجعلی اکاؤنٹس ان افغان مہاجرین کے ہیں،اب ان کی مہمان داری بہت ہوچکی ہے ان حرام زادوں کو فوراََ پاکستان سے نکالاجائے اگراقوام متحدہ یاامریکہ کوئی بات کرے توانہیں دوٹوک جواب دیں کہ ہم نے ان افغانوں کاٹھیکہ نہیں لیاہواجنہیں ان سے ہمدردی ہے توان احسان فراموشوں کے اپنے ملکوں میں لے جائیں،یہی مشکوک پس منظر کے حامل لوگ بیرونی آقاؤں کے اشاروں پر ناچتے ہوئے آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سوشل میڈیا پرپاکستان کیخلاف منفی پروپیگنڈہ میں مصروف ہیں۔

غیر ملکی قوتوں کے اشاروں پر پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی صفوں میں چھپے بیٹھے ہیں،اب وقت آگیاہے کہ پاکستان کو ان عناصر کے خلاف بھرپورکارروائی کرکے انہیں نشان عبرت بنادیاجائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :