نریندرا مودی بھارتی گورباچوف

جمعرات 12 دسمبر 2019

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

مودی سرکار نے اگست میں ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی۔ آج چار ماہ ہو چکے کشمیر میں کریک ڈاؤن جاری ہے کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان چار ماہ کے دوران وادی میں 38افراد شہید ہوئے۔ پر امن مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹس اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 863افراد زخمی ہوئے۔ قابض فوج نے گھروں میں گھس کر 39کشمیری خواتین کی آبرو ریزی کی۔

حریت رہنماؤں سمیت 11401نوجوان گرفتار اور نظر بند کئے گئے۔ 5اگست سے مرکزی جامع مسجد میں جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں۔ دفعہ 144کے باعث کاروباری تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان میں جمعہ کے روز سرکاری سطح پر احتجاج اور حکومتی عہدیداروں کے بیانات میڈیا کے سامنے آئے۔ سفارتی سطح پر وزیر اعظم پاکستان کی اقوام متحدہ میں تقریر کا بھی خوب چرچا رہا۔

(جاری ہے)

پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی یا ناکامی پر تجزیہ کرنے کی بجائے صرف قارئین کو اتنا یاد دلوانا مناسب سمجھتا ہوں میرے وطن عزیز کے ایماندار وزیر اعظم عمران خان سمجھتے تھے کے نریندرا مودی کامیاب ہو گا تو کشمیر کے مسئلہ کا حل ممکن ہے۔ موجودہ حالات سب کے سامنے ہیں۔ کمال کی فہم و فراست ہے۔
ادھر 9نومبر کو بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں دہرایا ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کیلئے کسی مندر کو نہیں توڑا گیا،بابری مسجد کے اندر مورتیا ں رکھنے اور 1992ء میں مسجد کو ڈھانے کے عمل کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا۔

لیکن ان تمام تر حقائق کے باجود یکطرفہ طور پر ذمین رام مندر کی تعمیر کیلئے ہندؤوں کو دینے کا فیصلہ کیا۔
اب حال ہی میں ہندو قوم پرست جماعت نے 9دسمبر کو متنازعہ شہریت ترمیمی بل ایوان زیریں سے منظور کروا لیا۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے پیش کردہ بل لوک سبھا میں 80کے مقابلے میں 311ووٹوں سے منظور ہوا۔ اب راجیہ سبھا میں اکثریت نہ ہونے کے باوجود امیت شاہ کے مطابق جس طرح ان کی حکومت نے 3 طلاق کے خلاف اور دفعہ 370سے متعلق بلوں کو راجیہ سبھا سے منظور کروایا تھا اس بل کو بھی قانون بنانے کیلئے منظور کروا لیں گے۔

ایسا ہی ہوا یہ بل 105کے مقابلہ میں 125ووٹ سے راجیہ سبھا سے منظور ہوگیا۔
قارئین کرام! بھارت کے شہریت ترمیمی بل کو آئینی ماہرین نے غیر قانونی اور غیر جمہوری قرار دیااس بل کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر زبردست مظاہرے ہوئے، کئی ریاستوں میں توڑ پھوڑ، گاڑیاں اور املاک نذر آتش اور ٹرینیں بند، جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی، تنی پورہ میں انٹر نیٹ بند، آسام کے وزیر اعلیٰ کا علامتی جنازہ نکالا گیا یہاں تک کے کانگرس نے ملک گیر دھرنوں کی کال دے گی۔

بھارت میں مسلم دشمن قانون کے خلاف ہڑتالیں شروع ہو گئی ہیں۔ پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر اسددین اویسی نے کہا یہ بل سیکولرازم کے خلاف ہے۔ راہول گاندھی نے کہا یہ بل بھارتی آئین پر حملہ ہے جو اسکی حمایت کر ر ہاہے وہ ملک کو برباد کرنے کی حمایت کر رہا ہے۔ ویلفئیر پارٹی آف بھارت کے صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا ''یہ بل غیر آئینی ہے اور دستو ر کی کئی دفعات سے متصادم ہے۔

یہ بل انتشار اور تفریق پر مبنی ہے۔ بی جے پی کے نعرہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس (ترقی) سے متصادم ہے''۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا ''اس بل نے بنگلہ دیش پر بھی سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں ''۔ لوک سبھا کے سابق سیکرٹری جنرل پی ڈی ٹی آجاری نے کہا ''شہریت ترمیمی بل آئین کے خلاف ہے کیونکہ آئین میں کسی کو مذہبی بنیاد پر شہریت دینے کی بات نہیں کی گئی ''۔


پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے رد عمل دیتے ہوئے مودی حکومت کے کشمیر کے اقدامات اور شہریت سے متعلق متنازعہ قرار دیکر اسے فاشٹ قرار دیا۔ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر شیریں مزاری نے قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا بھارتی حکومت کا یہ اقدام انسانی حقوق کے خلاف ہے اور یہ بل فوری واپس لیا جائے۔ مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور ہوئی۔

ادھر بین الاقوامی مذہبی آزادی کے بارے میں امریکی کمیشن نے راجیہ سبھا سے منظور ی صورت میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ او ر بی جے پی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف پابندی کی تجویز دی۔ بل کو غلط سمت میں خطر ناک قدم قرار دیا گیا۔ امریکی کمیشن نے خدشہ ظاہر کیا آسام اور ملک بھر میں کروڑوں مسلمان شہریت سے محروم ہو جائیں گے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے پہلے ہی مطالبہ کیا تھا کہ بھارت یقین دلائے کہ کوئی بے وطن نہیں رہے گا۔

امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین نے بھی بھارت میں شہریت ترمیمی بل کے ذریعے بیرون ممالک کے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے پر اعتراض کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مساوات کے اصول پر عمل کیا جائے گا جس کی ضمانت ہندوستانی دستور میں دی گئی ہے۔
شمالی ہند میں جہاں شہریت ترمیمی بل کے خلاف زبردست احتجاج ہوا وہیں آ ل آسام سٹوڈنٹ یونٹ نے بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔

نریندرا مودی پے در پے ایسے اقدامات کر رہے ہیں جس سے بھارت تیزی سے تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بھارت کے سیکولر نظریات کو ختم کر کے ہندو ریاست بنانے کے راستے پر عمل پیرا ہے۔ اس متنازعہ بل نے 72سال بعد ایک دفعہ پھر اس امر کو درست ثابت کر دیا کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور مسلم لیگ کے نظریات درست تھے۔میرے مسلمان بھائی جو اس سوچ کے حامل تھیکہ آزادی پاکستان تقسیم ہند ہے اور پاکستان کے قیام کے مخالف تھے آج خود محسوس کرتے ہیں کہ سیکولر بھارت نہیں۔

مذہبی بنیاد پر ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ کل ہند مجلس اتحاد مسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسد ددین اویسی نے کہا کہ شہریت ترمیمی بل کے ذریعے بانی پاکستان محمد علی جناح کے نظر یے کو بی جے پی حکومت زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ نئی دہلی میں لوک مت قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے استفسار کیا کہ حکومت کیا پیغام دینا چاہتی ہے کیا ملک کی سیاست میں مسلمان اچھوت بن کر رہ جائیں گے کیونکہ اب ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو الگ تھلگ کرنے کیلئے قانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔


پاکستان نے بھارت کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا۔ عالمی دنیا کے سامنے اس قانون سازی سے بھارت کے سیکولر ازم اور جمہوریت کے کھوکھلے دعوے بھی بے نقاب ہو گئے ہیں۔ نظریہ پاکستان اور قائد اعظم کے سیاسی افکار آج ہندوستان کے مسلمانوں کو سوچنے پر مجبور کررہے ہیں۔ حالات نے ثابت کیانظر یہ پاکستان درست تھا درست ہے۔ موجودہ خدشات کی نشان دہی تو قائد اعظم نے قیام پاکستان سے قبل کی کردی تھی۔

اسی نظریہ کے تحت میرے آباواجداد نے اپنا علاقہ چھوڑا اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب ہجرت کی۔ میرا آج بھی قلبی تعلق ہے ہریانہ کرنال سے، مگر شدت پسند ہندو انسانیت اور امن کو موقعہ دینے پر تیار ہی نہیں ہو سکے۔اب تقسیم ہند کو روکنے کے خواہش مند بھارت کو ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا دیکھیں گے اور تقسیم ہو کر رہے گی۔ اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والے تیزی سے تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ نریندرا مودی ہی بھارت کا گورباچوف ثابت ہو گا۔بھارت کی تقسیم اب زیادہ دور نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :