
اپوزیشن جماعتوں کے لئے فیصلہ کُن گھڑی!
بدھ 24 مارچ 2021

جنید نوازچوہدری (سویڈن)
(جاری ہے)
پیپلز پارٹی کیجانب سے مسلسل ایک ہی دلیل دی جا رہی ہے ہے کہ استعفوں سے فائدہ نہیں نقصان ہو گا، تو دوسری طرف مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ سسٹم میں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں جو کہ مُلک کی موجودہ معاشی صورتِ حال اور غربت کی چکی میں پستی اور بلبلاتی عوام کی حالت کو دیکھتے ہوئے درست بھی مانا جاتا ہے۔
استعفوں کی صورت میں اگر تحریک انصاف مسلم لیگ ن کی سابقہ پالیسی پر عمل کرے یا محدود تعداد میں استعفے منظور کر کے ضمنی انتخابات کا انعقاد کروا بھی لے تو پنجاب میں پی ٹی آئی کو شدید مشکلات پیش آئیں گی اور نتیجہ ڈسکہ جیسا ہو سکتا ہے اور اس بات کا تحریکِ انصاف کو بخوبی اندازہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان شروع دن سے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے حامی ہیں جس پر مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز صاحبہ ان کی حمایت کرتے ہیں اور اسی کو حکومت کے لئیے ٹف ٹائم اور عوام کی اس حکومت سے چھٹکارے کی خواہش کا حل سمجھتے ہیں۔ مگر دوسری جانب پیپلزپارٹی پنجاب میں تحریک عدم اعتماد پر زور دیتی دکھائی دیتی ہے۔ بلاول اور حمزہ شہباز اس معاملے پر کسی حد تک ہم آہنگ ہیں البتہ مسلم لیگ ن میں مریم نواز کی پوزیشن پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے اور نوازشریف پنجاب کی حکومت کو گرانا محض وقت کا زیاں سمجھتے ہیں بلکہ اگر وہ چاہتے تو شاید پی ٹی آئی پنجاب میں حکومت ہی نا بنا پاتی۔ اس وقت ایسے موقع پر جب پی ڈی ایم اس حکومت پر آخری اور کاری وار کرنے جا رہی تھی تو پیپلز پارٹی کی اس سیاسی چال کا مقصد جنوبی پنجاب کے ذریعے اپنے اکھڑے قدم دوبارہ جما کر پنجاب کی سیاست میں دوبارہ اپنی انٹری کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ کیونکہ پیپلز پارٹی پر سندھ تک محدود رہنے والی جماعت کا کیبل لگ چکا ہے جو پیپلز پارٹی ہر ممکن طریقے سے دھونا چاہتی ہے اور اسمبلیوں میں موجود رہتے ہوئے پنجاب میں اپنے دوبارہ سے قدم جمانا چاہتی ہے جو کہ میرے خیال میں ناممکن ہے کیونکہ ماضی میں پیپلز پارٹی جس طرح کے فیصلے کر چکی ہے اس سے پنجاب میں وہ اپنی وہ پوزیشن دوبارہ نہیں حاصل کر سکتی۔ لہٰذا اس وقت پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے الگ ہو کر اپنی سیاست چمکانے اور ڈبل گیم کرنے کی اس کوشش میں پیپلز پارٹی بری طرح ناکام ہو گی کیونکہ حکومت ایک ایسے بحران کا شکار ہے جس کا علاج کسی طبیب کے پاس ہے اور نہ ہی کسی دوسری “مخلوق”کے پاس۔ دوسری طرف حکومت میں شامل کئی اراکین بھی ہوا کا رُخ بھانپ رہے ہیں اور خبر ہے کہ کئی موسمی پرندے انتخابات سے قبل پرواز بھرنے کو تیار ہیں۔ یوسف رضا گیلانی صاحب اور حفیظ شیخ کے سینٹ ٹاکرے نے حکومتی کیمپ میں شدید کاری ضرب لگائی ہے۔مسلم لیگ ن کی ٹکٹ بھاری یا زرداری؟بہت سے موسمی پرندے انتخابات کو قریب دیکھ رہے ہیں اور حکومتی کارکردگی سے مایوس ہیں۔ دوسری طرف اس حکومت سے بُری طرح مایوس عوام کے پاس پی ڈی ایم کی صورت میں ایک آخری امید بچی ہے جسے پیپلز پارٹی پر ڈیل کے الزام جبکہ میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز صاحبہ کے لئے دروازے بند ہونے کی بازگشت نے تبدیلی کے خواہشمند عوام کو شدید مایوسی کے عالم میں مبتلا کردیا ہے۔ آنے والے وقت میں اگر مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمان دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر اگر استعفے دے دیتے ہیں تو اُنھیں عوام میں بہت پذیرائی حاصل ہو گی اور پیپلز پارٹی کو شاید وہ ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا کہ جس کا وہ ابھی اندازہ نہیں لگا سکتی کیونکہ وہ صرف پی ڈی ایم کو ہی نہیں بلکہ حکومت مخالف اس تحریک میں اس حکومت سے چھٹکارے کی منتظر عوام کو بھی دھوکہ دینے کی مرتکب ہو رہی ہے جس کے بعد شاید وہ سندھ میں بھی دوبارہ اپنی حکومت نا بنا پائے۔ لہٰذا اس وقت جو پارٹی عوام کی اُمنگوں پر پورا اُترتے ہوئے اپنی سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عوام کی خواہش کے مطابق استعفے دے کر غربت کی چکی میں پستی ہوئی عوام کو سڑکوں پر لا کر ان کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے اس حکومت سے چھٹکارہ دلوائے گی وہی سیاسی پارٹی اگلی حکومت بنائے گی۔ فیصلہ اب اپوزیشن میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے کرنا ہے کیونکہ عوام سب دیکھ رہے ہیں اور منتظر ہیں کے کب سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات کو لے کر جھگڑنے کی بجائے عوام کے بارے میں سوچیں گی اور کسی نتیجے پر پہنچیں گی کہ جس سے عوام کی اس حکومت سے جان خلاصی ممکن ہو سکے۔ اب اپوزیشن میں موجود تمام جماعتوں کے لئیے فیصلہ کی گھڑی آن پہنچی ہے اور اُنھیں یہ بات یاد رکھنی چاہئیے کہ عوام بے وقوف نہیں ہے، عوام سب کچھ دیکھ اورسمجھ رہی ہے!۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جنید نوازچوہدری (سویڈن) کے کالمز
-
تحریک عدم اعتماد،کھیل شروع!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
کنٹینر پہ کھڑا وزیرِاعظم!
جمعرات 27 جنوری 2022
-
غریب عوام کا برانڈ ،وزیراعظم یا کوئی اور!
منگل 4 جنوری 2022
-
سقوطِ ڈھاکہ، زمینی حقائق کیا تھے؟
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
مہنگائی کا طوفان، حقیقت کیا ہے؟
جمعہ 3 دسمبر 2021
-
ڈاکٹر عبدالقدیر کا احسان، ناقابل تسخیرپاکستان!
پیر 11 اکتوبر 2021
-
کیا بحیثیتِ قوم ہم گدا گر ہیں؟
بدھ 15 ستمبر 2021
-
افغانستان کی 20 سالہ جنگ اور طالبان؟
منگل 24 اگست 2021
جنید نوازچوہدری (سویڈن) کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.