چیف صاحب ۔ ۔ ۔ مبارک ہو

بدھ 21 اگست 2019

Mirza Rizwan

مرزا رضوان

سب کی سب افواہیں دم توڑ گئیں اور وطن عزیز پاکستان کے دشمنوں کو ایک پیغام دے دیا گیا کہ وطن عزیز کی سالمیت ، بقا اور ترقی و خوشحالی کیلئے افواج پاکستان ، حکومت ، اپوزیشن سمیت پوری قوم ایک پلیٹ فارم پر متحد و متفق کھڑی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے عہدے کی مدت میں 3 سال کی توسیع کردی، نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا،وزیراعظم ہاؤس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی پاک فوج کی سربراہی کی مدت میں 3 سال کی توسیع کردی۔

وزیراعظم ہاؤس کے مطابق فیصلہ ملک اور خطے میں جاری امن کی کوششوں کے تسلسل اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا۔ وطن عزیز پاکستان کے روایتی دشمن بھارت کو اس اہم فیصلے پر واضع پیغام دے دیا گیا ہے ، جو شاید اس کی سمجھ میں آ ہی جائے ۔

(جاری ہے)

جنرل قمر جاوید باجوہ 1960ء میں کراچی میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1978ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، نومبر 2016ء میں انہوں نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا تھا جبکہ ان کے عہدے کی مدت رواں سال نومبر میں پوری ہورہی تھی۔

خیر افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے کو پوری قوم نے خوش دلی سے قبول بھی کیا ہے اور اس فیصلے بروقت اور اہم ترین قرار بھی دیاہے ۔ اب جو ملک کے اندرونی وبیرونی دشمن ہیں ان کی چیخیں کی بتا سکتی ہیں کہ ان کو اس محب وطن فیصلے سے کس قدر تکلیف ہوئی ہوگی۔اللہ رب العزت ان دشمنوں کو بھی ہدایت نصیب فرمائے (آمین)
اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ پوری دنیا میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے وطن عزیز پاکستان کی قومی سلامتی کا مقدمہ جس دلیری سے لڑا اور پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے میں جو کردار ادا کیا وہ اپنی مثال آپ ہے ۔

دفاع پاکستان ، ملک سے شدت پسندی کے خاتمے اور نیشنل ایکشن پلان کی صورت میں چیف صاحب نے ملک وقوم کیلئے بہت سی خدمات سرانجام دی ہیں ۔کچھ لوگوں کا کہنا کہ فوج کا کام صرف بارڈر پر ہے تو ان کی نذر کرتا چلوں کہ پولیو کے قطرے پلانے ہوں تو فوج ۔۔۔سیلاب سمیت دیگر آفات کی صورتحال پر امدادی خدمات پر فوج۔۔۔دہشت گردی و شدت پسندی کا خاتمہ مقصود ہو تو فوج ۔

۔۔بین الاقوامی رابطے مضبوط کرنے ہوں تو فوج ۔۔۔ملک کے اندرونی و بیرونی دشمنوں کے عزائم خاک میں ملانے ہوں تو فوج ۔۔۔مردم شماری ہو تو فوج ۔۔۔لااینڈ آرڈر کی صورتحال ہو تو فوج۔۔۔چوروں ڈکیتوں کے بڑے گروہ سے نبرد آزما ہونا ہوتو فوج ۔۔۔پرامن اور صاف شفاف الیکشن کروانے ہوں تو فوج ۔۔۔اقوام عالم کی مددکرنی ہوتو فوج ۔۔۔حتیٰ کہ کوئی بھی ایسا ٹارگٹ جو کسی سے بھی حل نہ ہوسکے وہاں پر بھی فوج کی ہی مدد لی جاتی ہے ۔

۔۔ملک وقوم کی خاطر جانیں قربان کرنے کی ایک لازوال داستان رقم کی ہے اور ملک میں امن و امان کی فضا قائم کرنے میں بھی عملی خدمات سرانجام دیتے ہوئے بے پناہ قربانیاں بھی افواج پاکستان نے ہی پیش کی ہیں ۔تو پھر افواج پاکستان کے خلاف طرح طرح کی زبان درازی کرنیوالوں کو اپنے گریبان میں جھانکتے ہوئے ”شرم “آنی چاہیے اور ان بے وقوفوں کو اب ہوش کے ناخن لینا ہونگے، پاکستان کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کو فروغ دینے میں بھی ہمارے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔

افواج پاکستان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں جس قدر خندہ پیشانی سے بہت بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے وہ بھی سب کے سامنے عیاں ہیں اور اپنی مثال آپ ہیں۔
بلاشبہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع پاکستان کے ایک روشن مستقبل کی نوید سنا رہی ہے اور انشاء اللہ وہ وقت بہت قریب ہے کہ جب وطن عزیز پاکستان کا پرچم ایک مرتبہ پھر اقوام عالم پر سربلند ہو گا اور ملک دشمنوں منہ کی کھانی پڑے گی ۔

آج پاکستان اپنے وقت کے انتہائی اہم موڑ سے گزر رہاہے لیکن انشاء اللہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی خداداد صلاحیتیوں سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے پاکستان تمام اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نبرد آزما ہوتے ہوئے فتح و کامیابی سے ہمکنار ہوگا ۔میں اپنے قارئین کی نذر چیف صاحب کی چند دن قبل گفتگو بھی کرنا چاہتاہوں کہ جس میں وہ کہتے ہیں کہ دفاعی بجٹ میں رضاکارانہ طور پر کمی کے فیصلے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ اقدام قوم پر احسان نہیں کیوں کہ ہم ہر قسم کے حالات میں اکٹھے ہیں۔

انھوں نے یہ بات عید کے موقع پر لائن آف کنٹرول پر جوانوں سے خطاب میں کہی۔پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’آنے والے مالی سال میں دفاعی بجٹ میں رضاکارانہ کٹوتی کا اثر ہر قسم کے خطرے کے خلاف دفاعی صلاحیت اور جوانوں کے معیارِ زندگی پر نہیں پڑے گا۔ان کا مزید کہنا تھاکہ تنخواہوں میں اضافہ نہ لینے کے فیصلے کا اطلاق بھی صرف آفیسرز پر ہوگا اور اس کا جوانوں پر اطلاق نہیں ہو گا۔

اس سے قبل پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے افواجِ پاکستان کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رضاکارانہ طور پر کمی کے اعلان کا خیر مقدم کیا تھا۔خیال رہے کہ گذشتہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے لیے 11 سو ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے کو سیاسی و سماجی سطح پر خاصی اہمیت دی گئی ہے ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس فیصلے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے کشمیر اور خطے کی صورتحال اور افغانستان میں جاری امن عمل کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنا آئینی اور صوابدیدی اختیار استعمال کیا، خطے اور سرحدوں کی موجودہ صورتحال میں یہ واضح پیغام دینا ضرور ی تھا کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت تسلسل اور یکسوئی کے ساتھ ایک پیج پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر، علاقائی سیکیورٹی اور افغان امن کیلئے تسلسل کی ضرورت تھی۔وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مزید تین سال کیلئے تقرری کا فیصلہ ملکی استحکام کا سبب بنے گا۔فواد چوہدری نے کہا کہ جنرل باجوہ سیکیورٹی پالیسیوں میں تسلسل کی علامت ہیں اور وزیراعظم کا یہ فیصلہ خطے کی صورتحال کے سنجیدہ ادراک کا اظہار ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے وزیر اعظم کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے پیغام گیا ہے کہ پاک فوج اور جمہوری حکومت ایک پیج پر ہیں۔سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حالات کے مطابق کیا گیا ہے اور اللہ کرے کہ قوم اور ملک کے لیے مبارک ہو۔یاد رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نومبر 2016 میں اس وقت کے صدر ممنون حسین کی تجویز پر اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے تین سال کے لیے آرمی چیف مقرر کیا تھا۔

آخر میں اللہ رب العزت کے حضور دعا گو ہوں کہ اللہ رب العالمین نبی کریم کے وسیلہ سے وطن عزیز پاکستان کو ہر میدان میں کامیابیوں سے ہمکنار فرمائے اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کو وطن عزیز کی مزید خدمت کرنے کی ہمت و توفیق عطا فرمائے ۔ اور اللہ تعالیٰ آپ کی اس مدت ملازمت میں توسیع کو وطن عزیز پاکستان کی سربلندی ، ترقی و خوشحالی اور مقبوضہ کشمیرکی آزادی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہو۔ (آمین)پاکستان زندہ باد

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :