
حکایت رومی اور تارکین وطن
بدھ 19 مئی 2021

سید عباس انور
(جاری ہے)
پی ٹی آئی کی حکومت نے ابھی چند ماہ قبل سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زیر سایہ تارکین وطن پاکستانیوں کیلئے روشن پاکستان بینک اکاؤنٹ متعارف کرایا ہے جس کا بہت اچھا ریسپارنس بھی آ رہا ہے، ہزاروں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے آن لائن روشن پاکستان بینک اکاؤنٹ کھلوا لیا ہے اورکچھ کھلوا رہے ہیں اور دھڑا دھڑغیرملکی کرنسی رقوم اس میں منتقل بھی کر رہے ہیں۔ جس سے پاکستانی معیشت میں اچھا خاصا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔اس میں قطعی دو رائے نہیں کہ پاکستان کی معیشت میں تارکین وطن کی جانب سے بھیجی جانیوالی رقوم ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔اس بات کے معترف موجود وزیراعظم پاکستان عمران خان شروع دن سے ہیں۔ جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے تو پاکستان میں جنرل الیکشن ہمیشہ سے ہی متنازعہ رہے ہیں، ہر الیکشن میں جوامیدوار جیسے تیسے کر کے جیت جاتا ہے وہ تو اپنی جیت کا جشن ضرور مناتا ہے اور منانا بھی چاہئے لیکن جو امیدوار ہار جاتا ہے تو الیکشن کے فوری بعد پہلے دن سے ہی وہ ہر طرف یہی شور مچاتا ہوا دکھائی دیتا ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی اوردندھالی ہو گئی ہے۔ الیکشن میں اضافی ووٹر لسٹوں کے ذریعے جعلی ووٹ کاسٹ کرنے کا الزام ، گنتی دوبارہ کی جائے، غلط اور جعلی ووٹوں کے ذریعے اپنی شکست کو فتح میں تبدیل کرنے کا الزام ، ووٹروں کو پیسے اور خوف کے ذریعے ان کی مرضی کے برعکس ووٹ ڈلوانے کا الزام، غرض وہ اپنا ہر طرح کا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے اپنی آخری حد تک جاتا ہے ، جس سے ملک میں موجود افراتفری ، بے چینی اور لوٹا کریسی کی سیاست کو ایک بام عروج حاصل ہوا ہے۔ان الزامات کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پاکستان میں آئندہ الیکٹوریل الیکشن کی طرف اپنا پہلا قدم بڑھادیا ہے۔ اس آرڈیننس کے نفاذ سے قبل پی ٹی آئی حکومت نے قومی اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کو بھی دعوت دی کہ وہ بھی اس آرڈیننس کے نفاذ سے قبل ہمیں اچھی اور مثبت تجاویز سے نوازیں تاکہ آئندہ جب کبھی بھی الیکشن ہوں تو اس میں بے ایمانی اور دھونس دھاندلی کے امکان کو رد کیا جا سکے۔لیکن سمجھ یہ نہیں آتا کہ ہماری باشعور اسمبلی میں ایسے ایسے ارکان بھی بیٹھے ہیں جنہیں پتہ بھی ہے کہ ہمیں گزرتے زمانے کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے اپنی ملکی سسٹم کو اپ گریڈ کرتے ہوئے ایسے قوانین بنانے میں ملکی سسٹم میں شامل کرنا چاہئے جس سے ہماری قوم دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوتے ہوئے ان کے قدم کے ساتھ قدم ملا کر چلنے کے قابل ہو سکے۔لیکن افسوس صد افسوس ہماری قومی اسمبلی میں موجود اپوزیشن کے اکثریتی ارکان ابوجہل کی مانندجس کو زمانہ جہالیت میں یہ پتہ بھی تھا کہ حضور ﷺ ایک سچے نبی اوررسول اللہ ہیں لیکن وہ صرف اپنی شیطانی انا کی خاطر اسی بات انہیں جھٹلاتا رہا کیونکہ وہ ایک قریش قبیلے کا جھوٹا سردار تھا، وہ کیسے انہیں سچا نبی تسلیم کرے، اسی لئے ایسے تمام ارکان اسمبلی جو اس آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہیں، انہیں پتہ ہے کہ ایسے اقدامات کرنے کے بعد ان کے فرضی ناموں سے اندراج شدہ سینکڑوں ہزاروں ووٹرز کی چوری پکڑی جائیگی۔ اور ایسے حلقے جہاں سے انہیں کسی صورت کوئی نہیں ہرا سکتا ، وہ ان کے ہاتھوں سے ریت کی مانند پھسل جائیں گے۔اس میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت الیکٹوریل الیکشن میں بیرون ملک مقیم تقریباً 90 لاکھ پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق حاصل ہو جائیگا جس کا فائدہ اس پارٹی کو زیادہ ہو گا جو بیرون ملک مقیم پاکستان کے لئے ایسے کام کریگی جس سے ان کے تحفظات دور ہونگے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات میں ہرچڑھتے دن اضافہ کو کم کیا جا سکے گا۔ کہ وہ اپنے ملک چھٹی پر یا غمی خوشی کے موقع آئیں تو ان کو بھی اپنے ملک میں وہی عزت و وقار مل سکے جس کے وہ حق دار ہیں۔روشن پاکستان بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کیلئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے ایک اور یہ سہولت کی خبر بھی آئی ہے کہ ہر اکاؤنٹ ہولڈر پاکستان میں موجود اپنے عزیزو اقارب اور رشتہ داروں کیلئے ایک عدد گاڑی کنٹرول ریٹ پر اور ٹائم ضائع کئے بغیر بینک لیز پرحاصل کر سکیں گے۔ جس کا بحرحال سود ادا کرنا پڑے گا۔ لیکن اپنی اس گاڑی کو حاصل کرنے اور اپنے عزیز و رشتہ داروں کو تحفتاً دینے میں وقت کتنا لگے گا اور کونسی گاڑی وہ لے سکے گا اور کس گاڑی کیلئے وہ اہل ہو گا اس کا فیصلہ غیرملکی تارک وطن جب ڈیلر یا بینک انتظامیہ کے نرغے میں آئیگا تو پتہ چلے گا کہ اس سارے عمل میں اسے کیا کیا اور کس کس مقام پر دھوکہ و فراڈ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہماری رائے میں حکومت وقت کو چاہئے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو گاڑی کیلئے بینک فنانس کی سہولت کی بجائے ہر ایک تارکین وطن کو یہ سہولت دی جائے کہ وہ اپنے رہائش پذیر ملک سے پاکستان اپنے عزیز و اقارب کیلئے گاڑی بھجوانے کی کم سے کم مدت تین سال کی بجائے 10 سال کی چھوٹ دیدی جائے۔ جو پاکستانی 5 سال سے بیرون ملک میں رہائش پذیر ہے ان کو 1300 سی سی اور جو 10 سے بیرون ملک مقیم ہے وہ 2000 سی سی گاڑی اپنے ساتھ پاکستان لے آئے اور اس پر کسٹم ڈیوٹی میں خاطر خواہ چھوٹ دیتے ہوئے انہیں یہ سہولت دی جائے کہ وہ اپنے رہائش پذیر ملک سے خود اپنی پسند کی گاڑی کو پاکستان بھجوا سکے ، جس پرمعمولی کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے بعد وہ ان کے رشتہ داروں پر پہنچ جائے ، اس سے ایک تو تمام تارکین وطن کو پاکستانی بینکوں میں موجود بینکوں کی فنانس کرانے والے مافیا سے نجات حاصل ہو گی دوسرا یہ کہ کوئی بھی اوورسیز پاکستانی بینک کا مقروض نہیں ہو گا، اس کے علاوہ موجود دور میں پاکستانی مارکیٹ میں موجود گاڑی کی باڈی اور انجن کا اندازہ کیا جائے تو وہ گاڑیاں جو پاکستان میں اسمبل ہو رہی ہیں کسی بھی طرح بیرون ملک اسمبل ہونیوالی کسی بھی گاڑی کے معیار کے مطابق نہیں۔ بیرون ملک بنائی جانیوالی گاڑیوں کا معیاری میٹریل آئندہ آنے والے 10 سال کے بعد بھی پاکستان میں بنائی جانیوالی گاڑیوں تک نہیں پہنچے گا، اس کے علاوہ پاکستان میں موجود گاڑیوں کی قیمتوں میں آئے روز ہوشربا اضافہ کو بھی کنٹرول کیا جا سکے گا۔کیونکہ ایسی بہت سی امپورٹڈ گاڑیوں کے پاکستانی سڑکوں پر آنے کے بعد وہاں موجود مختلف کمپنیوں کو بھی یہ سوچنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ بھی اپنی بنائی جانیوالی گاڑی میں وہی سہولیات دیں جس سے تمام کارشائقین حضرات خوشی خوشی لاکھوں روپے خرچ کرکے معیاری گاڑی خریدتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.