
اب بھارت میں لینڈجہاد
ہفتہ 25 ستمبر 2021

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
(جاری ہے)
گذشتہ ماہ دہلی میں اجیت سوامی کی قیادت میں حج ہاؤس کی تعمیر نو کے خلاف ایک احتجاج کیا گیا۔ جس میں احتجاجی شرکا ء کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ مسلمان ایک حج ہاؤس کی تعمیر کی آڑ میں لینڈ جہاد کر رہے ہیں۔ہندوتواکے پیروکارااور انسانیت کے دشمن مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور مذہبی مقامات کی تعمیر سے بھی خائف نظر آ رہے ہیں۔بھارت میں مسلم دشمن مودی سرکار اپنی اکثریت والے تمام صوبوں میں لینڈ جہاد کا سلسلہ شروع کرنے جا ری رکھے ہوئے ہے ۔ صوبہ گجرات میں اکتوبر 2020 میں ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ ایک آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا، اس قانون کے تحت مسلمانوں کی بیشتر اراضی پر آر ایس ایس کے غنڈے قبضے کرکے اپنی عمارات کھڑی کر چکے ہیں، یہی نہیں گجرات میں 20 سے زائد قبرستان بھی اس قانون کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ اس قانون کی بدولت گجرات میں ہندو مسلم کشیدگی اس قدر شدید ہو چکی ہے کہ گجرات کی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وکرم ناتھ نے آرڈیننس کے نفاذ پر حکم امتناعی جاری کیا ہے۔ بھارتی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھی اسی قانون کی آڑ میں زمینوں پر قبضہ کر کے بھارتی غاصب فوج کو کالونیوں کیلئے زمین الاٹ کی جا رہی ہے۔ ان کے علاوہ صوبہ ناگا لینڈ میں ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کے تحت بھارتی سیکورٹی فورسز کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے جس جگہ یا عمارت میں چاہیں اپنا سیکورٹی آپریشن کر سکتی ہیں۔اسی طرح 26مارچ2021ء کوکمال پورمیں ایک اتتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزر داخلہ امیت شاہ نے کہاکہ بی جے پی کو اگر آسام میں اقتدار کے لئے ووٹ دیاگیا تو وہ ان قوانین کو روبہ عمل میں لائی گی جولو او رلینڈ جہادکے خطرات سے نمٹنے کا کام کریں گے۔اب تھوڑا تاریخی اعتبارسے لینڈجہادکے متعلق جاننے کوشش کرتے ہیں کہ یہ ہے کیا۔
وکی پیڈیاکے مطابق لینڈجہاد 2014 ء میں بھارت کی سیاست میں ابھرنے والا ایک سازشی نظریہ ہے جس کی رو سے بھارتی مسلمان زمینوں کو جائز و ناجائز طریقوں سے ہتھیا رہے ہیں اور ان پر ذاتی ملکیت بھی قائم کر رہے ہیں اور مساجد بھی تعمیر کر رہے ہیں،یہ الزام مختلف اوقات میں بھارت پارلیمنٹ میں بھی زیربحث آیا،اس پر ریاستی اسمبلیوں میں بھی شورمچایاگیا اور اس کے ساتھ ساتھ یہ پریس کانفرنسوں اور سیاسی جلسوں میں بھی تقاریر کا حصہ بنا ۔ اس الزام کی مدد سے سیاست دانوں کو یہ کہنے کا موقع ملاکہ بھارت میں ایک اقلیتی فرقہ توسیع پسندی اور مذہبی نشر و اشاعت کے لیے ہر جائز و ناجائز طریقوں کا استعمال کر رہا ہے جب کہ ملک کا امن پسند اکثریتی فرقہ خطرے میں ہے۔تحقیقات کے بعد لو جہاد کی طرح یہ بھی ایک شیطانی پروپیگنڈا ثابت بھی کیا جا چکا ہے۔مشرقی دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمان پرویش صاحب سنگھ نے دہلی کے لیفٹنٹ گورنر انیل بیجل کو 54 غیرقانونی تعمیرات کی فہرست جولائی 2019 میں سونپی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دہلی میں خصوصاََ مشرقی دہلی کے علاقے میں عوامی مقامات پر مساجد اور قبرستان بنائے جا رہے ہیں۔ تاہم دہلی اقلیتی کمیشن کے رکن اویس سلطان کی قیادت میں ایک تحقیقاتی کمیٹی نے اگست 2019 میں تحقیق کر کے یہ ثابت کیا کہ مساجد، مزارات، قبرستان اور مدارس پر مشتمل زمینی قبضے کی پیش کردہ فہرست غیر ذمے دارانہ اور غیر سنجیدہ انداز میں تیار کی گئی ہے کہ تاکہ سماجی ماحول کو خراب کیا جا سکے۔ رپورٹ میں رکن پارلیمان کے دعوؤوں کو خارج کر دیا گیا اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے کافی گنجائش موجود ہے کیونکہ انہوں نے ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بنایا تھاتاکہ دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات اور بد امنی پھیلے۔