
آہ! اب تو خون کی آتی ہے بُو کشمیر میں
پیر 3 فروری 2020

حیات عبداللہ
جانے کتنے خیال چھوڑے ہیں
(جاری ہے)
گذشتہ 30 سالوں سے تو ظلم وجبر کے اس بھیانک سلسلے نے انتہاؤں کو چھو لیا ہے۔ کشمیری لوگوں کے دلوں میں ٹھاٹھیں مارتے ان جذبوں کی حدّت کو دیکھ کر شاید پتھریلی آنکھوں میں بھی آنسو اتر آئیں۔
وہ بیس بیس سالوں سے جیلوں میں بند اذیتوں کے طوفان سے گزر رہے ہیں مگر آج تک کوئی سفاک ظلم اور کوئی ناپاک حربہ اُن کے سینوں میں موجزن اس محبت کی استقامت کو کم نہ کر سکا۔اتنا چلے کہ راستے حیران رہ گئے
بھارتی مظالم پر آج انسانیت چیخ اٹھی ہے۔ایک لاکھ کے قریب لوگوں سے زندگی چھین لینا کوئی معمولی بات تو نہیں ہے۔جمہوریت کے دعوے داروں اور انسانی حقوق کے پاسبانوں نے آٹھ لاکھ سے زائد فوج محض اس لیے تعیینات کر رکھی ہے کہ کشمیریوں کے دل سے آزادی کی روشن شمع کو بجھا سکیں۔اہلِ کشمیر کے دل ودماغ سے پاکستان کی محبت کو ختم کرنے کر ڈالیں، مگر دل تو کیا وہ آج تک کشمیری لوگوں کی زبانوں سے”پاکستان زندہ باد“ کی صداؤں کے سامنے بھی بند نہیں باندھ سکے۔وہ کشمیری ماؤں بہنوں کے ہاتھوں سے پاکستانی پرچم سَر نِگوں نہ کروا سکے۔ظلم سے لدے 72 سال گزر چکے مگر جذبہ ء حریت آج تک ماند نہ پڑا تو اب کون سا ظلم باقی رہ گیا ہے جس کے کارن ان جذبوں کو شکست دے دی جائے گی۔احمق بھارتی فوجیوں کو تو پتا ہی نہیں کہ قربانیوں سے آزادی کی شمعیں مزید روشن ہوتی چلی جایا کرتی ہیں۔جبروجور سے تو جذبہ ئآزادی کو مزید تقویت اور جِلا ملا کرتی ہے۔بھارتی فوج کو کشمیر میں قتل وغارت گری کی کُھلی چُھٹی ہے۔ دس ہزار سے زائد نوجوانوں کا پتا ہی نہیں کہ بھارتی فوج نے اُنھیں کہاں غائب کر دیا؟
آج مقبوضہ وادی میں 6 ہزار سے زائد گمنام قبریں موجود ہیں۔معلوم نہیں ان قبروں میں آزادی کے کون کون سے متوالے سپوت دفن ہیں؟ ان بے نام قبروں میں دفن لوگ پاکستان کی محبت کے چراغ اپنے دلوں میں روشن کیے شہادت کے اعلی رتبوں پر فائز ہو گئے؟
آہ! اب تو خون کی آتی ہے بُو کشمیر میں
ساری دنیا ہے مخالف ہم اکیلے پڑ گئے
یا الہی اپنی نصرت بھیج تُو کشمیر میں
بھارت کے دل میں پاکستان دشمنی اور عداوت کے جوار بھاٹے آج ابلنا نہیں شروع ہوئے بلکہ قیامِ پاکستان کے وقت سے یہ دشمنی موجود ہے۔1965 کی جنگ میں شکست کے بعد بھارتی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ”پاکستان اور بھارت کے درمیان اسی دن مخاصمت کی بنیاد رکھ دی گئی تھی، جس دن پاکستان معرضِ وجود میں آیا تھا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان آئیڈیالوجی کا اختلاف ہے اور یہ اختلاف اور دشمنی ہفتے بھر کی نہیں بلکہ سالہاسال تک رہے گی، اس لیے بھارت کو ایک فیصلہ کن جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے“بھارت اس جنگ کے لیے تیار ہو یا نہ ہو البتہ ہماری ماؤں نے ایسے سپوت ضرور پیدا کر کے پاک فوج میں بھیج دیے ہیں جو بھارت کو کسی بھی قسم کا سبق سکھانے کی بھر پور جراَت رکھتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حیات عبداللہ کے کالمز
-
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022
-
اشعار کی صحت
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اشعار کی صحت
جمعہ 19 نومبر 2021
-
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021
-
جب بھی اہلِ حق اُٹھے، دوجہاں اٹھا لائے
منگل 8 جون 2021
-
وہ دیکھو! غزہ جل رہا ہے
ہفتہ 22 مئی 2021
-
القدس کے بیٹے کہاں ہیں؟
منگل 18 مئی 2021
-
کوئی ایک گناہ
بدھ 12 مئی 2021
حیات عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.