
پاکستان کے اقتصادی مساٸل اور ان کا سدِ باب
منگل 21 ستمبر 2021

ڈاکٹر حمزہ صدیقی
ملک کو جن اہم مسائل کا سامنا ہے ان میں سے ایک پانی کی قلت ہے۔
(جاری ہے)
پاکستان میں زراعت کا دیگر صنعتوں مثلا ٹیکسٹائل اور کیڑے مار ادویات کی صنعتوں سے گہرا تعلق ہے۔پانی کی کمی کی وجہ سے زراعت اور زراعت سے متعلق صنعتیں مکمل تباہی کے دہانے پر ہیں۔زرعی شعبہ پانی کی کمی کے ساتھ ساتھ حکومت کی غفلت سے بھی متاثر ہے: جیسے کھادوں اور بیجوں پر مناسب امدادی قیمتیں یا سبسڈی فراہم نہ کرنا۔
فضائی آلودگی ایک اور بڑا مسئلہ ہے۔ملک کی آب و ہوا دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے جس کے لیے درخت لگانے چاہئیں۔سیلاب کی بڑھتی ہوئی شدت اور ڈیموں کی گاد کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی کے نتیجے میں ان کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
مستقبل میں پانی کا بحران لوڈ شیڈنگ کے بحران سے زیادہ سنگین ہوگا۔جبکہ لوڈ شیڈنگ کے بحران پر کسی حد تک قابو پا لیا گیا ہے، ہماری ٹرانسمیشن لائنیں بوسیدہ ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے بجلی کا پورا نظام ٹرپنگ کرتا رہتا ہے۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے بروقت کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔آج کوئی کمی نہ ہونے کے باوجود لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔اس طرح اگر ہم زیادہ بجلی پیدا کرنے میں کامیاب بھی ہو جاتے تو ٹرانسمیشن سسٹم میں صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ میں کمی نہیں آتی
۔پاکستان میں پائیدار ترقیاتی منصوبوں کا فقدان ہے۔ہمارے ملک میں نوجوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بے روزگاری میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ تکنیکی تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ بی ٹیک تعلیم اور دیگر تکنیکی تعلیم ہر ایک کو فراہم کی جانی چاہئے۔ممکنہ نوجوانوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو ان مہارتوں سے لیس کیا جانا چاہئے جن کی انہیں بیرون ملک پیسہ کمانے کے لئے ضرورت ہے تاکہ وہ مجموعی قومی پیداوار (جی این پی) میں حصہ ڈال سکیں۔
ملک کی موجودہ آبادی 220 ملین سے زیادہ ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کا ملکی ذخائر پر منفی اثر پڑتا ہے اور وسائل ختم ہوجاتے ہیں۔بے لگام آبادی میں اضافہ پاکستان کی ترقی کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔اس کے لئے خاندانی منصوبہ بندی کی ہنگامی صورتحال کا آغاز کیا جانا چاہئے اور اس کا نفاذ ضروری ہے۔
ملک کو دولت کی غیر مساوی تقسیم کا سامنا ہے۔ مشرف دور میں یہ رجحان تیزی سے بڑھتا گیا کیونکہ اس وقت کے بیشتر معاشی ماہرین کا تعلق بینکنگ سیکٹر سے تھا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ زرعی شعبے کو نظر انداز کیا گیا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کا کاروباری شعبہ بھی متاثر ہوا۔امیر امیر تر ہوتا گیا اور غریب غریب تر ہوتا گیا۔
اندرون سندھ ، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور دیگر شہروں کے ساتھ ظلم اور ناروا سلوک بند ہونا چاہیے یہ سب علاقے محرمیوں اور مایوسیوں اور عدم ترقی کا شکار ہے،ترقی یافتہ دور میں کراچی ، جنوبی پنجاب پنجاب اور بلوچستان ترقی میں رکاوٹ اوربوسیدہ صورتحال پر گہری تشویش ہے
ملک کے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ آبادی کا صرف ایک چھوٹا سا طبقہ ٹیکس ادا کرتا ہے۔زمیندار، سول اور ملٹری بیوروکریسی، بڑی کمپنیاں، بینک مالکان اور ہاؤسنگ سوسائٹی مالکان پاکستان کی اشرافیہ میں شامل ہیں اور انہیں بعض ٹیکسوں سے بچنے کے لئے ٹیکس وں میں کٹوتی کی شکل میں خصوصی مراعات دی جاتی ہیں۔ہمارے تجارتی بینکوں کو ایس ایم ای سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔
بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ اور احسان پروگرام جیسے منصوبوں سے غربت کا خاتمہ نہیں ہوگا بلکہ غریب لوگوں کی ایک بڑی آبادی پیدا ہوسکتی ہے جو سماجی بہبود پر منحصر ہے۔غیر ترقیاتی فنڈز کو کم کیا جانا چاہئے۔غذائی تحفظ، تعلیم اور صحت جیسے معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر جمہوری حکومت خارجہ پالیسی میں زیادہ فعال اور مستحکم کردار ادا کرتی ہے تو امکان ہے کہ افغانستان اور بھارت اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں گے۔
ہمارے تجارتی بینکوں کو ایس ایم ای سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے ملک میں ترقی اور خوشحالی کے مستقبل کے امکانات کا انحصار ملک میں صدارتی نظام کے تسلسل پر ہے۔اگر مذکورہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کو شش کی جائے تو پاکستان کا مستقبل تابناک ہو سکتا ہے ۔ ان شاء اللہ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر حمزہ صدیقی کے کالمز
-
دو زبانوں پر مبنی ہمارا تعلیمی نظام
منگل 8 فروری 2022
-
صدیق اکبر ؓ کا سہنری دورِ خلافت
پیر 31 جنوری 2022
-
محمد علی جناح، ملت کا پاسباں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
سقوطِ ڈھاکہ، شیخ مجیب کا کردار
اتوار 19 دسمبر 2021
-
حسد، معاشرے کا رستا ہوا ناسور!
جمعرات 11 نومبر 2021
-
تندرستی ہزار نعمت ہے
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
سوشل میڈیا اور قلمکاری
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
میڈیا کا کردار
منگل 12 اکتوبر 2021
ڈاکٹر حمزہ صدیقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.