علاج ، ویکسین سب کیلئے۔۔۔وزیراعظم قدم بڑھائیں!

منگل 27 اپریل 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

دنیا اس وقت کورونا کی تیسری لہر کی لپیٹ میں ہے،  پہلی اور دوسری لہر کی نسبت اس لہر کے دوران اموات اور ایکٹیو کیسز کی تعداد بڑھ چکی ہے،امریکہ کے بعد بھارت اس وقت بڑے انسانی المیے سے گزر رہا ہے، دنیا میں مہلک وبا نے تیس لاکھ سے زائد افراد کی جانیں لے لی ہے اور ابھی روکنے کا نام نہیں لیتی ، یورپ، امریکہ ، مشرق وسطی، افریقہ اور ایشیا میں حالات حکومتوں کے کنٹرول سے نکل چکے ہیں، خوش آئند بات یہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے ویکسین تیار کرلی جس کا تیز ترین استعمال جاری ہے، اسرائیل نے  اعلان کیا کہ ھم نے ہر فرد کو ویکسین لگا دی ہے، اب ماسک پہننے کی کسی کو ضرورت نہیں ہے، اسی طرح روس اور چین بھی احتیاط، ویکسین اور حفاظتی اقدامات کی وجہ سے جلد اعلان کرنے والے ہیں،
پاکستان  تیسری لہر میں انتہائی تشویشناک صورتحال سے گزر رہا ہے، سب سے بڑا مسئلہ لوگ احتیاطی تدابیر  چھوڑ چکے ہیں یوں کہا جائے تو درست ھوگا کہ تقریباً 80 فیصد لوگ احتیاط اور اس طرح کی دوسری نصحیت کو خاطر میں نہیں  لاتے، تاجر اور دیگر طبقات کسی سے تعاون کے لیے تیار نہیں، کچھ لوگ اب بھی کورونا کو جھوٹ یا سازش کہتے ہیں، ایسی جہالت "جس میں دانشمندی غالب ھو" سے بچنا دشوار ترین ہے، تیسرا بڑا ایشو ویکسین لگانے  کا ہے  جس کا سلسلہ انتہائی سست اور طویل دورانیے کا لگتا ہے۔

(جاری ہے)

ابھی تک ساٹھ سال سے اوپر افرادکو ویکسین لگائی گئی ہے، وہ بھی کوئی تیس فیصد سے زائد لوگوں نے لگوائی ھے،  50 سال والوں کی رجسٹریشن ہو رہی رہی ہے،   ویکسین ککو مکمل  کرنے میں اس  دو سال لگیں گے،  یا تین سال کچھ نہیں کہا جا سکتا،وجوہات سب کو پتا ہیں کہ پاکستان موجودہ  معاشی حالت میں یہ بحران برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے  پہلی لہر میں حکومت کی ڈیٹا کولیکشن، سمارٹ لاک ڈاؤن اور احساس پروگرام کی مہم کامیاب رہی جس سے ھم بحران سے نکل آئے تھے، دنیا نے اس کی تعریف کی، مگر دوسری اور تیسری لہر میں لوگ زیادہ تعاون پر آمادہ نہیں رہے،  اس موضوع پر گذشتہ روز سعودی عرب میں پروفیسر دوست ،ھارون صاحب سے بات ہورہی تھی ، انہوں نے ایک  قابل عمل تجویز دی ہے جس پر رات اور صبح سوچتا رہا اور اب یہ تجویز لکھ رہا ہوں شاید کے  اتر جائے ترے دل میں میری بات،  یہ حقیقت ہے کہ ہماری قوم میں کسی ناگہانی مصیبت، اور انسانی المیے کے خلاف لڑنے کا انقلابی جذبہ ایک دم پیدا ہوتا ہے اور ھفتے عشرے میں پوری قوم مصیبت اور پریشانی کو اٹھا کر باہر پھینک دیتی ہے ، ھارون صاحب نے تجویز دی کہ اسی قوم نے 1993،ء کے سیلاب، 2005 ء کے زلزلے، قرض اتارو، یا ڈیم فنڈ میں کتنا کچھ کیا ،دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا،  آج وزیراعظم عمران خان "کورونا ویکسین سب کیلئے"  مہم کا ایمرجنسی بنیادوں پر  اعلان کریں پاکستان اور پاکستان کے باہر ہرشخص اس میں حصہ لے گا، ھارون صاحب کی یہ تجویز قابل عمل اور وقت کی ضرورت ہے، دیانتدارانہ طریقے سے کورونا ویکسین فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے، اور عمران خان خود آس کا اعلان کریں، رمضان المبارک کے مہینے میں کافی مالی معاونت ممکن ہو گی، اس فنڈ کو بلاتخصیص ہر فرد تک ویکسین پہنچانے کے لیے استعمال کیا جائے ،کچھ مہینوں کا ٹارگٹ مقرر کیا جائے اور انتہائی مانٹرینگ اور شفاف طریقے سے ہر پاکستانی کو ویکسین پہنچائی جائے، ھم بدقسمتی سے ابھی تک پولیو بحران سے نہیں نکل سکے، خوف ھے کہ کئی سال اس سے بھی نہیں نکل پائیں گے، تو حضور بسم اللہ کیجئے، آپ کو معلوم ہے آج تک پاکستانی باہر جاتے ہیں، تو بھیڑ بکریوں کی طرح جہازوں سے اتار کر دوسروں سے الگ کیا جاتا ہے، پھر پولیو کے ڈراپ منہ میں انڈیل کر انتہائی کروفر کے ساتھ شرطے  یا پولیس کے لوگ دیکھتے اور آگے بھیجتے ہیں، یہ حال ہر جگہ پاکستانیوں سے کیا جا رہا ہے، ابھی کورونا ویکسین سے نمٹنے کے لیے بروقت قدم نہیں اٹھایا جائے گا تو سال ہا سال ھم اس بحران، عالمی بے عزتی اور تنہائی کا شکار رہیں گے، کورونا مہم۔

کو ایمرجنسی کے طور پر لیا جائے گا تو ہی کچھ بنے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :