میاں محمد نواز شریف کیلئے اپوزیشن پریشان کیوں؟

پیر 18 مارچ 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ کہتے ہیں اگر نواز شریف کو کچھ ہوا تو مجرم عمران خان ہوگا جبکہ عمران خان کہتے ہیں میاں محمد نواز شریف پاکستان کے تین مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں پاکستان میں جہاں چاہیں علاج کر سکتے ہیں اگر چاہیں تو بیرونِ پاکستان اْن کے ذاتی معالج کو بلایا جاسکتا ہے لیکن نواز شریف ”میں نہ مانوں“ کی ضد کر رہے ہیں۔پہلے کہتے تھے مجھے کیوں نکالا اب کہتے ہیں مجھے جیل سے نکالو۔

بیرونِ پاکستان جانے کی خواہش کے اظہار اور ضد سے ظاہر ہے کہ شاہی محلات میں شاہی زندگی گزارنے والے زندگی کی آخری سانس بھی اپنی بیگم کی طرح پاکستان میں لینا نہیں چاہتے۔پاکستان کی عوام اور پاکستان کی دھرتی پر وہ صرف بحیثیت حکمران پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں۔جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنے قومی جرائم کی سزا بھگتنے کیلئے تیار نہیں پوری قوم جانتی ہے دھرتی پر زندگی کی آخری سانس لینے والے قومی لیڈر ذوالفقار علی بھٹو تھے جس نے حکمران ضیاء الحق ،پارٹی رہنماؤں اور خاندان کے اس اصرار کے باوجود کہ وہ پاکستان سے ہجرت کر جائیں لیکن قومی ہیرو ذوالفقار علی بھٹو نے کہا میں دھرتی کا بیٹا ہوں زندگی کی آخری سانس اپنی دھرتی پر لوں گا۔

(جاری ہے)

ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت کی کال کوٹھڑی میں تھے 
وہ بے نظیر بھٹو تھیں جسے حکمران جماعت کے جنرل مشرف نے مشورہ دیا کہ آپ کی زندگی کو خطرہ ہے پاکستان نہ آئیں لیکن بے نظیر بھٹو نے کہا پاکستان میری دھرتی ہے میں اپنی دھرتی اور دھرتی کی عوام سے دور نہیں رہ سکتی۔وہ پاکستان آئیں کراچی کے تاریخی استقبال میں دھماکہ ہوا بے نظیر بھٹو بچ گئیں لیکن گھبرائیں نہیں۔

راولپنڈی کے عظیم الشان جلسہ عام کے بعد استقبالی ہجوم میں باوجود منع کرنے کے عظیم خاتون لیڈر بے نظیر بھٹو نے کہا میں اپنی عوام کے استقبالی نعروں کا جواب ہاتھ ہلا ہلا کر دوں گی اور ہاتھ ہلاہلا کر جامِ شہادت نوش کیا۔ میاں صاحب یہ ہوتے ہیں قوم کے لیڈر قوم اور وطن پر قربان ہونے والے لیڈر لیکن آپ تو پاکستان میں صرف حکمرانی چاہتے ہیں قربانی تو آپ نہ پاکستان کیلئے دے سکتے ہیں نہ پاکستان کی عوام کیلئے لیکن یاد رکھیں !عمران خان کی حکمرانی میں آپ کا بیرونِ ملک جانے کی خواہش آپ کی خوش قسمتی ہوسکتی ہے لیکن نظر نہیں آتا اس لیے کہ آپ اور پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت نے قانون اور اداروں کا مذاق اْڑایا ہے۔

عدلیہ اور افواجِ پاکستان کی تو ہین کی ہے دنیا جانتی ہے۔ 
 عمران خان کے ایک کندھے پر اگر عدلیہ کا ہاتھ ہے تو دوسرے کندھے پر افواجِ پاکستان کا ،پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تینوں عظیم ادارے ایک پیج پر ہیں اور یہ پاکستان کے اْن مظلوم عوام کی دعائیں ہیں اور اپوزیشن کیلئے بدعائیں۔اس لیے کہ پیپلز پارٹی کے زرداری اور مسلم لیگ ن کی سرداری نے پاکستان اور پاکستان کی عوام کے بارے نہیں سوچا، صرف اپنی ذات اپنے خاندانوں اپنے درباریوں اور لفافے والوں کو اہمیت دی۔

مظلوم کی آہ سے آسمان ہل چکا ہے۔خدا کی بے آواز لاٹھی گھوم چکی ہے۔دنیا کی مدینہ ثانی ریاست پاکستان اور پاکستان کی غیور غریب عوام کی توہین کچھ تو انتقام لے گی اگر چیخنے چلانے والوں کا دامن صاف ہے تو گھبراتے کیوں ہیں۔عدالت اور قانون کے فیصلوں کا احترام کرو۔
آج اگر پیپلز پارٹی او رمسلم لیگ ن نے ہاتھ ملایا ہے تو قوم جان گئی ہے کہ یہ ہاتھ اپنے گناہوں کو چھپانے کیلئے ملایا گیا ہے۔پیپلز پارٹی کے چوہدری اعتراز احسن نے غلط نہیں کہا یہ اتحاد کرپشن کو چھپانے کیلئے وقتی ہے زیادہ دیر برقرار نہیں رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :