”چوہدریوں اور میراثیوں کا فرق“

پیر 11 فروری 2019

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

بہت پرانی کہاوت ہے کہ کسی گاؤں کے نمبرداررفیق کا بیٹا گاؤں کی میراثن کا عاشق ہو گیا۔گاؤں کا نمبردار قومیت کے لحاظ سے چوہدری تھا ،چوہدری رفیق کو اپنے اکلوتے بیٹے کی یہ ادا ذرا بھی نہ بھائی ۔۔۔۔اس نے بہت رکاوٹیں کھڑی کیں لیکن چوہدری صاحب کا عیاش بیٹا ذرا بھی باز نہ آیا۔پورے گاؤں میں کھلبلی مچ گئی چوہدری اپنی گندی ضد اور تکبر کی وجہ سے پورے علاقے میں مشہور تھا اور میراثن کی بیٹی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اپنے غلط کریکڑ کی وجہ سے بدنام تھی۔

چوہدری کے مخالفین چوہدری کے بیٹے کے چن چڑھانے کے خواہشمند تھے یعنی ان کی خواہش تھی کہ چوہدری اور میراثن کی شادی ہو جائے۔چوہدری نے جب دیکھا کہ اس کا بیٹا تو اس میراثن سے شادی رچا کے ہی دم لے گا تو اس نے اس معاملے میں ہینڈ ز اپ کر دیا اور اپنے ملازمین کو اس شادی کو دھوم دھام سے کرنے کی اجاز ت دے دی اور ساتھ ہی اپنے نوکر وں کو حکم دیا کہ ہماری حویلی کے باہر ”فیقا چوہدری“ مٹا کر ”فیقا میراثی“ لکھوا دو۔

(جاری ہے)

نوکر بڑے پریشان ہوئے لیکن چوہدری صاحب نے ڈھٹائی سے فرمایا۔تم لوگوں کو اس بات پر کوئی اعتراض نہیں رہنا چاہیئے ،اب چوہدریوں اور میراثیوں میں رشتہ داری ہونے جارہی ہے ،اب چوہدریوں اور میراثیوں میں فرق ہی کیا رہ جائے گا۔
میاں نواز شریف ایک خاندانی آدمی ہیں،انہوں نے تینوں بار اپنی حکومت کامیابی سے کی،انہیں حالات نے اس نہج پر کھڑا کر دیا کہ عمران خان جیسا بدنام زمانہ شخص بھی وزارت عظمیٰ کی کرسی پر جا پہنچا،اس نے اپنی کابینہ میں مشرف دور کے سارے وزیر لگا دیئے،مشرف کے تلوے چاٹنے والے چوہدری برادران اس کے حلیف بن گئے،ایم کیو ایم بھی مشرف دور کی طرح خان جی کی اقتدار والی بیڑی کے سوار بن گئے۔

شیخ رشید جو ہر بارات کا مہمان بننے کا عادی ہے اس نے بھی پی ٹی آئی کے نام پر ایک سیٹ بنا کر اپنی زبانی گولہ باری سے فائدہ اٹھایا۔
نیب جو کہ مشرف کا پیدا گیر ادارہ ہے اس نے ٹیکنیکلی طریقے سے محض ن لیگ حکومت اور ارکان کو فلاپ بنانے کے لئے سارے ریفرنس تیار کئے۔میاں نوازشریف،شہباز شریف،مریم نواز، کیپٹن صفدر، حنیف عباسی ، شاہد خاقان عباسی، حمزہ شہباز اور ن لیگ کے کئی نامی گرامی ارکان کو خوب بدنام کر کے جیلوں میں بھیج کر پی ٹی آئی اور مخالفین کے الیکشن جیتنے کا بھرپور اہتمام کیا۔

اب جب حزب اختلاف میں پی پی پی سے موجودہ حکومت کو خطرہ ہے تب بھی نیب نے زرداری کو پکڑنے کی دھمکی لگا کر پی پی پی کو دبانے کا چال چلائی ہوئی ہے۔ساری عوام کو پتہ ہے جسیے ہی زرداری پر ہاتھ پڑے گا حکومت کے ڈانواڈول ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہے۔آج کل اسی لئے خان صاحب اور ان کے ہمنوا چوہدری برادران کو بڑی بڑی آفرز لگانے سے باز نہیں آتے۔پنجاب میں ق لیگ کے دو وزراء کو وزارت منصبی سے فیض یاب کر دیا گیا ہے اور آئندہ دنوں وفاق میں بھی وزارت دینے کی منصوبہ بندی دکھائی دیتی ہے۔

حکومت کو اچھا خاصہ پتہ ہے چوہدری برادران الگ ہوئے تو پنجاب اور بلوچستان کی صوبائی حکومتیں ہاتھ سے نکل جائیں گی۔
حزب اختلاف کے بقول علیم خان کو دکھاوے کے لئے نیب نے اندر دیا ہے حالانکہ لوگ تو یہ بھی سمجھتے ہیں کہ کچھ مہینے وزیر بلدیات رہ کر علیم خان نے اپنے خلاف بہت سارے ثبوت مٹا دیئے ہیں۔عوام کے بقول وزیر اعظم صاحب کی بہن کو علیمہ خان کو ڈھیل یا ڈیل سے برائے نام پیسے لیکر نیب سے بچایا جا رہا ہے ۔

نیب اگر غیر جانبدار ہوتا تو سب سے پہلے علیمہ خان کو اندر کرتا لیکن شاید ایسا ہونا ناممکن سا دکھائی دیتا ہے۔تحریک انصاف کے نام پر بننے والی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی خواص و عا م کو انصاف ملتا دکھائی نہیں دیتا۔میاں برادران کے ساتھ متعصبانہ رویہ اور پی ٹی آئی کے ساتھ نیب کا دوستانہ رویہ سب کے سامنے ہے۔شیخ رشید زبردستی شہباز شریف کو پی اے سی چئیرمین شپ سے ہٹا کر خود دو دو ہاتھ کرنے کے متمنی ہیں،شیخ صاحب کو زمانہ جانتا ہے کہ کل جب وہ سیاست میں آئے تو پاس کچھ نہیں تھا اور اب ان کے کاروبار کسیے چل رہے ہیں،دیکھنا یہ ہے کہ ان کا بینک بیلنس کون بے نقاب کرے گا۔


ملک میں اگر انصاف کا بول کرنا ہے تو ملک میں ہر شخص کے لئے انصاف برابر کی یقین دہانی عملی طور پر دکھائی دینا بہت ضرور ی ہے۔پاکستان میں ہر خواص و عام کا احتساب بلا تفریق کرنا بہت ضروری ہے۔احتساب کے نام پر غیر موثر نیب اور احتساب کا خاتمہ کر کے ایک نیا غیر سیاسی اور غیر جانبدار ادارہ برائے احتساب بنانا بہت ضروری ہے جس میں سارے افراد غیر سیاسی اور قابل احتساب ہوں ایسا ادارہ بنانا ضروری ہے۔پورے ملک کو دکھائی دے رہا ہے،چوہدریوں، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے اشتراک سے ملک میں زبردستی لائی جانے والی موجوہ حکومت کا چوہدریوں اور میراثیوں والا رشتہ دکھائی دے رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :