خود غرض کی آٹھ نشانیاں

پیر 4 جنوری 2021

Saif Awan

سیف اعوان

آپ میں سے اکثر لوگوں کی ایسے افراد سے ملاقات یا تعلق رہا ہوگا جواپنے فائدے کیلئے آپ کو نقصان پہنچانے میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں کرے گا۔شاید آپ کے ساتھ ایسا ایک بار نہیں کئی بار ہوچکا ہواور اکثر اس شخص کی وجہ سے آپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی رہتی ہے۔ایسے لوگ کیلئے مطلبی،کاریگر،ہوشیار اور شاطر آدمی جیسے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔

کئی مرتبہ ہم ایسے لوگوں کو بھی مطلبی کہہ دیتے ہیں جو اپنے حق کیلئے بول پڑے ۔مطلبی لوگوں کی آٹھ نشانیاں بتائی گئی ہیں۔خود غرض لوگ امپوشنل بلیک میلر ہوتے ہیں۔خود غرض لوگ انتہائی شاطر اور جوڑ توڑ کے ماہر ہوتے ہیں۔ایسے لوگ ہر اس شخص کو اپروچ کرتے ہیں جس سے ان کو فائدہ ملنے کی توقع ہوتی ہے ۔انہوں نے اپنے اوپر فرینڈلی ہونے کا ماسک چڑھایا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا مقصد صرف ایسے ہی لوگوں سے دوستی کرنا ہوتا ہے جو صرف ان کے کام نکلواسکتے ہیں۔دوسری نشانی ہے کہ اگر آپ ایسے لوگوں کے سامنے اپنی پریشانی شیئر کریں تو وہ اپنے مسائل بڑھا چڑھاکر پیش کرنا شروع کردیں گے۔اگر آپ نے یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی ہے تو اس کا تجربہ آپ کو اسانمنٹ اور نوٹسز بناتے ہوئے ضرور ہوا ہوگا۔اگر آپ اچھے اور ذہین طالبعلم رہے ہونگے تو اگر آپ کو کسی کی ضرورت پڑ جائے تو آپ کی کوئی مدد کرنے کیلئے تیار نہیں ہوگا۔

خود غرض لوگ ہر وقت کسی سے فیور مانگتے رہتے ہیں جیسے وہ اس کی حقدار ہوتے ہیں۔اگر ان کوکو ئی کام ہوتو وہ بار بار فون کرتے ہیں جیسے ہی مطلب پورا ہو جائے بات کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔مطلبی شخص کی تیسری نشانی یہ ہے کہ وہ آپ کے سامنے ضرورت پڑنے پر بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں اور آپ کو سبز باغ دیکھاتے ہیں۔ایسے لوگ بلاوجہ تنقید بھی کرتے ہیں تاکہ ان کو دوسرے کا احسان بھی نہ مانا پڑے۔

چوتھی نشانی ،مطلبی لوگ خود کو کمزور اور مظلوم ظاہر کرتے ہیں آپ کو بااثر اور پاورفل شو کرتے ہیں۔خود غرض لوگ آپ پر جان بوجھ کے ظاہر کرینگے کہ دنیا میں ان سے زیادہ مظلوم کوئی نہیں ہے اور آپ جیسے لوگوں کا ان کی مدد کرنا فرض ہے۔وہ آپ کو اپنی پریشانیوں کی لمبی لمبی داستانیں سنائیں گے ،وہ بہت معصوم ہیں ان کے ساتھ بہت زیادتیاں ہوئی ہیں ۔

وہ اپنے چہرے پر ایسا لبادہ اوڑتے ہیں جیسے وہ دنیا کے مظلوم ترین انسان ہیں۔یہ سب کچھ وہ آپ کی توجہ حاصل کرنے کیلئے کرتے ہیں۔مطلبی بندے کی پانچویں نشانی،خود غرض لوگ اپنا کوئی بڑا اہم نوعیت کا کام لینے سے چند دن قبل آپ کو کھانے پلانے لگتے ہیں آپ کی دعوتیں کرتے ہیں اور بلاوجہ آ پ کی ہر کام میں مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر شخص کو اپنی تعریفیں سننا پسند ہے ۔

مطلبی لوگ آپ کی تعریفیں کرتے کرتے آپ کو پہاڑ پر پہنچادیں گے جیسے دنیا کے قابل ترین ،کامیاب اور ذہین ترین انسان آپ ہی ہیں۔جب مطلبی لوگوں کو اپنا مقصد پورا کرنا ہوتا ہے تو وہ آپ کی چاپلوسی اور خوشامد کی انتہا کردیتے ہیں۔خود غرض شخص کی چھٹی نشانی ہے کہ وہ کبھی ٹیم ورک میں کام نہیں کر سکتا۔ٹیم ورک میں آپ کو اپنے ساتھ پورے گروپ کا بھی سوچنا ہوتا ہے کہ اگر کامیابی ملے تو پورے گروپ کو ملے۔

اگر کوئی خودغرض کسی ٹیم ورک میں شامل ہو جائے تو اس کی کوشش ہو گی کہ اس کام کا سارا کریڈٹ اس کو ہی ملے۔ایسے لوگ اپنے ساتھیوں کی کمزوریاں اور خامیاں دوسروں تک پہنچاتے ہیں تاکہ ان کے متعلق مبالغہ آرائی پائے اور ان کی مخالفین کو اس کا فائدہ پہنچے۔ساتویں نشانی ،خود غرض لوگ آپ کے سامنا خود کو آپ کا چاہنے والا بناکر پیش کرتے ہیں لیکن بعد میں آپ کے احسانات کو ڈس مس کردیتے ہیں۔

خود غرض شخص کی آٹھویں نشانی،ایسے لوگ دوسرے کے نقصان کی پروہ بھی نہیں کرتے۔ایسے لوگوں کو صرف اپنے فائدے کی پروہ ہوتی ہے وہ یہ نہیں سوچتے کہ ان کی وجہ سے باقی لوگوں کو کتنا نقصان ہوگا۔
آصف زرداری نے 2018الیکشن کے بعد وزیراعظم کے انتخاب کے وقت عمران خان کے مقابلے میں شہبازشریف کو ووٹ دینے کی بجائے ان کے مقابلے میں اپنا تیسرا امیدوار خورشید شاہ کھڑا کردیا ۔

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) کی 83نشستیں،پیپلزپارٹی کی 55،ایم ایم اے کی 15اور اے این پی کی ایک نشست ہے ،اگر آصف زرداری چاہتے توشہبازشریف آسانی سے وزیراعظم بن سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔پھر صدر کے انتخاب کے وقت آصف زرداری نے عارف علوی کے مقابلے میں مولانا فضل الرحمن کو ووٹ دینے کی بجائے ان کے مقابلے میں اعتزاز احسن کو کھڑا کردیا۔

پھر سینٹ چیئر مین کے انتخاب کیلئے نوازشریف نے آصف زرداری کو آفر کی کہ چیئر مین سینٹ کیلئے رضاربانی کو کھڑا کردیا جائے لیکن آصف زرداری نے صادق سنجرانی کو ووٹ دیا اور ڈپٹی چیئر مین کیلئے سلیم مانڈی والا کو کھڑادیا ۔نوازشریف کئی مرتبہ آصف زرداری کے داؤ میں آچکے ہیں لیکن اس کے باوجود آج بھی نوازشریف آصف زرداری کو اپنے ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ویسے بلاول بھٹو ہر دوسرے دن لاہور آتے ہیں۔لیکن پی ڈی ایم کے جاتی امرا میں منعقد اجلاس میں شرکت کرنا گوارہ نہیں سمجھا ۔ابھی کل ہی مریم نواز ان کی دعوت پر لاڑکانہ بھی گئی اور ان کی والدہ کی قبر پر فاتحہ خوانی بھی کی۔میرے ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے جاتی امرا میں پی ڈی ایم کے اجلاس میں استعفوں اور لانگ مارچ کی بھی مخالفت کی ،آصف زرداری نے تین مرتبہ اجلاس میں تلخ لہجے میں بات بھی جس کو میاں نوازشریف ،مولانا فضل الرحمن اور مریم نواز نے تحمل سے برداشت کیا۔پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا اس کا فیصلہ اب بلاول بھٹو کو کرنا ہوگا اور وہ بھی جلد ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :