مریم نواز کی نیب میں پیشی

بدھ 12 اگست 2020

Saif Awan

سیف اعوان

10اگست 2020کو معمول کے مطابق میں آفس سے کام ختم کرکے گھر پہنچا ۔میری عادت ہے کہ میں کھانا کھانے کے بعد باہر چہل قدمی کرنے چلاجاتا ہوں۔کھانا کھاکر گھر سے باہر نکلا تو ایک میرا دو ست مل گیا اس سے سلام دعا ہو ئی اور سیاسی گپ شپ شروع ہوگئی۔وہ مجھ سے ملکی حالات اور سیاست کے بارے میں سوالات کرنے لگا۔میں نے کہا چھوڑو یار تمہاری سرکاری نوکری ہے تمہیں ملکی حالات سے کیا لگے تمہیں تو ہر ماہ سکون سے تنخواہ مل جانی ہے۔

ابھی اس سے گفتگو چل رہی تھی کہ مجھے ایک کال آگئی تو میں نے اسے کہا یار میں گھر جارہا ہوں ایک اہم کام کرنا ہے۔اس نے جانے سے پہلے کہا بھائی صبح مریم نواز کی نیب میں پیشی ہے آپ کوشش کرنا وہاں نہ جانا ۔میں گھر جاتے ہوئے اس کی بات سن کے رک گیا کیونکہ اس دوست کو معلوم ہے میں مسلم لیگ ن کی بیٹ کرتا ہوں ان سے متعلقہ تمام پروگرامز اور ایونٹ کور کرنے جاتے ہوں اس سے میری اکثر لاہور ہائیکورٹ اور پنجاب اسمبلی ملاقات بھی ہوتی رہتی ہے۔

(جاری ہے)

میں نے دلچسپی لیتے ہوئے پوچھا کیوں کل خیر تو ہے۔اس نے کہا کل نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی ہو سکتی ہے اور ہمیں ہمارے آفیسرز کی جانب سے مکمل تیاری کا حکم دیا گیا ہے۔میں اس دوست کو گڈ بائے بول کر گھر واپس چلا گیا ہے۔میرا یہ دوست اینٹی رائٹ فورس پولیس میں نوکری کرتا ہے میں یہاں اس کا نام نہیں بتاسکتا ہے کیونکہ اس کی نوکری کا ایشو بن سکتا ہے۔

خیر حسب معمول میں اگلے دن آفس گیا اور آفس والوں نے مجھے نیب آفس پہنچے کا کہا اب ظاہر سی بات ہے مجھے آفس سے لگی ڈیوٹی پوری کرنی تھی اور موقعہ پر بھی پہنچانا تھا ۔خیر میں نیب لاہور آفس پہنچ گیا ۔میں جب نیب آفس کے باہر پہنچاتومعمول سے زائد پولیس فورس دیکھ کر سمجھ گیا کہ اس دوست نے رات کو سچ کہا تھا اب میرا شک یقین میں بدل گیا کیونکہ میں نے لاہور ہائیکورٹ ،نیب کورٹ میں شہبازشریف،حمزہ شہباز اور مریم نواز کی پیشیوں کے موقعہ پر اتنی پولیس فورس کبھی نہیں دیکھی تھی ۔

مریم نواز جب اپنے گھر سے نیب آفس کیلئے نکلی تو ان کے ساتھ کم از کم پندرہ سے بیس گاڑیاں موجود تھیں ۔مریم نواز ایک قافلے کی صورت میں نیب آفس لاہور کے قریب پہنچی تو وہاں پہلے سے موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرنا شروع کردی اور نعرے بازی بھی کرتے رہے۔پولیس نے ٹھوکر نیازبیک سے چوہنگ تک تمام راستے رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کیے تھے ۔

مریم نواز جب نیب آفس کے قریب پہنچی تو لیگی کارکنوں نے رکاوٹیں ہٹنانا شروع کردی اور مریم نواز کی گاڑی کی طرف دوڑنے لگے ۔اسی دوران کارکنوں اور پولیس اہلکاروں میں پہلے دھکم پیل شروع ہوئی اور پھر پولیس کی جانب سے اچانک کارکنوں پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔جس کے بعد کارکن بھی مشتعل ہو گئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا ۔پتھراؤ شروع ہونے کے بعد پولیس نے شیلنک سیدھے کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں کی طرف کرنا شروع کردی۔

پولیس شیلنگ سے میں خود بھی بری طرح متاثر ہوا ۔شکر ہے اس وقت میرے پاس پانی کی بوتل موجود تھی ۔میں نے جلدی جلدی بوتل کھولی اور پانی سے منہ دھونا شروع کردیا اسی دوران ہی پولیس اہلکاروں اور سادہ کپڑوں میں ملبوس نامعلوم افراد کی جانب سے کارکنوں اور میڈیا پر پتھراؤ شروع ہوگیا ۔میں اور میرے دو میڈیا کے دوست بامشکل سے قریب ہی ایک دکان میں جا چھپے۔


لیگی کارکنوں کے پیچھے ہٹنے کے بعد مریم نواز کی گاڑی اکیلی رہ گئی اور مریم نواز کی گاڑی اچانک پولیس کے سامنے آگئی ۔پولیس اہلکاروں نے اب مریم نواز کی گاڑی پر پتھراؤ کرنا شروع کردیا۔پہلے دو تین پتھر جب مریم نواز کی گاڑی کو سیدھے لگے تو اس وقت تک مریم نواز کی گاڑی کی فرنٹ ونڈ سکرین نہیں ٹوٹی تھی بعد میں اچانک سے مریم نواز کی گاڑی کی ونڈ سکرین ٹوٹی تو میرے پاس کھڑے ایک دوست نے کہا مریم نواز کی گاڑی پر کسی نے گولی چلائی ہے۔

وہاں ہنگامہ آرائی اور شور کے باعث کسی کو معلوم نہ ہو سکا کہ مریم نواز کی گاڑی کو پتھر لگے یا گولی ۔لیکن ہم تینوں میڈیا کے لوگوں کیلئے یہ بات باعث حیرت تھی کہ بلٹ پروف گاڑی کی سکرین پتھر لگنے سے کیسے ٹوٹ سکتی ہے۔خیر مریم نواز کی گاڑی پر حملے کے بعد پولیس اہلکار بھی ٹھنڈے پڑ گئے ۔لیگی کارکن پہلے ہی پیچھے ہٹ چکے تھے ۔کچھ دیر بعد مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ اور لیگی ایم این اے میاں جاوید لطیف نیب کے آپریشن ڈائریکٹر سے ملنے نیب آفس کے اندر چلے گئے اور نیب کی جانب سے کہا گیا کہ مریم نواز فی الحال واپس چلی جائیں ان حالات میں مریم نواز سے سوالات کے جواب نہیں لیے جاسکتے۔

جبکہ مریم نواز مسلسل باضد تھی کہ میں آج ہی جواب دے کر جاؤ ں گی بعد میں مریم نواز کو کوئی فون کال آئی تو وہ واپس گھر روانہ ہو گئی۔مریم نواز کے جاتے ہی پولیس نے لیگی کارکنوں کو گرفتار کرنا اور تشدد کرنا شروع کردیا۔پنجاب حکومت کی جانب سے رات گئے پندرہ لیگی کارکنوں کو گرفتار کرنے کی لسٹ جاری کی گئی ۔میں نے وہاں موجود کم از کم پچاس سے زائد لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کو زخمی دیکھا اس ہنگامہ آرائی میں مجھے ایک بھی پولیس اہلکار ایسا نہیں نظر آیا جو زخمی ہو یا شیلنگ سے متاثر ہوا ہو۔


مریم نواز کی ایک سال بعد نیب میں دوبارہ طلبی اس مرتبہ نیب اور حکومت کیلئے خاصی مہنگی اور نقصان دہ ثابت ہوئی ہے ۔حکومت اور نیب کو فی الحال شکر ادا کرنا چاہیے کہ مریم نواز کی گاڑی پر حملے میں مریم نواز محفوظ رہی ہیں ۔اگر مریم نواز بلٹ پروف گاڑی میں نہ سوار ہوتی تو مریم نواز کو بھی کچھ ہوسکتا تھا۔مریم نواز کی گاڑی پر حملے سے ایسا ہی لگاتھا کہ جیسے مریم نواز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔

پاکستان پہلے ہی محترمہ بینظیر بھٹو شہید پر قاتلانہ حملے کا سیاہ دبہ صاف نہیں کرسکا اگر مریم نواز کو بھی کچھ ہوجاتا تو پاکستان پر دوسرا سیاہ دبہ لگ جانا تھا جوہمیشہ سیاہ ہی رہنا تھا۔سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن اہم سیاسی شخصیات کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :