
''حقیقی عوامی مسائل اور سیاست''
ہفتہ 31 اکتوبر 2020

سلمان احمد قریشی
(جاری ہے)
۔۔؟
جب عوام اپنے لیڈر سے وعدوں کی تکمیل کے متعلق سوال ہی نہیں کریں گے تو تبدیلی سرکار کو کیا مسئلہ۔
سیاسی بیانات ہر گزرے دن کے ساتھ اقدارواخلاق سے عاری ہوتے جارہے ہیں۔کرپشن کے خلاف کاروائی کے دعوے تو حکومتی صفوں میں شامل کرداروں سے چشم پوشی سے ہی ہوا ہوگئے۔ اپوزیشن کے احتساب کے بیانیہ پر انتقام کا تاثر غالب نظر آتا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری 6اگست 1990ء کو پہلی بار گرفتار ہوئے۔ وہ کونسا الزام ہے جو انکی ذات سیمنسوب نہیں کیا گیا۔ 30سال بعد آج بھی وہ عدالتوں میں حاضر ہیں۔اس احتساب یا انتقام کا نتیجہ آخر کیا نکلا۔۔۔؟
اب اپوزیشن بھی حکومت کے خلاف فائنل راونڈ کھیلنے کا اعلان کر چکی ہے۔ کپتان کے کھلاڑی اپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کو ہی کامیاب سیاست سمجھتے ہیں۔ اب عوامی مسائل کے حل کے لیے کون سامنے آئے گا۔ سیاست برائے مخالفت جاری ہے۔مہنگائی اور بے روزگاری نے عام آدمی کی زندگیاں اجیرن کردیں۔ زندہ باد، مردہ باد کے نعرے ہر طرف سنائی دے رہے ہیں۔مگر عوام کا برسان حال کوئی نہیں۔ان حالات میں بھی
حکومت اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار نہیں۔پی ڈی ایم حکومت کے خاتمہ کے لیے دمادم مست قلندر کرنے جارہی ہے۔ سیاست میں تلخی اور گرماگرمی بڑھتی ہی جارہی ہے۔ اس سیاسی صورتحال میں عوامی مسائل کی نشاندہی اور حل صرف نعرو تک ہی محدود ہے۔ سنجیدگی اور بہتری کی طرف آگے بڑھنے کی صورت صرف ڈائیلاک سے ہی ممکن ہے۔ حکومت اور اپوزیشن اپنا اپنا کردار ادا کریں تو بہتری کی آس لگائی جا سکتی ہے۔
اپوزیشن کے مطابق موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے پر اگر سوالیہ نشان لگایاجائے تو 2013ء میں مسلم لیگ (ن)بھی ان الزامات کے ساتھ برسراقتدار آئی تھی۔اب تبدیلی سرکار حکومت میں ہے تو ن لیگ کو امپائر پر اعتراض ہے۔ اس سیاسی گیم میں ایک ہی راستہ سب کے لیے بہتر ہے کہ امپائر کے متعلق سب مل کر فیصلہ کرلیں اورحقیقی عوامی مسائل کے حل کی طرف آئیں۔حکومتیں آتی جاتی رہیں مگر ملک تو درست سمت آگے بڑھے۔ پاکستان زندہ باد، جمہوریت زندہ باداورعوام زندہ باد یہ نعرے گونجنے چاہئیں۔
قارئین کرام! موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک دفعہ پھر سب سے پہلے پی پی پی کی طرف سے مثبت پیغام آیا۔شیری رحمن نے مولا بخش چانڈیو، سسی پلیجو اور روبینہ خالد کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم حکومت کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔وہ پارلیمان میں آئیں۔ کشمیر، کورونا، جی بی پر ہم نے حکومت کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا اصل مسئلہ مہنگائی ہے لیکن اس پر کوئی بات نہیں کی جارہی۔ حکومت نے ہمیں بیانیے کی جنگ میں الجھا رکھا ہے۔جبکہ دو سال میں ملک کو ایف ایٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہیں نکال سکے۔جب بھی پاکستان بارے کوئی اہم مسئلہ
ہواپھر ہم اکھٹے ہوجاتے ہیں۔
غور طلب امر تو یہ ہے سیاسی قائدین کیوں متحد ہونے کے لیے کسی بڑے سانحہ کا انتظار کرتے ہیں۔حکومت وقت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوامی مفاد میں سیاسی قیادت کو متحد کرے۔حقیقی مسائل کے حل کی طرف آئے۔ میری دانست میں پی پی پی کی طرف سے تعاون کی بات عوام کے بڑھتے مسائل کے حل خواہش ہے۔ پی ٹی آئی اسے این آر او کی خواہش قرار دے کر ماضی کی طرح ہوا میں نہ اڑا دے۔ آج نہیں تو کل حکومت اور اپوزیشن کومذکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ریاستی ادارے تو پہلے ہی حکومت کے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔ عوامی مسائل کے حل کے لیے سیاسی قیادت کو متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہے۔ یہ جتنی جلدی ممکن ہوگا اتنا ہی بہتر ہے۔ سیاست برائے مخالفت کسی کے حق میں بہتر نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلمان احمد قریشی کے کالمز
-
گفتن نشتن برخاستن
ہفتہ 12 فروری 2022
-
نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا عزم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
کسان مارچ حکومت کیخلاف تحریک کا نقطہ آغاز
پیر 24 جنوری 2022
-
سیاحت کے لئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت
بدھ 12 جنوری 2022
-
''پیغمبراسلام کی توہین آزادی اظہار نہیں''
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
ڈیل،نو ڈیل صرف ڈھیل
بدھ 29 دسمبر 2021
-
''کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور ملکی سیاست''
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
غیر مساوی ترقی اور سقوطِ ڈھاکہ
اتوار 19 دسمبر 2021
سلمان احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.