اپوزیشن بھول گئی ہے کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے

ہفتہ 21 ستمبر 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

لگتا ہے اپوزیشن جماعتوں کی قیادت اور اُن کے درباریوں کے ضمیر مرچکے ہیں ان کے وجود میں احساس جرم کا خون سفید ہوچکا ہے ان کے احساس میں انسانیت دم توڑ چکی ہے۔ لاشوں کی سیاست کے پجاری جانے کیوں بھول جاتے ہیں کہ پاکستان کی عوام کا شعور بیدار ہوچکا ہے ۔قوم جانتی بھی ہے اور بدکردار کو پہچانتی بھی ہے لیکن بدقسمتی سے آج کی اپوزیشن اور گزشتہ کل کے حکمران نہیں جانتے سابقہ دورِحکمرانی میں پی پی ،مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کیساتھ جمعیت علمائے اسلام کی قیادت نے قوم کو سبز باغ دکھانے کے سوا کیا کیا ۔

لگتا ہے ان کا گریبان نہیں اگر گریبان ہوتا تو سوچتے کہ اگر ہم وہ کام جو موجودہ حکمران جماعت سے پوچھ رہے ہیں ۔35سالہ دور حکمرانی میں نہیں کر سکے تو آج کی حکمران جماعت ایک سال میں کیسے سرانجام دے سکتی ہے ۔

(جاری ہے)


سابقہ دورِ اقتدار میں ایم کیو ایم کے الطاف حسین نے روشنیوں کے شہر کو لُوٹا ،قوم کو بوری بند لاشوں کے سوا کیا دیا ہر برسرِ اقتدار پارٹی کے قدموں میں اُس کا ساتھ دیتا رہا جب دولت کی بھوک لگتی تو برطانیہ کی گود میں بولتا اور حکمران اُس منہ میں سونے کا نوالہ دے دیا کرتے ۔

مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بنے لینڈکروزرملا ڈیزل کا پرمٹ ملا اور خاموش رہا ۔میاں نواز شریف ،آصف علی زرداری اور اُن کے حواری جولیاں بھر بھر کر پاکستان اور پاکستان کی عوام کو لوٹتے رہے۔پاکستانیوں کا خون پسینہ پاکستان کی دشمن قوتوں کے بینکوں میں جمع کیا ۔دونوں ہاتھوں سے قوم کو لوٹتے رہے اور قوم کو دھوکہ دیتے رہے ۔

میاں نواز شریف کی حکمرانی میں آصف علی زرداری نقاب پوش اپوزیشن کا کردار ادا کرتے رہے اور آصف علی زرداری کی حکمرانی میں زرداری کا نقاب میاں نوازش نے پہن کر اپوزیشن کے کردار میں ڈرامہ کیا جمہوریت کی بالادستی کے نام پر ایک دوسرے کی حکمرانی کو تقویت دیتے رہے لیکن اگر باری کی حکمرانی میں کسی ایک کے مفادات پر آنچ آ تی تو دوسرے نے اُس کو بلیک میل کرنے کے اور قوم کو دھوکہ دینے کیلئے اُس کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائرکردیا دونوں جانتے تھے کہ ہم اپنے کردار میں کیا ہیں لیکن لاشوں کی سیاست تھی ،غریب کی غربت کا رونا تھااورپاکستان کو کنگال کر کے رکھ دیا ۔

دونوں کی باری کی حکمرانی میں جب قوم جان گئی کہ خود پرست حکمران تو افواجِ پاکستان اور سپریم جیسے قومی اداروں کو بھی آنکھ دکھانے لگے ہیں تو پاکستان کی عوام کا شعور جاگ گیا قوم جانتی تھی کہ اگر افواجِ پاکستان اور سپریم کورٹ جیسے اداروں کو نظر انداز کیا گیا تو پاکستان میں جمہوریت کیساتھ پاکستان کا وجود خطرے میں پڑجائے گا اس لیے عام انتخابات میں پاکستان کی عوام نے پاکستان اور اپنی پاکستانیت کے وقار کیلئے اقتدار تحریک انصاف کے سپرد کر دیا تو پی پی ،مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم کی قیادت کے ہوش اُڑگئے ۔

ایسا بھی ہوسکتا ہے یہ تو اُنہوں نے کھبی سوچا ہی نہیں تھا شورمچادیا دھاندلی ہوگئی لیکن ان کی یہ آواز اُس وقت دب گئی ۔جب احتساب عدالت نے عدالت کی الماریاں کھول کر وہ فائلیں نکالیں جن میں میں پی پی اور مسلم لیگ ن کے ایک دوسرے کو بلیک میل کرنے کیلئے ریفرنس دائر کیے تھے اور حکمران جماعت کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ․․․․․نہیں چھوڑوں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا ۔

۔۔۔ تو اپوزیشن کا شور اُٹھا سلیکٹڈوزیر اعظم!!!لیکن قوم جانتی ہے کہ فیصلہ ہم نے کیا ہے تبدیلی کا !! 
عدالتوں پر سے سیاسی خودغرضی اور خودپرستی کا بوجھ ہلکا ہوا تو مکافاتِ عمل میں دونوں جماعتوں کے بڑے اندر ہوگئے اپنے کیے ہوئے جرائم کا خمیازہ بھگتنے کیلئے تو پی پی اور مسلم لیگ ن کی ڈرامہ سیاست کا خاتمہ ہوگیا اور دونوں ایک دوسرے کی گود میں بیٹھ گئے اور گزشتہ ادوار میں ایک دوسرے کیساتھ اخلاق سوز اور توہین آمیز سلوک بھول گئے ۔

قومی ااور صوبائی اسمبلیوں کو مویشی منڈی بنادیا ۔عقل اور شعور اور حیا کو ہیرا منڈی میں فروخت کردیا اور قوم نے نام نہاد قومی رہنماؤں کو اُن کے اصل روپ میں دیکھا قوم جان گئی یہ تو بہروپیے تھے۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکمرانی سے قبل دائرمقدموں اور ریفرنسوں میں گرفتار ہونیوالے موردِ الزام وزیر اعظم کو ٹھہرارہے ہیں رجسٹرڈ مجرم ثابت ہوچکے ہیں لیکن قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس میں شرکت کیلئے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

قومی اور صوبائی اسمبلیاں سرپر اُٹھائے ہوئے ہیں پاکستان ،پاکستانیت ،جمہوریت سب کچھ بھول چکے ہیں ۔کشمیر لہولہان ہے دشمن سرحدوں پر ہے بین الاقوامی سازشوں سے بے پرواہ مولانا فضل الرحمان اسلام آباد پر چڑھائی کی تیاری کر رہا ہے یہ کہاں کی پاکستانیت ہے کہاں کی انسانیت ہے یہ لوگ شاید بھول گئے ہیں کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :