
افغانستان، المیہ اور" زمین پر جہنم،"
بدھ 1 دسمبر 2021

پروفیسرخورشید اختر
افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد لوگ خاموش تو ھوگئے ہیں مگر بھوک کا دیو ہیکل جن انہیں نگل رہا ہے، طالبان حکومت نے یورپی یونین، امریکہ، اور دنیا سے کئی مرتبہ اپیل کی، جامع حکومت اور دھشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کا وعدہ کیا، خواتین کی تعلیم و ترقی پر کوئی پابندی نہیں لگائی، مگر کیا کیجیئے اس ظلم کا جو خطے اور دنیا کو کھا جائے گا،
امریکہ اس میں براہ راست قصور وار ھے، عجلت اور غیر منطقی سوچ نے افغانستان کو بڑے انسانی المیے میں مبتلا کر دیا ہے، پاکستان، قطر اور چند دوسرے ممالک نے خوراک اور ادویات کی فراہمی میں مدد تو کی ہے مگر یہ افغانستان کے لئے مونگ پھلی سے زیادہ نہیں، کیا انسانیت اتنی اندھی ھو گئی کہ کروڑوں لوگ بھوک سے مر جائیں اور وہ خوشحال رہیں، افغانستان کے شہری، میدانی اور پہاڑی علاقوں میں ایک ہو کا عالم ہے، اسرافیل نے صور پھونک دی، یا انسانوں نے خون کے دریا بہا دئیے، کون قصور وار ھے؟
آج ہی سعودی عرب نے 17 دسمبر کو اسلام آباد میں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے، اس انسانی المیے سے بچنے کے لیے اسلامی ممالک بھی متحد ہو کر کچھ کریں تو بہت کچھ ھو سکتا ھے، سردیوں سے قبل افغانستان کو ایک بڑے مالیاتی اور انتظامی سپورٹ کی ضرورت ہے، امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ میں بھی مذاکرات ہیں، پاکستان نے افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کے لیے بہت کیا ہے حال میں خوراک، ادویات اور پانچ ارب روپے کی امداد بھی جاری کی گئی، مگر جن قوتوں نے پاکستان کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلائی تھی وہ چپ سادھے ہوئے ہیں، جو بائیڈن کورونا کے پیچھے چپ گئے یا مشرقی ایشیا کے سمندر کی لہروں کی نذر ہو گئے، کولڈ وار اتنی کولڈ ھو گئی کہ انسانی تباہی بھی نظر نہیں آتی، طالبان کے نازک ھاتھوں میں مطالبات کی ایک بھاری بھرکم کتاب پکڑا کر ، یہ گئے، وہ گئے! 45 ٹریلین ڈالر لگا کر دنیا کو بھوکا مارنا مقصد تھا یا امن و ترقی بھی لانی تھی، پاکستان، ایران لاکھوں مہاجرین، کی پاسداری کرتے کرتے تھک چکے، بھارت سازشوں کے جال تو بچھا گیا، مگر بھوک سے اسے بھی غرض نہیں ایک زمانے میں جنگ زدہ علاقوں میں خوراک مہیا کرنے میں الرشید ٹرسٹ سب سے آگے تھا مشرف صاحب نے اس کو بند کروا دیا، تو پھر اس جہنم سے انہیں کون نکالے گا؟
یہ خیال کسی کو نہ آیا تو جلد خوراک کے قحط کے ساتھ انسانی قحط بھی دنیا کی تاریخ کا حصہ ھو سکتا ھے، طالبان کی بنیاد پر نہ سہی انسان کی بنیاد پر ھی آگے بڑھیے، آپ مزے سے کھانا کھائیں گے تو کیا افغان بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو بھوکا چھوڑ دیں گے؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.