
ملا نصیرالدین اور عدالتی جج
منگل 4 مئی 2021

سید عباس انور
(جاری ہے)
دو روز قبل رات گئے پاکستان کے تقریباً تمام ٹی وی چینلز پر پی ٹی آئی کے لیڈر اسد عمر کی پریس کانفرنس کے حوالے سے ایک خبر بریک کی گئی جس میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو این آر او اوربلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی اور انہیں کام کرنے سے روکنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا تو اقتدار کے ساتھ چمٹے رہنے سے بہتر ہے کہ وہ اسمبلیوں کو توڑ کر عوام کے پاس جانے کو ترجیح دیں گے۔ اس خبر کے آتے ہی پاکستانی سیاست میں بھونچال آ گیا۔ دراصل عمران خان ملک کی حکمرانی تو کر رہے ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے پہلے ہی دن سے انہیں ایک واضح اکثریت نا ہونے کے باعث بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اور ان مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے اورپہلے حکومت نا کرنے کا تجربہ نا ہونے کے باعث اور سب سے بڑھ کر اپنے اردگرد سیاست کے بڑے بڑے مگرمچھوں کو نا چاہتے ہوئے ملکی اہم عہدوں پر تعینات کرنے کی غلطی کو خود عمران خان دو روز قبل اپنے ایک خطاب میں تسلیم کر چکے ہیں۔مبینہ طور پر ایف آئی اے اور پاکستان کے دوسرے تحقیقاتی اداروں نے ملک بھر کے مختلف اداروں میں تعینات کرپٹ بیورو کریٹس کی لسٹ تیار کی ہے جس کے مطابق ان کالی بھیڑوں کے متعلق فیصلہ کیا چکا ہے اور بہت جلد ان تمام بیورو کریٹس کو گھر بھیجا جا رہا ہے۔ ان کی جگہ نئے بیورو کریٹس بھرتی کئے جائیں گے یا جونیئر بیورو کریٹس کو ترقی دے کر ان کی جگہ تعینات کیا جائیگا۔ان سارے حالات کو اگر مدنظر رکھا جائے تو عمران خان صحیح کہتے اور سوچتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اگر تین سالوں میں پی ٹی آئی یا عمران خان پاکستان کے غریب عوام کے لئے کچھ نہیں کر سکے اور باقی دو سال بعد بھی ایسے ہی حالات رہے تو وہ کس منہ سے اگلے الیکشن میں عوام کے سامنے جائیں گے؟ ان کا خیال درست ہے کہ بجائے اس کے مزید دو سال کا وقت اسی طرح گزارنے کے بجائے فوراً ہی اسمبلیوں کو توڑ کر مڈٹرم الیکشن کی صورت میں عوام کے پاس جایا جائے تاکہ پاکستان پرحکومت کرنے کیلئے 2/3 اکثریت حاصل کر کے دوبارہ اپنا کام وہیں سے شروع کیا جائے جہاں سے یہ سلسلہ ٹوٹے۔ اس بات کو تو ہر پاکستانی جانتا ہے کہ عمران خان اپنے مختلف خطابات میں کئی بار اس بات کا اعادہ کر چکے ہیں کہ انہیں اپنے اقتدار کی نا کوئی خواہش ہے اور نا اقتدار کا شوق ۔ اگر انہیں اندرونی و بیرونی دباؤ کے ذریعے بلیک میل کیا گیا تو وہ اپنی کرسی چھوڑ سکتے ہیں لیکن کسی سے بھی بلیک میل نہیں ہونگے۔ ڈسکہ اور کراچی کے ضمنی انتخابات کے نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے پی ٹی آئی میں کافی گھلبلی مچ گئی ہے۔ کراچی الیکشن کے نتائج تو ایسے آئے ہیں جیسے کسی نیشنل اسمبلی حلقہ نہیں بلکہ کسی وارڈ میں کونسلر الیکشن کے نتائج ہوں کیونکہ پورے حلقے میں صرف 21 فیصد ووٹ کاسٹ کئے گئے۔ اب اس کی وجہ کیا ہوئی اس کو ہر پارٹی اپنے اپنے طور پر بیان بازی سے ایڈجسٹمنٹ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حسب سابق ہارنے والی پارٹی جیتنے والی پارٹی پر دندھالی کا الزام لگا رہی ہے اوراسی ک باعث پچھلے الیکشن میں نمبر ون آنے والی پارٹی پانچویں نمبر پر پہنچ گئی، کچھ نتائج تو غیرمعمولی طور آئے جس کو سامنے رکھتے ہوئے پارٹی اس کی وجہ رمضان کا مہینہ، گرمی کی شدت اور سب سے بڑی وجہ کرونا وباء اور ایس او پی پر کاربند رہنے کو قرار دے رہی ہے۔ پی ٹی آئی جو ابھی چند سال پہلے یہاں سے فیصل واڈا کی شکل میں کامیاب ہوئی تھی اس ضمنی الیکشن اس حلقہ میں کھڑی ہونیوالی تمام جماعتوں سے پیچھے 5 ویں نمبر پر رہی جو کہ صحیح معنوں میں پی ٹی آئی کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔غیرحتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن صرف 583 ووٹوں کی کمی سے پیپلز پارٹی سے ہار گئی۔ ان تمام الزامات کو پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مسترد کر دیا کہ یہ ایک پری پول دھاندلی شدہ الیکشن تھا۔ ابھی کچھ مہینے پہلے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے پی ڈی ایم کے تحت منعقدہ جلسے جلسوں میں ایک دوسرے کے حق میں بلند بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔اس الیکشن کے نتائج کے آنے کے بعد مریم اعوان اور بلاول بھٹو کے درمیان بیانات کی جنگ شروع ہو چکی ہے، لیکن حقیقت یہی ہے کہ ''اب سانپ گزر چکا، اس کے رینگے ہوئے نشانات کو پیٹنے سے کوئی فائدہ نہیں''۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.