یہ رپورٹ دہلی کے لیفٹنٹ گورنر کو بھی پیش کی گئی تھی۔2014 میں ابھرنے والا یہ سازشی نظریہ وقت کے ساتھ انتہا پسند ہندؤوں کے منفی پروپیگنڈوں کا ایک اہم حصہ بن کر سامنے آیا کہ مسلم طبقہ لینڈ جہاد کے تحت اپنی مذہبی نشر واشاعت کے لئے اکثریتی ہندو طبقے کو خطرے میں ڈال چکا ہے، اس حوالے سے حقائق سے ہٹ کر لو جہاد کی طرح منظم انداز میں بھارتیہ جنتا پارٹی لینڈ جہاد کا منفی پروپیگنڈاکا پرچار کررہی ہے۔
بی جے پی نے ایک منظم منصوبہ بندی و پالیسی کے تحت احمد آباد کے پالدی علاقے میں مسلمانوں کو ہندؤوں کی جائیداد خریدنے پر پابندی عائد کردی تھی اور مزارات کو بھی مسمار کردیاگیا ۔ دسمبر 2017 ء میں اتر پردیش کے میرٹھ شہر سے لینڈ جہاد کے نام پر ہندو تنظیموں نے ہنگامہ شروع کیا تھا۔انتہا پسندہندو تنظیموں کا کہنا تھا کہ ہم ہندووں کی کوئی پراپرٹی مسلمانوں کو نہیں خریدنے دیں گے اور جہاں جہاں غیر قانونی قبضے کر کے مزار بنائے گئے ہیں اس کو ہٹانے کے لیے مہم چلائیں گے۔ کرناٹک میں تو ہندو ٹاسک فورس کی تشکیل کی گئی جس کے تحت لو جہاد اور لینڈ جہاد پر روک لگائے جانے کا اعلان کیا گیا۔لینڈ جہاد کے مذموم سازشی نظریہ کے تحت مسلمانوں کو ہندو آبادیوں، بالخصوص فلم انڈسٹری اور معروف شخصیات کو جائیداد کی فروخت و کرایئے پر نہ دیے جانے کی وارننگ نہ صرف زبانی، بلکہ اشتہار کے ذریعے بھی یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ مسلمان رجوع نہ کریں۔ ممبئی میں مسلمانوں کے ساتھ روایتی امتیازی سلوک کا مظاہرہ کرتے ہوئے جائیداد کی خرید و فروخت کے اشتہارات میں خریداری کے لیے رجوع نہ کرنے کا کہا گیا۔ گاندھی انٹرنیشنل ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی بھارتی خاتون بھارت کی مقبول اداکارہ اور سماجی کارکن شبانہ اعظمی ایک پروگرام میں کہہ چکی ہیں کہ انہیں اور ان کے شوہر جاوید اختر کو مسلمان ہونے کی وجہ سے ممبئی میں مکان نہیں ملا، تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ اتنی مقبولیت حاصل کرنے کے باوجود اگر وہ ممبئی میں مکان حاصل نہیں کر سکتے تو ایک عام مسلمان کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ انتہا پسندی کا یہ عالم ہے کہ مسلمانوں پر دباو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ یہودی علاقوں میں چلے جائیں ۔ بھارت میں مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے جہاں بھارت کی چھوٹی بڑی مذہبی اکائیوں کومشکلات میں ڈالا جاتا ہے اور ان کے مذہبی شعائر کے خلاف انتہا پسندی کی جاتی ہے دوسری طرف کبھی لینڈ جہاد، محبت جہاد(لوجہاد)، کرونا جہاد اور سول سروسز جہاد اب تو ہندوتوا کے کارکنوں نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے ایک نئی قسم کی سازش، ریڑھی جہاد(اسٹریٹ وینڈر جہاد)کے نام بھی متعارف کرادیاہے جس میں جتھوں کی صورت میں ریڑھیوں اورچھابڑیوں پرپھل اورسبیزیاں بیچنے والے مسلمانوں کوماراپیٹا اورتشدد کیا جاتاہے،تشددکی ان کارروائیوں میں ان جتھوں کو بی جے پی کے مقامی رہنماؤں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہوتی ہے،ان سازشی تھیوریوں کی وجہ سے بھارت میں مسلمانوں کو مودی کے ریاستی جبر کا سامنا ہے۔ مسلم معاشرے و معاشرتی اقدار کو ہندو توا کے رنگ میں ڈھالنے کے لئے انتہا پسندوں کی سازشوں کی ریاستی پشت پناہی یقینی طور پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں و سلامتی کونسل کے لئے لمحہ فکریہ اور سوالیہ نشان ہے کہ ایک بے بنیادمفروضے پرقائم سازش کے ذریعے کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو مشکل و بدترین حالات سے دورچار کرنے والی نام نہاد سیکولرملک کی آڑمیں چھپی انتہا پسند ہندو ریاست کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا۔۔؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.