دنیا نے عمران خان کو عظیم قومی لیڈر تسلیم کر لیا

ہفتہ 27 جولائی 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

نیاپاکستان اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے وزیر اعظم پاکستان نے اپنے قومی لباس میں امریکہ کا دورہ کیا قومی شناخت کو اپنی پہچان رکھا ۔عوام اور پاکستان کا جو درد اُس کے سینے میں تھا وہ سب کچھ اُس کی زبان پر اور خوشحال پاکستان کی مسکراہٹ اُس کے چہرے پر تھی ۔آج کے عمران خان اگر وزیر اعظم ہیں تو وہ یہ بھی بخوبی جانتا ہے کہ کل میں اسلام آباد کے Dچوک میں کنٹینر پر کھڑا تھا وہ آج بھی اپنی اوقات نہیں بھولا ۔

وہ جانتا ہے کہ پاکستان سے محبت کرنے والے لوگ اُس کو کس انداز بیاں میں چاہتے ہیں اس لیے وہ جہاں بھی جاتا ہے کنٹینر پر خود کو کھڑا دیکھتا محسوس کرتا ہے اور اُس کی یہی ادا اُس کے پرستار چاہتے ہیں ۔عمران خان نے امریکہ میں اپنی قومی شناخت امریکہ اور کینیڈا میں مقیم پاکستانیوں کے درمیان واشنگٹن کے کپیٹل ون ایریامیں دنیا پر ثابت کردیاکہ عوام الناس نے واشنگٹن میں پاکستان دیکھا اور دنیا بھر میں پاکستان دشمن قوتوں نے دیکھا کہ پاکستان کی عوام وزیر اعظم پاکستان سے کس قدر محبت کرتی ہے اس لیے کہ عمران خان پاکستان اور پاکستان کی عوام سے بات کرتا ہے۔

(جاری ہے)


 الیکشن سے قبل عمران خان نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ سرزمینِ پاک کو کرپشن پاک پاکستان بنائیں گے ۔اوروہ اپنے قول کا پاس رکھے ہوئے ہیں ۔پاکستان مسلم لیگ ن کے سزایافتہ شہباز شریف نے بھی الیکشن سے قبل قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ پی پی کے آصف علی زرداری کو لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹیں گے راوی پل سے اگر نہ لٹکایا تو میرا نام شہباز شریف نہیں ہوگا لیکن جب عوام نے اُن کے وعدوں پر مسلم لیگ ن کو اعتماد کا ووٹ دیا تو مسلم لیگ ن نے حسب ِسابق اپنی حکمرانی میں سکون کیلئے عوام سے کیا ہوا وعدہ نظر انداز کرکے جمہوریت کے استحکام کے نقاب میں آصف علی زرداری سے ہاتھ ملایا اور لیکن دوسرے الیکشن میں پاکستان کی عوام نے مسلم لیگ ن کو وعدہ خلافی کے جرم میں قومی شکست سے دوچار کر دیا اور وہ عمران خان کی گرفت میں آگئے تو مسلم لیگ ن نے آصف علی زرداری کو سینے لگالیا۔

منافقت کی اس انتہا کے باوجود آج اپوزیشن کی یہ جماعتیں عوام کو گمراہ کر رہی ہیں ۔
عمران خان کے دورہ امریکہ پر پی پی اور مسلم لیگ ن تنقید کے تیر برسارہے ہیں جبکہ پاکستان میں اور پاکستان سے باہر پاکستان سے حقیقی محبت کرنیوالے لوگ عمران خان پر اپنی محبتیں نچھاور کر رہے ہیں اس لیے کہ عمران خان کے ہاتھ میں نہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طرح ہاتھ میں پرچیاں ہی تھیں اور نہ گردن میں غلامی کا جھکاؤ۔

عمران خان کا اپنی قوم اور عوام پر اعتماد ہے وہ جانتا ہے کہ اُسے یہ مقام اُس کے رب نے سرزمین پاکستان پر عوامی زندگی کے درد سے نجات کیلئے دیا ہے اور عمران خان کو یہ احساس ہے کہ اللہ رب العزت نے اگر آج اُسے اس مقام سے نوازا ہے تو کل وہ اس مقام سے گر بھی سکتا ہے ۔
امریکہ میں دنیا نے پاکستان دیکھا لیکن پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اور اُن کے درباریوں نے کچھ بھی نہیں دیکھا اس لیے کہ اُن کی آنکھوں پر بے شرمی کی پٹی ہے وہ اپنے گزشتہ کل کے کردار کی سزابھگت رہے ہیں ۔

وہ اپنے آنیوالے کل سے خوفزدہ ہیں اس لیے کہ عمران خان نے واشنگٹن میں بھی اُنہی باتوں کو دہرایا جو کنٹینر پر کھڑے ہو کر کیا کرتے تھے کہ میں پاکستان کوریاست مدینہ کے طور پر ایک فلاحی ریاست بنانا چاہتا ہوں ۔میرا قوم سے وعدہ تھا کرپشن فری پاکستان کا اس لیے احتساب کا عمل شروع ہوچکا ہے ریاست مدینہ طرز پر پاکستان کی فلاحی مملکت کے قیام کیلئے ابتداء میں وقت لگے گا لیکن بفضل خدا عوام کی طاقت سے پاکستان کو مشکل سے ضرورت نکال کر رہوں گا میں آج تک کسی کے سامنے جھکا ہوں او رنہ اپنی قوم کا سرجھکنے دوں گا ۔

تاجر برادری کو خوبصورت پاکستان کیلئے ٹیکس دینا پڑے گا میں نے سابق حکمرانوں سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لینی ہے میرے مخالفین پریشان ہیں پوچھتے ہیں احتساب کیوں ؟مجھے کیوں نکالا ؟لیکن وہ نہیں جانتے وہ ابھی تک شعوری طور پر غلط فہمی کا شکار ہیں وہ نہیں جانتے کہ نیا پاکستان بن رہا ہے وہ پریشان ہیں تو صرف اس لیے کہ سابقہ دورِحکمرانی میں کبھی احتساب نہیں ہوا کسی نے کسی کو نہیں پوچھا ۔

عمران خان نے بحیثیت وزیر اعظم قوم سے اپنے وعدوں کا اعادہ کیا لیکن قوم کو گمراہ کرنے والے اپوزیشن کی قیادت اُسے سلیکٹڈ وزیر اعظم کہہ کر دل کو تسلی دیتے ہیں قبائلی علاقے میں قومی اسمبلی کی 16نشستوں میں پی پی اور مسلم لیگ ن کو ایک بھی نشست نہیں ملی اور تحریک انصاف نے آزادانہ انتخاب کی تاریخ رقم کر دی ۔مرکز اور صوبے میں حکمرانی کے باوجود 16میں سے صرف 5نشستوں پر کامیابی ملی اس لئے کہ یہ آزادانہ انتخاب تھے لیکن اپوز یشن اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے ،،پاکستان کی عوام اور دنیا کے حکمرانوں نے پاکستان کے وزیر اعظم کو ایشیاء کے عظیم لیڈر قائد اعظم محمد علی جناح ،ذوالفقار علی بھٹو ،محترمہ بے نظیر بھٹو کے بعد قوم کے عظیم لیڈر کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں اور امریکہ میں عمران خان کی پذیرائی اس حقیقت کی ترجمان ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :