یقین آگیا ہوگا کہ واقعی!تبدیلی آگئی ہے

ہفتہ 1 جون 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

تحریک انصاف کی حکمرانی میں کرپشن کے خلاف اقدامات پر اپوزیشن جماعتوں اُن کے حواریوں اور درباریوں کو یقین آگیا ہوگا بے لگام زبانوں کو یقینا لگام لگ جانا چاہیے۔ یقین کرنا ہوگا کہ احتساب ہے تو سب کیلئے تحریک انصاف کی حکمرانی میں عدلیہ اور پاک فوج کے اقدامات کو کبھی کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا اس لیے کہ وراثتی حکمرانی اور بادشاہت میں تو ایسی سوچ بھی جرم تھی ۔

قوم اور اُن کے خودپرست قیادت کو یقین آگیا ہوگا کہ واقعی!تبدیلی آگئی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ تبدیلی جس کا بڑا چرچا تھا وہ تبدیلی جس کا مذاق اُڑایا جارہا تھا کرپشن اور وطن دشمن قوتوں کے خلاف عدلیہ اور افواجِ پاکستان کی اعلیٰ قیادت پاکستان میں وہ تبدیلی لے آئی ہے جس کا تحریک انصاف کی تحریک میں چرچا تھا ججوں اور خودپرست فوجی افسران نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا جو ہوا اور ہورہا ہے اپوزیشن کے بدکرداروں کے خلاف گھیرا تنگ ہوا تو اُن کی زبانیں بے لگام ہوگئیں ۔

احتساب کو تحریک انصاف کا انتقام قرار دے دیا قوم کو گمراہ کرنے کیلئے شور مچایا احتساب سیاستدانوں کا کیوں ؟؟،جرنیلوں اور ججوں کا کیوں نہیں؟؟حکومت نے ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کیے اور پاک فوج کی عدالت نے پاک فوج کے افسران کی وطن دشمنی پر افسران کو عمر قید اور سزائے موت سنادی ۔اپوزیشن کی اُنگلیاں دانتوں میں دب گئی ہوں گی ،اُن کو یقین کرلینا چاہیے ۔

اللہ رب العزت کی مدینہ نگری میں دیر تھی لیکن اندھیر نہیں تھی اگر کسی کو غلط فہمی تھی تو دور ہوگئی ہوگی ۔قومی غیرت کے غداروں ،بدکرداروں اور قومی لٹیروں کو اپنے کردار کے آئینے میں اپنے کردار کی صورت نظر آگئی ہوگی اُن کے دل ضرور دھڑکے ہوں گے خوف سے کہ انجام ہمارا بھی عبرتناک ہوگا ۔
پاکستان آرمی کے چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے دو اعلیٰ افسران اور ایک اعلیٰ سول افسر پر جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر قید اور موت کی سزاﺅں کی توثیق کردی ۔

جاسوسی کے جرم میں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال کو 14سال قید بامشقت ،سابق بریگیڈئیر راجہ رضوان احمد اور ڈاکٹر وسیم اکرم کو جوکہ ایک حساس ادارے میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے کو سزائے موت کی سزا سنادی گئی ان تین اعلیٰ افسران کا فیلڈ کورٹ مارشل ہوگا یہ ہوتی ہے قوم اور وطن سے غداری کی سزا ،مذکورہ تینوں افسران پاک فوج کی تحویل میں ہیں ان میں کوئی ایک بھی برطانیہ کی سڑکوں پر مٹر گشت نہیں کر رہا ۔

مٹرگشت وہ کر رہے ہیں جن کی اُنگلی پاک فوج اور عدلیہ کی نیک نامی کے خلاف اُٹھتی تھی ۔پاکستان کی محب وطن عوام کو یقین آگیا ہوگا کہ پاک فوج کی نظر نہ صرف قومی نظریاتی سرحدوں کا طواف کر رہی ہے بلکہ خفیہ ایجنسیوں کے وطن دوست ذمہ دار باقاعدہ نگرانی بھی کر تی ہے اس لیے کہ ملک میں کوئی بھی اعلیٰ وادنیٰ آئینی عہدہ چاہیے وہ فوج ہو یا سول عہدے کے حامل افسران کو حلف دینا ہوتا ہے قومی دستاویز پر دستخط کرنا ہوتے ہیں جس کے تحت وہ زندگی بھر کیلئے قوم کا وفادار ہوتا ہے وہ پابند ہوجاتا ہے وہ کسی بھی صورت میں کوئی ایسا کام نہیں کر سکتا جس سے قومی غیرت اور وقار پر آنچ آتی ہو ۔

وانا اور وزیرستان میں حکومت کی رٹ کو قائم کرنے اور سرزمین پاک کے وطن دوست باشندوں کو وطن اور عوام دشمن قوتوں سے پاک کرنے کیلئے افواجِ پاکستان اور غیور پاکستانیوں نے قربانیوں کی تاریخ رقم کرکے وانا اور وزیر ستان میں امن بحال کیا اور اس علاقے میں امن وسکون کی ایک نئی لہر میں وہاں کی عوام نے زندگی کے حسن کودیکھا یہ افواجِ پاکستان کی قربانیوں کا ثمر ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر افواجِ پاکستان کی قدردان افواج پاکستان کے خلاف نفرت کی ایک نئی لہر پختون کے حقوق کی آڑ میں پی ٹی ایم کی صورت میں آئی پختون قوم کو ورغلانے کیلئے پی ٹی ایم کی پشت پناہ قوتوں کو وزیر ستان میں پختون قوم کی پرسکون اور پرامن زندگی راس نہ آئی ۔

ایسی ہی تحریک قیام پاکستان کے وقت بھی پختون قوم سے محبت کی آڑ میں نیشنل عوامی پارٹی کی صورت میں آئی تھی جو آج سیاست کے منظر سے غائب ہے پختون قوم نے اُسے مخصوص علاقوں تک محدود کر دیا ایسا ہی عمل ،پی ٹی ایم کے کردار وگفتار میں ظاہر ہے پاک فوج کے خلاف اُن کی آواز وطن دوست بخوبی سمجھتے ہیں اس لیے کہ وہ براہِ راست پاک فوج پر حملہ آور ہیں پاکستان دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر پختون قوم کو پاک فوج کے خلاف اُکسایا جارہا ہے وزیرستان کو ایک بارپھر خونریزی کی طرف دھکیلنے کیلئے پاک فوج پر براہِ راست حملہ کیا گیا مطالبہ ہے کہ پاکستان آرمی وزیرستان کو چھوڑ دے حکومت وقت نے پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر کو گرفتار کیا تو بلاول بھٹو کراچی اور خیبر پختونخواہ میں پختون قومی کی جماعت کے حصول کیلئے علی وزیر کےساتھ کھڑے ہوگئے اُن کی پروٹیکشن آرڈر کیلئے بیان داغ دیا بلاول بھٹو کے اس مایوس کن عمل سے پاکستان کی محب وطن عوام کو دھچکا لگا !!
حکومت نے بلاول بھٹو کے سیاسی بیان کا کوئی نوٹس نہیں لیا اور پی ٹی ایم کے دوسرے رہنما محسن داوڑ کو بھی گرفتار کر لیا پی ٹی ایم کے قول وفعل پر آئی ایس پی آر کا مﺅقف واضح طور پر سامنے آچکا ہے لیکن پی پی پی کے چیئرمین نے پی ٹی ایم کےساتھ کھڑے ہر کر پاک فوج کو نظر انداز کر دیا ۔

بلاول بھٹو اپنے والد آصف علی زرداری سے بھی ایک قدم آگے نکل گئے ۔آصف علی زرداری نے فرینڈلی اپوزیشن اور حکمرانی میں مسلم لیگ ن کی درپردہ حمایت میں پی پی کی عوامی قوت کا خون کر دیا تھا او ررہی سہی کسر بلاول بھٹو نے پاکستان دشمن قوت کیساتھ کھڑ ے ہوکر نکا ل دی ۔تحریک انصاف کی حکمرانی میں تبدیلی آئے نہ آئے لیکن وہ قوتیں سامنے آرہی ہیں جو ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر قوم کی پرامن اور پرسکون زندگی کی بربادی کیساتھ قومی امن کو بھی تباہی کے دھانے پر لانے کیلئے بے چین ہے۔

سابق حکمرانوں اور موجودہ اپوزیشن کے خلاف کرپشن کیسز میں تحریک انصاف کی حکمرانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا جاتا رہا کہ احتساب ہو تو سب کا ،صرف سیاستدانوں کا کیوں ،ججز اور جرنیلوں کا کیوں نہیں اور جب تحریک انصاف کی قومی تبدیلی میں ججز اور افواجِ پاکستان کے غیر ذمہ داروں کی باری آئی تو وکلاءبرادری ججز کی حمایت میں آگے آئی سپریم کورٹ بار کے صدر کہتے ہیں کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خاندان نے تحریک پاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا اُن کا تعلق ملک کے معزز ترین خاندان سے ہے اس کا مطلب ہے کہ ملک کے معزز ترین خاندانوں سے تعلق رکھنے والے قانون سے بالا تر ہیں کیا اُن سے کسی بھی قسم کا سوال نہیں کیا جاسکتا ۔

وہ ازلی امین وصادق ہیں وہ فرشتہ سیرت ہیں کیا اس ملک میں قانون غریب اور بے بس کیلئے ہے جن کے خون پسینے پر وکلاءکی خوشحال زندگی کا انحصار ہے حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ یہ وکلاءعدالتوں میں معزز ججز پر حملہ آور ہوں تو ججز مجرم اگر حکومت کا روائی کرے تو دفاع کیلئے آگے آئیں عجب تماشا ہے میرے پاکستان میں لیکن تحریک انصاف کی حکمرانی میں لگ رہا ہے کہ پارلیمنٹ اور قانون کی بالادستی کیلئے حکومت ،افواجِ پاکستان اور عدلیہ اپنا کردار ادا کر رہی ہے جوکہ خوش آئند ہے گوکہ ایسے فیصلے بڑی مشکل سے ہوتے ہیں لیکن مشکل حالات میں مشکل فیصلے نہیں ہوں گے تو پاکستان کو پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن تباہی کے دھانے پر پہنچادیں گے موجودہ صورتحال میں لگتاہے اللہ تعالیٰ کی بھی یہ ہی رضا ہے قومی لٹیرے اور بدکردار اپنے انجام کیلئے لائن میں لگ چکے ہیں اُن کے چہروں پر سے عوامی نمائندگی کے نقاب اُتر چکے ہیں اور قائد اعظم کا پاکستان معرضِ وجود میں آرہا ہے ۔

اللہ محب وطن قوم کا حامی ناصر ہو ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :