بلاول بھٹو! سندھ ، پاکستان نہیں ماں کی طرح پاکستان میں آؤ!

منگل 16 اپریل 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

PPPکے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آج کل سندھ میں سندھ کی عوام سے مخاطب ہو کر حکمران جماعت پر لفظوں کے تیر برسارہے ہیں ،۔
کیا ہی بہتر ہوتا کہ وہ سندھ سے نکل کر پنجاب ،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں عوامی اجتماعات میں جلوہ افروز ہوتے کیا ہی بہتر ہوتا کہ وہ اپنی والدہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی قومی سیاست کو فروغ دیتے ۔

کیا ہی بہتر ہوتا کہ وہ اپنے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قومی سیاست کی شمع روشن رکھتے ۔1973ء کے آئین کا احترام کرتے ۔
18ویں ترمیم پر سیاست بلاول بھٹو کی شان ہے اور نہ پہچان بلاول بھٹو اپنے والد اور پھوپھی کا دفاع کرتے ہوئے اپنے اُس مقام کو نظر انداز کر رہے ہیں جو اُن کا جیالوں کے دلوں میں ہے جیالے نظریاتی ہیں ،نظریات کو قربان نہیں کیا جاسکتا لیکن نظریات کے حامل اپنا احترام اور اپنی سیاسی جماعت کے مقام کو بھی نظر انداز نہیں کیا کرتے ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے شانہ بشانہ PPکی سیاست کا مطلب ہے کہ وہ عوام میں اپنا اعتماد کھوچکے ہیں ۔تنکوں کا سہارا فضول ہے او روہ تنکے جو اپنے وجود کیلئے پریشان ہوں اُن کا سہارا خود کو ڈبونے کے مترادف ہے ۔
بلاول بھٹو پاکستان کی سیاست کا خوبصورت مستقبل ہے۔قوم کی اُمیدہے لیکن اپنے سیاسی مستقبل اور قوم کی اُمید کو روشن رکھنے کیلئے اُسے خاندانی حصار سے نکل کر پاکستان اور پاکستان کی عوام کے مستقبل کو سوچنا ہوگا ۔

بلاول بھٹو کو قومی اسمبلی میں اپنی پہلی اور بھارت کی دراندازی پر ایوان میں دوسری تقریر کے خیالات کو پروان چڑھانا ہوگا ۔سندھ تو PPکی جاگیر ہے سندھ کی عوام ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے شیدائی ہیں ۔بلاول بھٹو کو پنجاب ،بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں PPکے پرچم بلند کرنا ہوں گے۔سندھ کے علاوہ پاکستان بھر میں PPکی اعلیٰ اور ادنیٰ قیادت عوام کا اعتماد کھوچکی ہے ۔

عوام کے اعتماد کی بحالی کیلئے حکمران جماعت پر لفظوں کی بمباری سے بہتر ہے کہ وہ PPکے دوراقتدار میں PPکی قیادت سے ہونے والی غلطیوں پر قوم کو اعتماد میں لیں ۔سیاست بھڑکیں مارنے کا نام نہیں عملی طور پر اپنے احساسات اور اُن جذبات کا اظہار سیاست ہے جس میں عوام کا درد محسوس ہو ۔جس میں عوام اور پاکستان کے خوبصورت مستقبل کیلئے کوئی خاص پیغام ہو ۔


بلاول بھٹو اپنے دورِ اقتدار کو اگر نظر اندا زکر تے ہیں تو یہ پار ٹی کی بدقسمتی ہے اس لیے کہ سندھ کی عوام آج بھی بنیادی حقوق سے محرومی کا شکار ہیں،۔PPکی قیادت اپنے اقتدار میں قومی کردار کو نظرانداز کر سکتی ہے لیکن پاکستان کی عوام کو ذوالفقار علی بھٹو جس سیاسی شعور میں بیدار کیا ہے وہ کسی صورت میں بھول نہیں سکتے اس لیے دوسروں پر لفظی تیر اندازی چھوڑدیں ۔

PPکے درباریوں کے حصار سے نکل آئیں قومی کردار میں پاکستان کی عوام کے حضور خود کو پیش کریں اگر بلاول سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کیساتھ رہ کر وہ پاکستان پر حکمرانی کر سکتے ہیں تو یہ ان کے حواریوں کی سوچ تو ہوسکتی ہے لیکن یہ ایک ایساخواب ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں ۔PP،مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتیں ہیں اور تینوں جماعتوں کو اُن کے عملی کردار میں قوم جانتی ہے سابقہ دور حکمرانی میں پاکستان کو پاکستان کی عوام کو وطن عزیز میں اور بین الاقوامی سطح پر کیا ملا ؟قو م بخوبی جانتی ہے شہید قیادت کے بعد PPکی حکمرانی کے ماضی کو دھونے کیلئے پاکستان کی عوام پر اعتماد کریں ۔

حکمران جماعت پر الزامات سے PPکے دورِحکمرانی پر اُنگلی اُٹھتی ہے اس لیے کہ آصف علی زرداری او رمیاں محمد نواز شریف کے دورِحکمرانی میں غریب کی حالت ِزار آج کی حکمرانی سے مختلف نہیں تھی ۔غریب کا نام صرف زبان پر نہ لائیں ۔غریب کی غربت کا احساس کریں ۔خاندانی سیاست کے حصار سے نکل کر قومی سیاست میں اپنے کردار کو روشن کریں بصورت دیگر پارٹی صرف سندھ تک محدود رہ جائے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :