
مسلم اُمہ، کیسی محبت، کیسی یاری؟
منگل 27 اگست 2019

سید شاہد عباس
(جاری ہے)
اس دورے سے ذرا ہٹ کے دیکھیں تو ایک اور اہم اسلامی ملک ایران کے ساتھ پچھلے کچھ عرصے میں بھارت نے مضبوط تعلقات استوار کیے۔ پابندیوں کے باوجود قدرتی وسائل کی خریداری اہم نقطہ ہے۔
کشمیر کو متحدہ عرب امارات نے بھارت کا داخلی معاملہ قرار دیا۔ یاد رکھیے متحدہ عرب امارات کا تجارتی حجم بھارت کے ساتھ کم و بیش 50 ارب ڈالر تھا 2018 میں۔ جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ بطور مجموعی اسلامی ممالک کا تجارتی حجم 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر رہا ہے۔ پاکستان کے دنیا میں سفیر یعنی شہزادہ محمد بن سلمان بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات کی راہ پر ہیں۔ اور یقین رکھیے پوری مسلم اُمہ کے سعودی عرب کے لیے مسلم دنیا کے سربراہ ماننے سمجھنے کے بیانات آپ کو مل جائیں گے۔ لیکن کسی سعودی عہدیدار کا آپ کو مسلمان کشمیریوں کی حمایت میں بیان نہیں ملے گا۔ وجہ آرامکو کے امبانی گروپ کے ساتھ آئل ریفائنری معاملات اور پندرہ ارب ڈالر (بڑھتی ہوئی) کی سرمایہ کاری ہے۔ جس کے بارے میں پاکستان کے دنیا میں سفیر کہہ چکے ہیں کہ آنے والے سالوں میں یہ 100 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ کچھ ایسا ہی حال دیگر تمام اسلامی ممالک کا بھی ہے۔ ترکی نے بیانات پاکستان کے حق میں اس لیے دیے کہ اس کا بھارت سے تجارتی حجم کم و بیش 7 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ ایران نے بیانات کشمیر کے حق میں ضرور دیے ہیں لیکن یاد رکھیے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ ایک مثال ہے۔ افغانستان میں شراکت داری ایک اہم ترین نقطہ ہے۔ اور حکومتی سطح پہ پاکستان کے حق یا خلاف بیانات کی بہتات نہیں ہے بلکہ ایران کے مذہبی راہنماؤں کی جانب سے بیانات سننے میں آئے۔ انڈونیشیا، ملائیشیا اور چند دوسرے اسلامی ممالک نے ہلکے پھلکے انداز میں کشمیر کو یاد کیا ہے۔ لیکن اس حقیقت سے بھلا کیسے انکار ممکن ہو سکتاہے کہ بھارت اسلامی دنیا کے بیشتر ممالک میں اتنی بھاری سرمایہ کاری کر چکا ہے کہ وہ مخالفت کھلے انداز میں نہیں کر سکتے۔ بھارتی اتنی بڑی تعداد میں مشرق وسطیٰ میں موجود ہیں کہ بھارت کی معیشت کا اہم جزو بن چکے ہیں۔ مسلمان ملکوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی ویب سائیٹ پہ جائیے وہاں آپ کو کشمیر کے بارے میں اگست کے مہینے میں چار پریس ریلیز دکھائی دیں گی۔ آپ ان تمام کو پڑھیے اور آپ خود فیصلہ کیجیے کہ کیا ان میں سے ایک پریس ریلیز بھی ایسا تاثر دے رہی ہے کہ یہ دنیا کی کل آبادی کے 25 فیصد کا ردعمل ہے؟ کیا جو کشمیر کے حوالے سے موقف اس وقت مسلمان ممالک کی سب سے بڑی تنظیم نے مسلمان اکثریت والے خطے جموں و کشمیر کے حوالے سے لیا ہے وہ حقیقی معنوں میں 57 اسلامی ممالک کا موقف ہے؟
اگر ایسا نہیں ہے تو ہمیں بطور اسلامی دنیا کے واحد ایٹمی طاقت ملک کے اپنے مفادات کو اولین ترجیح دینا ہو گی۔ ہم جن کی گاڑیاں چلاتے ہیں وہ اگر وقت پڑنے پہ ہمارے دشمن سے پیار کی جپھیاں ڈال رہے ہوں تو کیسا بھائی چارہ؟ کیسی یاری؟ ٹھیک ہے ہماری معیشت کمزور ہے۔ لیکن اس کو ترقی دینے کے انقلابی اقدامات ان ممالک کے ساتھ مل کے کیجیے جو برے وقت کے ساتھی ہوں۔ ہمارے لیے مذہبی مقامات محترم ہیں۔ لیکن ان ممالک کے وقت پہ ساتھ نہ دینے والے بادشاہوں کے ساتھ کیسا بھائی چارہ کہ ہم جب وہ پکاریں مدد کو دوڑے چلیں جائیں؟ اور اپنی فوج بھی بھیجیں؟ آخر کیوں ہم اپنے آپ کو اتنا ارزاں کیے ہوئے ہیں۔ یہ وقت مشکل ضرور ہے لیکن مشکلات سے نکلنا ہم نے نہیں سیکھنا تو پھر کون سی ترقی، کون سا دعویٰ؟
پوری ملکی سیاسی قیادت کو ایک دفعہ بٹھائیے۔ اور بات کیجیے۔ اور اگر سیاسی قیادت ان نازک حالات میں دوغلی پالیسی اپنائے تو عوام کو سب سچ کھل کے بتائیے تا کہ ایسے تمام سیاست دانوں کو ان کی اوقات دکھا دیں۔ لیکن اپنا قبلہ درست کیجیے۔ اپنے آپ کو اتنا ارزاں نہ کیجیے کہ دنیا آپ کو وسعت اللہ خان کے کالم کی طرح حقیقی بخشو سمجھ لے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.