
کیا مہنگائی عالمی مسئلہ ہے؟
ہفتہ 16 اکتوبر 2021

پروفیسرخورشید اختر
حال ہی میں اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خوراک کی قیمتوں میں عالمی سطح پر 32.8 فیصد اضافہ ھوا ھے، جو 10 سال کی بلند ترین سطح پر آگئیں، برطانوی میڈیا کے مطابق روم میں قائم فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ( ایف اے او) کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی ابادی والے ممالک اور چین کی طلب میں اضافے کی وجہ سے غذائی اجناس کی قلت پیدا ہوئی، یہی آرگنائزیشن عالمی سطح پر اجناس کی تجارت پر نظر رکھنے والی سب سے بڑی آرگنائزیشن ھے، آرگنائزیشن نے پیدواری تخمینہ لگایا تھا کہ اس سال پیدوار زیادہ ھوگی، آرگنائزیشن کہتی ہے کہ پیدوار بڑھی ہے مگر طلب میں اضافہ دو گناہ زیادہ ہے، جس کا سب سے زیادہ دباؤ ایشیائی ممالک پر ھے،
عالمی ادارہ خوراک نے پہلے بھی عندیہ دیا تھا کہ کورونا کی وجہ سے قیمتوں میں مزید اضافہ ھو گا، اور آج دنیا کو خوراک اور زرعی اجناس کی قلت کا سامنا ھے، عمران خان نے گزشتہ دنوں کہا کہ مہنگائی پوری دنیا کا مسئلہ ہے، مگر مخالفین اس کا درست تجزیہ کرنے کے بجائے سیاسی انداز میں دیکھتے ہیں، اس عالمی ایجنسی نے یہ بھی کہا ھے کہ گندم کی قیمت میں عالمی سطح پر 4 فیصد اضافہ ھوا ھے جو مسلسل بڑھ رہا ہے، اسی طرح فرنس آئل، پٹرولیم کی مصنوعات اور بجلی اور گیس پیدا کرنے والے دوسرے ذرائع عالمی سطح پر ریکارڈ قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں، پاکستان میں اب بھی پٹرول اور زرعی اجناس کی قیمتیں عالمی تجزیے کے مطابق کم ہیں، پاکستان میں مہنگائی کی چند دوسری وجوہات بھی ہوتی ہیں جن میں پرائیویٹ ملوں، ترسیلی کمپنیوں اور مڈل مین کی مناپلی شامل ہے، جس پر حکومت نے ھاتھ ڈالا ھے مگر ابھی گرفت مضبوط نہیں ھوئی، ایک اور وجہ جو بالکل نچلی سطح پر ھے وہ دکانداروں کی من مانی اور ناجائز قیمتیں ہیں، آپ کو ایک ہی مارکیٹ میں ، ایک ہی چیز مختلف اور واضح فرق والی قیمتوں پر ملے گی، ملاوٹ اور کم تولنا ھمارے معاشرے کا جزوِ لاینفک بن گیا ہے، اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، حال ہی میں افغانستان میں آنے والی تبدیلی بھی مہنگائی، ڈالر کی قیمت میں اضافے، اور تجارتی دباؤ کا باعث بنی ھے، ان حقائق کے باوجود ملکی برآمدات، پیدوار اور جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ ھوا ھے حال ہی میں ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کی گروتھ 3.4 فیصد تک جائے گی وزارتِ خزانہ نے اس کی تردید کی ہے اور کہا کہ یہ گروتھ 4 فیصد تک پہنچے گی ورلڈ بینک نے کہا کہ، قیمتوں پر دباؤ رہے گا، جس کی وجوہات عالمی بھی ہیں، ملکی اداروں میں اصلاحات سے بھی کچھ چیزیں متاثر ہوئیں ہیں، کسانوں کے لیے حکومت نے بجلی، پانی، کھاد اور بیجوں میں بہت سبسڈی دی ہے جس سے گندم، کنے، کپاس اور چاول کی پیداوار بڑھی ہے ، البتہ کاٹن انڈسٹری کے لیے نئی صنعتیں وجود میں آئی ہیں جس سے درآمدات میں بھی اضافہ ھوا، چونکہ مشینری درآمد کرنی پڑی، اس سے ایک طرف صنعتوں کو ترقی ملی روزگار بڑھا، لیکن مہنگائی میں بھی اضافہ ھوا ھے، ہر چیز کا دوسرے سے ایک لنک ھے جس کے اثرات براہِ راست عوام پر پڑھ رہے ہیں، ملک جن قرضوں کے جال میں تھا اس کے اثرات آنے تھے، جب آپ خود اپنے پاؤں پہ کھڑے ہونے کی کوشش کریں گے تو مشکلات تو آئیں گے، ان مشکلات پر قابو پانا ظاہر ہے حکومت کا کام ہے، جس کے لیے دسمبر میں مہنگائی کے خلاف ایک منفرد سکیم لانچ کی جا رہی ہے امید ہے غریب افراد کو فائدہ پہنچے گا ، وقت اور حالات بدلتے دیر نہیں لگتی، !�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.