
ہَوا کے پَر کَترنا اب ضروری ہو گیا ہے
پیر 6 جنوری 2020

حیات عبداللہ
کس کس ظلم کا تذکرہ کیا جائے؟ کون کون سے بھارتی جرائم کا حوالہ دیا جائے؟ کہ ماہ وسال کے قرب وجوار سے لے کر کئی عشروں تک تک پھیلی وسعتوں میں ہندو استبداد کی اَن گنت کتھائیں موجود ہیں۔
(جاری ہے)
پاکستانی فن کاروں کی بھارتی نظروں میں جو وقعت ہے وہ گاہے گاہے اس طرح عیاں ہوتی رہتی ہے کہ اکثر اداکار اپنا سا منہ لے کر رہ جاتے ہیں۔گلوکار عاطف اسلم کو شیوسینا دھمکیاں دے چکی ہے کہ کسی بھی پاکستانی فن کار کو بھارت میں اپنے فن کا مظاہرہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔اس سے بھی زیادہ توہین آمیز منظر دیکھنا ہے تو نئی دہلی کے قریب گڑگاؤں میں شیوسینا کو دیکھ لیجیے جہاں کچھ عرصہ قبل پاکستانی سٹیج فن کاروں کو ڈرامے سے روک دیا گیا تھا۔اُنھوں نے تھیٹر میں گُھس کر ہنگامہ آرائی کی تھی اور اداکاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔عین ڈرامے کے دوران اُنھوں نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے۔یہی بھارتی شدت پسند لوگ، معروف غزل گائیک غلام علی خان کو بھی دھمکیوں کے تحائف بھیج چکے ہیں کہ انھیں بھارت میں فن کا مظاہرہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔اس سے خوف زدہ ہو کر غلام علی خان نے اپنا کنسرٹ ہی منسوخ کر دیا تھا۔
آئیے! بھارتی مظالم کے کچھ اور دل فگار مناظر دکھاؤں۔نئی دہلی میں مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے سابق رکن انجینیئر رشید پر حملہ اور اس کے منہ پر سیاہی پھینکنے کا واقعہ سب پڑھ چکے ہیں۔راشٹریہ سیوک سنگھ، بجرنگ دل، شیوسینا اور”را“ یہ ساری دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔یہ اپنی دہشت گردی خود تسلیم بھی کرتی ہیں مگر اس کے باوجود اقوامِ متحدہ کے دل میں طوفان تو کجا، ارتعاش تک پیدا نہیں ہوتا۔بھارتی شدت پسند تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ کا ہندو دہشت گرد کُمل چوہان کھلم کھلا یہ اعتراف کر چکا ہے کہ اس نے اپنے چار ہندوؤں کے ساتھ مل کر سمجھوتا ایکسپریس میں سوٹ کیس بم رکھے تھے۔اُس نے یہ اعتراف کسی کونے کُھدرے میں چُھپ کر نہیں کیا تھا بلکہ عین عدالت کے سامنے کیا تھا اور بات صرف اس ایک سانحے کے تسلیم ورضا تک ہی محدود نہیں بلکہ اُس نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ اگر اسے دوبارہ موقع ملا تو وہ آئندہ بھی ایسا ہی کرے گا۔بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر سدھارتھ میں آٹھویں جماعت کے طالبِ علم گل زار احمد کو تعلیمی دورے پر لے جانے کے بہانے آر ایس ایس کے ٹریننگ کیمپ میں لے جایا گیا اور اسے مسلمانوں سے نفرت کی تعلیم دی جانے لگی۔اسے جبراً ہندو بنا لیا گیا تھا۔بھارتی سیکولرازم کا پھوٹتا بھانڈا ہر روز ہی دکھائی دیتا ہے مگر خبر نہیں کیوں ہمارا برسرِ اقتدار طبقہ اپنی آنکھیں مُُوند لیتا ہے۔2014 میں ہندو دہشت گرد تنظیموں نے 200 مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنا لیا تھا۔آگرہ میں راشٹریہ سیوک سنگھ اور بجرنگ دل کے شدت پسندوں نے ایک تقریب منعقد کی اور ان مسلمانوں کو ہندو مورتیوں کے پاؤں دھونے پر مجبور کیا اور ان کے ماتھے پر زبردستی ہندو نشان بھی لگا دیا گیا تھا۔بھارت کی یہ دہشت گردی واشگاف اور عیاں ہے۔اگر وہ محض اندرونی طور پر دہشت گردی کرتا تو پاکستان میں موجود بھارتی دیوانوں نے کبھی تسلیم ہی نہیں کرنا تھا کہ بھارت ہمارا دشمن ہے۔ایسی کیفیت میں یہ بہ ہر طور بھارتی دوستی کے لیے ہی نغمہ سرا ہوتے مگر اب بھارتی معاندت گھونگٹ سے منہ نکال کر چیخ رہی ہے۔بدخواہ بھارت کا انگ انگ پاکستان کی دشمنی میں پھڑک رہا ہے۔سماعتوں کے لیے انتہائی گراں گزرنے والا امن کی آشا کا ڈھول بڑے جَتنوں سے بند ہوا ہے۔مگر اسی پر اکتفا کرنا وقت کی ضرورت سے چنداں مطابقت نہیں کھاتا بلکہ شعور اور ادراک کی آنکھیں مکمل طور پر کھول کر بھارتی مظالم کو دنیا پر آشکار کرنا ہو گا۔ بھارت میں”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے سُن کر ہمارے احبابِ بست وکشاد کی آنکھیں اب تو کُھل جانی چاہییں۔جس طرح بھارت ہمارے خلاف سرگرم ہے ہمیں کم از کم اتنا تو متحرک ضرور ہو جانا چاہیے۔
مرا پرواز بھرنا اب ضروری ہو گیا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حیات عبداللہ کے کالمز
-
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022
-
اشعار کی صحت
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اشعار کی صحت
جمعہ 19 نومبر 2021
-
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021
-
جب بھی اہلِ حق اُٹھے، دوجہاں اٹھا لائے
منگل 8 جون 2021
-
وہ دیکھو! غزہ جل رہا ہے
ہفتہ 22 مئی 2021
-
القدس کے بیٹے کہاں ہیں؟
منگل 18 مئی 2021
-
کوئی ایک گناہ
بدھ 12 مئی 2021
حیات عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.