کیا مہنگائی عالمی مسئلہ ہے؟

ہفتہ 16 اکتوبر 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

 مہنگائی پاکستان میں اس وقت سب بڑا مسئلہ ہے عوام کی اکثریت حکومت نالاں ہے، مگر اس کے باوجود وہ حکومت وقت پر اعتبار کرتے ہیں کہ کچھ ھوا تو اسی حکومت میں ھوگا، اس کی بڑی وجہ اپوزیشن جماعتوں کا ماضی اور حال دونوں عوام کے سامنے ہے، یہ ایک چھیڑ بن گئی ہے کہ وزیراعظم جب مہنگائی پر نوٹس لیتے ہیں، مہنگائی اور بڑھ جاتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ عوام وخواص دونوں اس وقت مہنگائی سے سخت پریشان ہیں، یہاں تک کہ آٹا، گھی، چینی اور چکن کی قیمتیں کنٹرول سے باہر ہیں، پاکستان میں مہنگائی کی کئی وجوہات ہوتی ہیں، مگر 2019ء سے کورونا نے پاکستان سمیت دنیا کو معاشی مشکلات میں دھکیل دیا ہے، پاکستان نے دوسرے ممالک کی نسبت بہتر حکمت عملی سے معاشی استحکام پیدا کیا، جبکہ پاکستان میں بھوک سے مرنے والوں کی تعداد دوسرے ممالک کی نسبت نہ ہونے کے برابر ہے،
  حال ہی میں اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خوراک کی قیمتوں میں عالمی سطح پر 32.8 فیصد اضافہ ھوا ھے، جو 10 سال کی بلند ترین سطح پر آگئیں، برطانوی میڈیا کے مطابق روم میں قائم فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ( ایف اے او)  کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی ابادی والے ممالک اور چین کی طلب میں اضافے کی وجہ سے غذائی اجناس کی قلت پیدا ہوئی، یہی آرگنائزیشن عالمی سطح پر اجناس کی تجارت پر نظر رکھنے والی سب سے بڑی آرگنائزیشن ھے، آرگنائزیشن نے پیدواری تخمینہ لگایا تھا کہ اس سال پیدوار زیادہ ھوگی، آرگنائزیشن کہتی ہے کہ پیدوار بڑھی ہے مگر طلب میں اضافہ دو گناہ زیادہ ہے، جس کا سب سے زیادہ دباؤ ایشیائی ممالک پر ھے،
عالمی ادارہ خوراک نے پہلے بھی عندیہ دیا تھا کہ کورونا کی وجہ سے قیمتوں میں مزید اضافہ ھو گا، اور آج دنیا کو خوراک اور زرعی اجناس کی قلت کا سامنا ھے، عمران خان نے گزشتہ دنوں کہا کہ مہنگائی پوری دنیا کا مسئلہ ہے، مگر مخالفین اس کا درست تجزیہ کرنے کے بجائے سیاسی انداز میں دیکھتے ہیں، اس عالمی ایجنسی نے یہ بھی کہا ھے کہ گندم کی قیمت میں عالمی سطح پر 4 فیصد اضافہ ھوا ھے جو مسلسل بڑھ رہا ہے، اسی طرح فرنس آئل، پٹرولیم کی مصنوعات اور بجلی اور گیس پیدا کرنے والے دوسرے ذرائع عالمی سطح پر ریکارڈ قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں، پاکستان میں اب بھی پٹرول اور زرعی اجناس کی قیمتیں عالمی تجزیے کے مطابق کم ہیں، پاکستان میں مہنگائی کی چند دوسری وجوہات بھی  ہوتی ہیں جن میں پرائیویٹ ملوں، ترسیلی کمپنیوں اور مڈل مین کی مناپلی شامل ہے، جس پر حکومت نے ھاتھ  ڈالا ھے مگر ابھی گرفت مضبوط نہیں ھوئی، ایک اور وجہ جو بالکل نچلی سطح پر ھے وہ دکانداروں کی من مانی اور ناجائز قیمتیں ہیں، آپ کو ایک ہی مارکیٹ میں ، ایک ہی چیز مختلف اور واضح فرق والی قیمتوں پر ملے گی، ملاوٹ اور کم تولنا ھمارے معاشرے کا جزوِ لاینفک بن گیا ہے، اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، حال ہی میں افغانستان میں آنے والی تبدیلی بھی مہنگائی، ڈالر کی قیمت میں اضافے، اور تجارتی دباؤ کا باعث بنی ھے، ان حقائق کے باوجود ملکی برآمدات، پیدوار اور جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ ھوا ھے حال ہی میں ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کی گروتھ 3.4 فیصد تک جائے گی وزارتِ خزانہ نے اس کی تردید کی ہے اور کہا کہ یہ گروتھ 4 فیصد تک پہنچے گی ورلڈ بینک نے کہا کہ، قیمتوں پر دباؤ رہے گا، جس کی وجوہات عالمی بھی ہیں، ملکی اداروں میں اصلاحات سے بھی کچھ چیزیں متاثر ہوئیں ہیں، کسانوں کے لیے حکومت نے بجلی، پانی، کھاد اور بیجوں میں بہت سبسڈی دی ہے جس سے گندم، کنے، کپاس اور چاول کی پیداوار بڑھی ہے ، البتہ کاٹن انڈسٹری کے لیے نئی صنعتیں وجود میں آئی ہیں جس سے درآمدات میں بھی اضافہ ھوا، چونکہ مشینری درآمد کرنی پڑی، اس سے ایک طرف صنعتوں کو ترقی ملی روزگار بڑھا، لیکن مہنگائی میں بھی اضافہ ھوا ھے، ہر چیز کا دوسرے سے ایک لنک ھے جس کے اثرات براہِ راست عوام پر پڑھ رہے ہیں، ملک جن قرضوں کے جال میں تھا اس کے اثرات آنے تھے، جب آپ خود اپنے پاؤں پہ کھڑے ہونے کی کوشش کریں گے تو مشکلات تو آئیں گے، ان مشکلات پر قابو پانا ظاہر ہے حکومت کا کام ہے، جس کے لیے دسمبر میں مہنگائی کے خلاف ایک منفرد سکیم لانچ کی جا رہی ہے امید ہے غریب افراد کو فائدہ پہنچے گا ، وقت اور حالات بدلتے دیر نہیں لگتی، !�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :