
عوام کے ترجمان
جمعرات 17 ستمبر 2020

محمد کامران کھاکھی
(جاری ہے)
یہ وفاقی حکومت کا ترجمان ہے، یہ وزارت داخلہ کا ترجمان ہے، یہ وزارت خارجہ کا ترجمان ہے، یہ فوج کا ترجمان ہے، یہ صوبائی حکومت کا ترجمان ہے، یہ اپوزیشن کا ترجمان ہے، یہ وزارت صحت کا ترجمان ہےوغیرہ وغیرہ ان سب کا تو ہم نے بہت سنا مگر نہیں سنا تو یہ نہیں سنا کہ فلاں غریب عوام کا ترجمان ہے۔
روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ پاکستان پیپلز پارٹی نے لگایا اور اپنے منشور میں پاکستانی عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی بات کی تو پاکستان کی عوام نے انہیں اپنا ترجمان مانا اور انہیں اس ملک کا اقتدار دیا مگر وہ اپنے کیے وعدے پورے نہ کر سکی ۔ مسلم لیگ نون نے عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے غریب عوام کے حق میں آواز اٹھائی تو اس عوام نے انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا مگر حکومت میں آتے ہی انہوں نے بھی اپنی ہی ترجمانی کی اور عوام کو بھول گئے۔ پھر پاکستان تحریک انصاف تبدیلی لانے کے لیے میدان میں اتری تو ان کو حکمرانی عطا ہوئی۔اور دو سال سے یہ بھی اپنی ہی ترجمانی کرنے میں لگے ہیں عوام کو بھول گئے ہیں۔ اگر ہر جماعت نے حکومت میں آ کر اپنی ترجمانی کرنی ہے ، اپنے ہر اچھے برے کام کی صفائیاں دینی ہیں تو عوام کی ترجمانی کون کریگا؟ پچھلی حکومتوں میں ہم نے دیکھا کہ کسی حد تک ہی سہی مگر اپوزیشن عوام کی ترجمانی کرتی دکھائی دیتی تھی ،چاہے اس میں بھی ان کا اپنا مفاد پنہاں ہوتا مگر عوام کی بات ایوانوں تک پہنچتی تھی مگر اس حکومت میں تو اپوزیشن میں کون ہے کسی کو نہیں پتہ۔ نہ کبھی اپوزیشن نے حکومت کے کسی کام پر تنقید کی اور نہ حکومت نے عوام کی بھلائی کے لیے کوئی کام کیا۔ مہنگائی عام ہوئی اور عوام بنیادی ضروریات زندگی کے لیے خوار ہونے لگے ہیں۔لاقانونیت اپنے عروج پر ہے۔ آٹا ، چینی سمیت تقریبا تمام سبزیاں و پھل غریب آدمی کی پہنچ سے کوسوں دور ہیں۔
چینی کا بحران ہو ا تو غریب عوام پسنے لگے وزیر اعظم نے نوٹس لیا، کمیٹی بنی، رپورٹ تیار ہوئی، ذمہ داروں کا پتہ بھی چل گیا مگر چینی کی قیمت اور بڑھتی رہی اور سینچری مکمل کرنے کے بعد بھی ناٹ آوٹ ہے۔ آٹے کے لیے عوام خوار ہوتے رہے مہنگا ہو گیا مگر حکومتی ترجمان بضد رہے کہ نہیں آٹا تو وافر مقدار میں موجود ہے۔ حیرت تو اس وقت ہوتی ہے کہ درآمد کرنے کے باوجود بھی آٹا سستا ہوتا نظر نہیں آتا بلکہ مزید مہنگا ہونے لگا۔ کسان سے 1300 روپے فی من گندم خرید کر آٹا 2700 روپے فی من، کون دہاڑیاں لگا رہا ہے یہ تو سب کو پتہ ہے۔
دوہری شہریت پچھلی حکومت میں گالی تھی اسی لیے اقامہ پرملک کے وزیراعظم کی نا اہلی ہو جاتی تھی مگر اب دوہری شہریت والے بھی حکمران بن سکتے ہیں کیونکہ ان کا پاکستان سے تعلق تو ہے نا چاہے نام کا ہی ہو۔ پاکستان کا مستقبل چین کے ساتھ ہے مگر ہم مشیر اور وزیر امریکی رکھیں گے کیونکہ وہ قابل بہت ہیں اور وہ چینی پرجیکٹس اچھے سے چلائیں گے اور ہم نے پیسے بھی تو لینے ہیں نا ورلڈ بینک اور آئی –ایم –ایف سے- میڈیا ہماراتابع، فوج ایک پیج پر اور عدالتیں ہماری اپنی ہیں اوررہی اپوزیشن تو ان پر الزامات کی ایسی بھرمار ہے کہ کوئی آواز نکالنے کے قابل ہی نہیں ۔ وہ تو صفائیاں دیتے رہیں گے۔
عوام کی ترجمانی کرنے والے میڈیا کو بھی سب اچھا نظر آتا ہےاور مثبت رپورٹنگ کا رجحان خوش آئند ہے۔سرکاری محکموں کے بیوروکریٹس بھی کام کرنے سے پہلے نیب کی طرف دیکھتے ہیں تو ان کے قلم ٹھہر جاتے ہیں۔
ہمیں غریب عوام کا بہت خیال ہے اس لیے ان کے لیے ہم نے روزگار نہیں دینا بلکہ ان کے لیے لنگر خانے کھول دیے کیونکہ ہم ان کو کھلائیں گے اور خود کمائیں گے ۔ہم نے ان کے لیے احساس پروگرام شروع کیا ہے اس لیے ہمیں تو ان غریبوں کا خیال ہے۔ ہم ان کو سود پر قرض دیں گے تاکہ ان کی غربت ختم ہو سکے اور حکومت کیا کرے؟ ابھی بھی اگر کوئی کہتا ہے کہ غریب عوام کا خیال نہیں تو وہ ملک دشمن ، غدار وطن ہے -غریب عوام کی ترجمانی اس سے بہتر ہوسکتی ہے تو بتائے کوئی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد کامران کھاکھی کے کالمز
-
آدھا سچ، سیاست اور دھوکہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عوامی بجٹ اور حکومتی خوشخبریاں
ہفتہ 19 جون 2021
-
ہماری کوئی غلطی نہیں
بدھ 16 جون 2021
-
بدلا ہے خیبر پختونخواہ
بدھ 9 جون 2021
-
روک سکو تو روک لو۔۔!
ہفتہ 5 جون 2021
-
کوئی بھوکا نہ سوئے
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
خدمت آپ کی دہلیز پر
جمعرات 22 اپریل 2021
محمد کامران کھاکھی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.