ریاستِ مدینہ ، ایوان ِ عدل، اپوزیشن اور کھلاڑی

پیر 31 مئی 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے سوشل میڈیا پر توہین مذہب کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ ریاست مدنیہ کانعرہ کافی نہیں عمل بھی ضروری ہے۔ جسٹس قاسم خان کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں ۔لیکن یہ ذمہ داری صرف سرکار کی نہیں عدل کے علم برداروں کی بھی ہے ریاست مد ینہ کا خواب اگر عمران خان نے دیکھا ہے تو اس خواب کی تعبیر کے لئے عدالتوں میں جلوہ افروز جج صاحبان کو بھی سوچنا ہوگا قومی مجرموں کے ساتھ نہیںریاست کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا لیکن اگر ضمیر اجازت نہیں دیتا تو بہتر ہے ریاست ِ مدینہ کے خواب کا مذاق نہ اڑایا جائے!
ریاست ِ مدینہ میں ایک شخص نے اپنے مخالف کو اپنی گاڑی کے نیچے دو بار کچلا ۔

عدالت نے سچائی کیمرے کی آنکھ سے دیکھی اور تیس دن کے اندر اس کو سزائے موت دے کر ریاست ِ مدینہ کی رٹ کو شاداب رکھا ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے بلوچستان میں ایک بلوچ سردار نے چوک میں ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوئے پولیس سارجنٹ کوسرعام کچل ڈالا، چوک میں لگے کیمرے کی سچائی کواور موقع پر موجود عام لوگوں کود نیا کی ہر آنکھ نے دیکھا لیکن عدالت کو اس سچائی کا یقین نہیں آیا بلوچ سردار بری کر دیا گیا اور بات کرتے ہیں ریاست ِ مدینہ کی !
قومی عدالتوں میں معاشرتی مجرم نہیں بلکہ ان کے کیس اس لئے لٹکائے جاتے ہیں کہ مجرم اپنے جرم سے راہ فرا ر تلاش کر ے! جس ملک کی عدالت میںحکومت وقت کے دائر کردہ ریفرنس میں اقربا پروی کو اہمیت د ے کر انصاف کا خون کیا جائے جس ملک کی عدالت کے فیصلوں پر عوام تو کیا حکومت ِوقت سراپا
احتجاج ہو اس ملک میں ریاست ِمدینہ کا تصور ایک خواب ہی ہو سکتا ہے جسٹس قاضی عیسیٰ کیس پاکستان میں عدلیہ کی تاریخ کی وہ مثال ہے جو دنیا کے کسی غیر مسلم ملک میں بھی نہیں ملتی وفاق نے صدر ِ پاکستان عارف علوی ‘وزیراعظم عمران خان ‘ وزیر قانون فروغ نسیم ‘مشیراحتساب شہزاداکبر ‘وفاقی سیکرٹری وزارت داخلہ اور چیئرمین ایف بی آ ر کی جانب سے دائر کی گئی 70 صفحات پرمشتمل نظر ثانی کی ایک نئی درخواست میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کوفریق بناتے ہوئے سپریم کورٹ سے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اس لئے کہ حکومت اور عوام عدالت کے فیصلے سے مطمئن نہیں لیکن سپریم کورٹ کے رجسٹرار آ فس نے درخواستوں پر مختلف اعتراضات لگا کر درخواست واپس کردی اس لئے کہ قاضی عیسیٰ ان کے قبیلے کا فرد ہے !
اگرچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان حکومت کو مخا طب کر کے ریاست ِ مدینہ کی بات کرتے ہیں تو یہ حکومت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ایوانِ عدل کو پاکستان کی خوشحالی اور ریاست ِ مدینہ کے خواب کی تعبیر کے لئے ریاست کا ساتھ دینا چایئے ، قوم اور اداروں کی سوچ میں تبدیلی کی ضرورت ہے حکومت کے مثبت اور تعمیری اقدامات میں ساتھ دینے کی ضرورت ہے اس لئے کہ قومیں گفتار کے ساتھ کردار سے بنتی ہیں!
وزیرِ اعظم عمران خان ریاست ِ مدینہ کے خواب کی خوبصورت تعبیر کے لئے پر امید ہیں پاکستان کے عوام بھی جان چکے ہیں کہ پاکستان میں ریاست ِ مدینہ کے سفر میں کون پاکستان کے ساتھ ہے اور کون دشمنانِ پاکستان کے ساتھ ہیں قوم یہ بھی جان گئی ہے کہ اپوزیشن اتحاد اگر قومی مفاد کے لئے ایک ساتھ نہیں چل سکتا تو ان سے قومی مفاد کے لئے جدوجہد کی کیا امید کی جاسکتی ہے ذاتی مفادات کی سوچ میں سابق حکمران بے نقاب ہو چکے ہیں وہ قومی سیاست میں خود کو زندہ رکھنے کے لئے پرانے بیا نیئے کو چھوڑ کر اب پاکستان کی آزادی، کشمیر ، فلسطین اور مسجد ِ اقصیٰ کا ایشو لے کر عوام کو عالم اسلام سے محبت کے نام پر دھوکہ دینے کاڈرامہ کرنے نکلیں گے اس لئے کہ گذشتہ تین سال سڑکوں پر دھکے کھانے کے باوجود عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے اور اب تو پی ڈی ایم بھی اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے ،کھلاڑی نے ان کے خود پرست اتحاد کو منطقی انجام تک پہنچا دیا ہے
پیپلز پارٹی او ر نیشنل عوامی پارٹی نے اپنی راہیں الگ کر لی ہیں اپوزیشن کی رسیاں جل گئی ہیں لیکن بل نہیں گئے ۔

بلاول زرداری قومی بجٹ آنے سے پہلے ہیں کہہ رہے ہیں کہ ہم عوام دشمن بجٹ کو پار لیمنٹ میں منظور نہیں ہونے دیں گے یہ ان کی فطرت ہے الیکشن سے پہلے دھاندلی کا الزام لگانے والے بخوبی جانتے ہیں کہ ان کا ہر حربہ ہر موقع پر ناکام ہو چکا ہے مولانا کہہ رہے ہیں افغانستان اور خطے کی صورت ِ حال کے ہیش ِ نظر دھینگا مشتی کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گائے اس لئے کہ افواج ِ پاکستان نے بارڈر پر نقاب پوشوں کی دم پر پاﺅں رکھ دیا ہے
یہ لوگ ان شاءاللہ آئندہ دو سال بھی اپنے زخم چاٹتے رہیں گے بولتے رہیں گے اورکھلاڑی ان کی بو کھلاہٹ پر مسکراتے ہوئے کہے گا ،کسی کو این آر او نہیں ملے گا !

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :