پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت دنیا کو فراہم کردیے، عمران خان

اب دنیا بھارت کی ریاستی دہشتگردی پر خاموش یا لاتعلق نہیں رہ سکتی، پاکستان میں بھارت دہشتگردی میں براہ راست ملوث ہے، بھارت دہشتگردوں کو مالی معاونت بھی کرتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا ٹویٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 14 نومبر 2020 21:21

پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت دنیا کو فراہم کردیے، عمران خان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 نومبر2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت دنیا کو دے دیے، اب دنیا بھارت کی ریاستی دہشتگردی پر خاموش یا لاتعلق نہیں رہ سکتی، پاکستان میں بھارت دہشتگردی میں براہ راست ملوث ہے، بھارت دہشتگردوں کو مالی معاونت بھی کرتا ہے۔ انہوں نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے پاکستان میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد مہیا کردیے ہیں۔ مالی اور مادی امداد کی تفصیلات  کیساتھ دہشت گردی میں ریاستِ ہندوستان کے براہِ راست کردار کی تفصیلات دنیا کے سامنے رکھ دی گئی ہیں جو ان شواہد کی موجودگی میں اب مزید خاموش یا لاتعلق نہیں رہ سکتی۔ عمران خان نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری  دہشت گردی ترک کرنے اور پاکستان میں ہزاروں معصوم انسانوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانےکیلئے بھارت کو مجبور کرے گی۔

(جاری ہے)

ہماری باہمت و بہادر حفاظتی ایجنسیاں اور افواج اپنے لوگوں کے تحفظ کیلئے اپنا سب کچھ نچھاور کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کہیں کوئی شک باقی نہیں رہنا چاہئیے کہ ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کرنا جانتے ہیں چنانچہ اپنے اجتماعی قومی عزم کیساتھ دفاعِ وطن کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں گے۔ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بھی مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارت کی جانب سے دہشت گردی اور دہشت گردوں کو مالی معاونت کے ثبوت پیش کردیے اور اس حوالے سے ایک ڈوزیئر بھی جاری کردیا ہے۔ اسلام آباد میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ روز لائن آف کنٹرول پر جو بزدلانہ کارروائی کی ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں جس میں ہمارے معصوم نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے آپ دیکھ رہے ہیں کچھ عرصے سے یہ ان کا طریقہ کار چلا رہا ہے کہ وہ مسلسل سیز فائر کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، یہ سب سے اہم معاہدہ ہے جو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان طے ہوا تھا اور جس روانی سے یہ اس کی دھجیاں اڑا رہے ہیں وہ قوم کے سامنے ہے.

انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ ہندوستان کے اصلی چہرے کو قوم اور عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے، یہ سفر جو آپ دیکھ رہے ہیں، جس کا آغاز سیکولرزم سے ہوتا ہے اور آج وہ ایک فاشنز کی شکل اختیار کر چکا ہے اور یہ اب دنیا پر عیاں ہو چکا ہے. شاہ محمودقریشی نے کہا کہ وہ ریاست جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتی تھی، وہ اپنی حرکتوں، اپنی کارروائیوں سے ہماری اطلاعات کے مطابق ایک سرکش اور بدمعاش قوم کا روپ اختیار کرنے جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی مصدقہ اطلاعات اور شواہد ہیں کہ جس کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہندوستان ریاستی دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، ہندوستان نے پاکستان عدم استحکام کا شکار کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے.

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ تشویش میرے لیے نئی نہیں ہے گاہے بگاہے مختلف سطح اور فورمز پر میں اس کا اظہار اور سفارتی ذرائع کو استعمال کرتا رہا ہوں لیکن وقت آ گیا ہے کہ اب قوم بالخصوص بین الاقوامی برادری کو اعتماد میں لیا جائے، میں سمجھتا ہوں کہ مزید خاموش رہنا پاکستان کے مفاد میں نہ ہو گا اور اس خطے کے امن اور استحکام کے مفاد میں بھی نہ ہو گا.

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں، ہمارے کامیاب آپریشنز ان کو ہندوستان ہضم نہیں کر پا رہا اور ان کا منصوبہ اب واضح ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد پاکستان ایک فرنٹ لائن اسٹیٹ بن جس کی ہم نے بہت بھاری قیمت بھی ادا کی، اس کا اعتراف کیا بھی جاتا ہے لیکن جتنا ہونا چاہیے اتنا نہیں ہوتا اس موقع پر انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران بذریعہ پراجیکٹر سلائیڈز کے ذریعے ایک گراف بھی دکھایا جس میں 2001 سے 2020 تک پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے اعدادوشمار بھی دکھائے گئے.

انہوں نے کہا کہ اس دوران 19ہزار 130 دہشت گرد حملے پاکستانیوں نے برادشت کیے، 83 ہزار سے زائد افراد ہلاک و زخمی ہوئے اور ان میں 32ہزار شہادتیں ہیں جس میں 23ہزار نہتے شہری، بچے اور خواتین ہیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مالی نقصانات کا جائزہ لیا جائے تو ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کو 126 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے اور جو معاشی مواقع گنوائے اس پر تو میں نظر دوڑا ہی نہیں رہا کیونکہ اس کو گننا آسان نہیں.

انہوں نے کہاکہ جب پاکستان دنیا میں امن و استحکام کے حصول کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا تھا تو بھارت پاکستان کے گرد ایک دہشت گرد نیٹ ورک کا جال مسلسل بن رہا تھا، ہندوستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے رہا تھا اور ناصرف اپنی سرزمین بلکہ گردونواح اور پڑوسی میں بھی جہاں ان کو جگہ ملی، انہوں نے فائدہ اٹھایا اور پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوشش جاری رکھی.

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس ناقابل تردید شواہد ہیں او وہ شواہد م قوم اور عالمی برادری کے سامنے اس ڈوزیئر کی شکل میں پیش کر رہا ہوں، اس ڈوزیئر میں بہت سی تفصیلات ہیں لیکن یہ تفصیلات مکمل نہیں ہیں، تفصیلات ہمارے پاس اور بھی ہیں اور بوقت ضرورت اسعمال کی جا سکتی ہیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پچھلے تین چار ماہ سے دہشت گردی کو پھر ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کی پھر پشت پناہی کی جا رہی ہیں جس کی تازہ مثال وہ حالیہ حملے ہیں جو پشاور اور کوئٹہ میں ہوئے اور یہ ان کے بڑے منصوبے کی عکاسی کرتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ آج بھارت کی خفیہ ایجنسیز ان کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کر رہی ہیں جن کا محور پاکستان ہے مثلاً تحریک طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی، جمعیت الااحرار، یہ وہ تنظیمیں ہیں جنہیں پاکستان نے شکست دی اور آج ان میں پھر روح پھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان کو اسلحہ، بارود اور آئی ای ڈیز سپلائی کیے جا رہے ہیں او ان کو اکسایا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان میں علما، اہم شخصیات او ر پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنائیں.

انہوں نے کہا کہ یہ آپ کے علم میں ہو گا کہ اگست 2020 میں ہندوستان نے تحریک طالبان پاکستان، جمعیت الاحرار اور ایچ یو اے کو ایک جگہ جمع کیا اور آج وہ مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ ٹی ٹی پی، بی ایل اے، ایل ایف اور بی آر اے کے درمیان ایک مشترکہ اتحاد قائم کر کے یکجا کردیا جائے جو اسی بڑے منصوبے کا حصہ ہے. انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق آئندہ آنے والے مہینوں نومبر دسمبر میں یہ پاکستان میں دہشت گردی کارروائیوں میں اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ ان کی ایجنسیز اور سہولت کاروں کے درمیان کم از کم چار نشستیں ہو چکی ہیں جس میں یہ پاکستان کے بڑے شہروں کراچی، لاہور، پشاور اور دیگر پر حملوں مرکوز کرنے کی کوشش کریں گے.

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس ناقابل تردید شواد موجود ہیں کہ را اور ڈی آئی اے جو انکی خفیہ ایجنسیز ہیں وہ پاکستان میں دہشت گردی کو مالی مدد فراہم کر رہی ہیں، دہشت گردوں کی تربیت کر رہی ہیں ، ان کو پناہ دیتے ہیں اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہیں جس کا مقصد ریاستی دہشت گردی اور عدم استحکام ہے. انہوں نے کہاکہ یہ ڈوزیئر اس بات کا انکشاف کرتا ہے کہ بھارت کے تین مقاصد کیا ہیں جن میں سے میں تین کا ذکر کرنا چاہوں گا، ان کا پہلا مقصد پاکستان کی امن کی جانب پیشرفت میں خلل ڈالنا ہے جس کے لیے گلگت بلتستان، سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے علاقوں میں قومیت کو ہوا دی جاتی ہے.

انہوں نے کہا کہ بھارت کا دوسرا مقصد ہے کہ پاکستان معاشی طور پر مستحکم نہ ہو سکے اور ہمارے ہاں خوشحالی کے راستے میں دیوا کھڑی جائے اور اس کی تازہ مثال ایف اے ٹی ایف اجلاس ہے جس میں دنیا پاکستان کے اقدامات کو سراہ رہی تھی لیکن ہندوستان وہ واحد ملک تھا جو پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی باقاعدہ کوشش کر رہا تھا اور وہ پاکستان کے خلاف لابی کررہے تھے انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے یہاں اس قسم کا انتشار اور افرا تفری پیدا کی جائے کہ یہاں ایک غیریقینی صورتحال پیدا ہو جس سے معاشی استحکام ممکن نہ ہو سکے.

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کا تیسرا مقصد سیاسی عدم استحکام ہے جس کے ذریعے وہ ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جس ڈوزیئر کی تفصیلات ڈی جی آئی ایس پی آر پیش کریں گے یہ چار چیزوں کا انکشاف کر رہا ہے جس میں پہلا یہ ہے کہ بھارتی حکومت اور دہشت گرد تنظیموں کے تعلق کو وسیع تر کر رہا ہے. انہوں نے کہا کہ صف تی سالوں میں بھارت نے ان خاص دہشت گرد تنظیموں کو وسائل مہیا کیے ہیں اور اب تک یہ 22ارب روپے تقسیم کر چکے ہیں‘ تیسری چیز یہ ہے کہ بھارت سی پیک کو باقاعدہ سبوتاژ کر رہا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ سی پیک کی کامیابی پاکستان کے لیے معاشی طور پر بڑی تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے، اس کے لیے انہوں نے اپنی انٹیلی ایجنسی میں ایک سیل قائم کیا ہے جس کا کام سی پیک منصوبوں کو نشانہ بنانا ہے، یہ سیل براہ راست بھارتی وزیر اعظم کی سربراہی میں کام کرتا ہے.

انہوں نے کہا کہ اس سیل کا مقصد سی پیک منصوبوں کو متاثر کرنا، تاخیری حربے استعمال کرنا اور تعطل ڈالنا شامل ہے اور ہمارے اطلاعات کے مطابق یہ ان مقاصد کے حصول کے لیے اب تک اس سیل کو 80ارب روپے دے چکے ہیں جبکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ 700 کی ایسی ملیشیا تیار کی گئی ہے جو ان منصوبوں گائے بگاہے نشانہ بنائے گی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں ہندوستان کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان تیار ہے، ان منصوبوں کے لیے ہمارے جوان تیار ہیں اور پاکستان نے دو سیکیورٹی ڈویڑنز نہ صرف تیار کی ہیں بلکہ انہیں انجینئرز کے لیے تعینات بھی کیا گیا ہے.

انہوں نے کہا کہ ڈوزیئر میں آخری نکتہ یہ ہے کہ ہندوستان آزد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں شورش کو ہوا دینا چاہتا ہے، ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں، کل بلتستان کا الیکشن ہونا ہے اور ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ الیکشن سے پہلے بھی انہوں نے وہاں قوم پرستوں کے ذریعے تخریبی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور قومیت کو ہوا دینے کی کوشش کی، ہمارے پاس یہ اطلاعات بھی ہیں کہ الیکشن کے بعد بھی ان کے ارادے نیک نہیں ہیں.

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو یہ علم ہے کہ ہندوستان کم از کم تین بین الاقوامی کنونشنز کی صریحاً خلاف ورزی کررہا ہے جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر 2(4)، وینا کنونشن کے آرٹیکل 41(3)، یو ایس سی آر 1371 کے پیراگراف 2 اور 5 شامل ہیں. اس موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے جاری کیے گئے ڈوزیئر سے متعلق کچھ معلومات فراہم کیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ بدامنی میں اضافہ بھارت کے تمام دہشت گرد برانڈز، قوم پرست اور علیحدگی پسندوں سے براہ راست رابطوں کا نتیجہ ہے.

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ علیحدہ ہونے والے جماعت الاحرار اور حزب الاحرار کے گست 2020 میں ساتھ آنے کے بعد تحریک طالبان پاکستان کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد بھارت مسلسل بلوچستان کے کالعدم علیحدگی پسند گروہوں بی ایل ایف، بی ایل اے اور بی آر اے کے ساتھ ٹی ٹی پی کا ایک کنسورشیم بنانے میں مصروف ہے انہوں نے بتایا کہ یہ بلوچ علیحدگی پسند گروہ پہلے ہی براس کے بینر تلے متحد ہیں، براس 2018 میں بنائی گئی تھی.

پریس کے دوران کانفرنس ڈی جی ‘آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے افسر کرنل راجیش جو افغانستان میں بھارتی سفارتخانے میں ملازم تھے جنہوں نے دری زبان میں خط میں واضح لکھا کہ ان کی ان دہشت گرد گروہوں کے کمانڈرز کے ساتھ 4 ملاقاتیں ہوئی ہیں کہ پاکستان کے میٹروپولیٹن شہروں کراچی، لاہور اور پشاور میں نومبر اور دسمبر 2020 میں دہشت گردی کی کارروائی کی جائے.

انہوں نے بتایا کہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیز داعش پاکستان بنا کر پاکستان کا داعش کے ساتھ تعلق جوڑنے کی کوشش کر رہی ہیں، حالیہ دنوں میں 30 بھارتی داعش کے عسکریت پسندوں کو بھارت سے افغانستان اور پاکستان سرحد کے ساتھ مختلف کیمپس میں منتقل کیا گیا ہے میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ یہ بھارت کے 2 انٹیلیجنس آپریٹو کی جانب سے کیا گیا ہے، ان عسکریت پسندوں کو داعش کمانڈر شیخ عبدالرحیم عرف عبدالرحمان مسلم دوست کے حوالے کیا گیا.

انہوں نے بھارت کی دہشت گردوں کو معاونت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ناقابل تردید ثبوت سامنے آئے ہیں کہ پاکستانی سرحد کے ساتھ آپریٹ کرنے والے بھارتی سفارتخانے اور قونصل خانے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے دہشت گردوں کی معاونت کے گڑھ بن چکے ہیں، ہمارے پاس بھارتی دہشت گردی کی فنڈنگ کے ثبوت ہیں. انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بھارتی سفارتکار باقاعدگی سے مختلف دہشت گرد سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں، ان میں سے ایک میں افغانستان کے لیے بھارتی سفیر اور جلال آباد میں بھارتی قونصلر نے تحریک طالبان پاکستان اور علیحدگی پسند بلوچ گروہوں کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے شراکت داروں سے تفصیلی بات چیت کی.

انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را تیسرے ملک میں اپنے فرنٹ مین کو مالی معاونت فراہم کرنے کر رہی ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے 2 ٹرانزیکشن کی ہیں، جس میں سے ایک خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے تھی، یہ دونون ٹرانزیکشن بھارتی بینک سے کی گئی اور 28 ہزار ڈالر پنجاب بینک انڈیا سے منتقل کیے گئے، اس کے علاوہ 55 ہزار 851 ڈالر کی ٹرانزیکشن بھارتی شہری من میت کی جانب سے نئی دہلی میں بھارتی بیک سی کی گئی اور اس رقم کو افغانستان انٹرنیشنل بینک میں وصول کیا گیا.

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایک اور موقع پر را نے افغانستان میں بھارتی سفارتخانے کا استعمال کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کمانڈرز سے ملاقاتیں کیں، اس سلسلے میں دری میں موجود خط واضح کرتا ہے کہ بھارت نے ٹی ٹی پی قیادت کو اپنے شراکت داروں کے ذریعے ٹی ٹی پی قیادت کو 8 لاکھ 20 ہزار ڈالر ادا کیے انہوں نے بتایا کہ سی پیک کو سبوتاژکرنے کے لیے بھارت نے بلوچستان میں دہشت گردی کے لیے 700 افراد کی ملیشیا کھڑی کی، 24 اراکین پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا گیا جس میں 10 را آپریٹو بھی شامل تھے اور 60 ملین (6 کروڑ) ڈالر اس فورس کے لیے مختص کیے گئے.

ڈی جی‘ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی سفارتخانہ انسانی مدد کے کام اور بلوچستان منصوبوں کی آڑ میں قوم پرستوں کو ایک بھاری رقم ادا کر رہا ہے، ہمارے پاس 2 کروڑ 33 لاکھ 5 ہزار امریکی ڈالر کی 4 ٹرانزیکشن کے ثبوت موجود ہیں تاہم یہاں پیش کردہ ایک ثبوت کے مطابق بلوچستان میں بدامنی کے لیے قومی پرست کو 50 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے. انہوں نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ اور طارق میر کے اعترافی بیان میں یہ واضح ہے کہ الطاف حسین گروپ کو 2 بھارتی کمپنیوں (جے وی جی ٹی اور پارس جویلری) کے ذریعے را کی جانب سے مالی اعانت فراہم کی جاتی تھی اور را سے 32 لاکھ 30 ہزار ڈالر منتقلی کے شواہد موجود ہیں انہوں نے بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کو ہتھیاروں اور سامان کی مدد فراہم کرنے کے بارے میں بتایا گیا کہ دہشت گردوں کی فنڈنگ کے علاوہ بھارت اسلحہ، گولہ بارود اور آئی ای ڈیز کے ذریعے مختلف تنظیموں کی مدد بھی کر رہا ہے.

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں را کے معاونت سے چلنے والے 6 دہشت گردوں کے ایک گروپ کا پتہ لگایا گیا جس کا 29 جون 2020 کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج حملے میں تعلق تھا اور وہ پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیاں انجام دینے کے علاوہ مختلف دہشت گرد گروہوں کو خودکش جیکٹس بھی فراہم کرنے میں ملوث ہے. میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ 2 را فرنٹ مین (عبدالواحد اور عبدالقادر سمیت 4 دہشت گرد (افغان شہری) بے نقاب ہوئے ہیں، یہ نیٹ ورک علما، پولیس حکام اور معروف شخصیات کے قتل میں بھی ملوث ہے جبکہ را کی جانب سے دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے بھاری رقم ادا کی گئی جس میں (خود کش حملے کے لیے ایک کروڑ پاکستانی روپے، وی بائڈ کے لیے ایک کروڑ پاکستانی روپے، آئی ای ڈی کے لیے 10 لاکھ اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے 10 لاکھ روپے) شامل ہیں.

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر خودکش جیکٹس، آئی ای ڈی، دھماکا خیز مواد، ہتھیار اور گولہ بارود قبضے میں بھی لیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس را کی جانب سے ٹی ٹی پی کمانڈرز کو ہتھیاروں، گولہ بارود آئی ای ڈیز فراہم کرنے کے ثبوت بھی ہیں. انہوں نے کہا کہ را ایجنٹس خیبرپختونخوا میں قبائلیوں کو اس پر اکسانے میں مصروف پائے گئے کہ وہ تربیت کے لیے فائٹرز کو افغانستان بھیجیں، اس سلسلے میں دری میں موجود خط واضح کرتا ہے کہ را کے سہولت کار نے اپنے دورے کے دوران وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں آئی ای ڈیز اور ہتھیار فراہم کیے ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارت الطاف حسین گروپ کو بھی ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کر رہا ہے، ایک موقع پر الطاف حسین گروپ کو 6 لاکھ 20 ہزار ڈالر مالیت کے ہتھیار فراہم کیے گئے، اس سلسلے میں اجمل پہاڑی کا اعترافی بیان موجود ہے.

انہوں نے بتایا کہ ایسے کثیر مقصدی بیس کیمپس کی موجودگی کے ثبوت ہیں جنہیں بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے دہشت گردوں کی تربیت، پناہ گاہ اور انہیں لانچ کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیز اس طرح کے 87 دہشت گرد گروپس چلا رہی ہیں جس میں سے 66 افغانستان میں موجود ہیں جبکہ 21 بھارت میں ہیں، سابق بھارتی سفارتکار اور ایک بھارتی فوج کے جنرل نے افغانستان میں حاجی گک کے علاقے میں بلوچ عسکریت پسند تربیت گروپ کا دورہ کیا، اس سلسلے میں دری میں موجود خط میں لکھا گیا کہ کیمپ میں 150 عسکریت پسند موجود تھے.

انہوں نے بتایا کہ ایک اور واقعے میں بھارت نے بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کے لیے سرحد لیوا قندھار کے علاقے میں کیمپ قائم کرنے کے لیے 3 کروڑ ڈالر دیے، دری میں موجود خط بتاتا ہے کہ را ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی کے لیے ذمہ دار ہے اور اس سلسلے میں 4 ہیلی کاپٹرز استعمال کیے گئے انہوں نے بتایا کہ اجمل پہاڑی نے اعتراف کیا کہ بھارت نے شمالی اور شمال مشرقی بھارت میں دیرادھن اور ہریانہ میں الطاف حسین گروپ کے عسکریت پسندوں کے لیے 4 تربیتی کیمپ قائم کیے جبکہ تربیتی دورانہ 15 دن سے 4 ماہ تک تھا، ساتھ ہی یہ بھی تصدیق ہوئی کہ 40 الطاف حسین گروپ کے دہشت گردوں نے بھارت میں تربیت حاصل کی جنہوں نے نئی دہلی تک سفر کے لیے تیسرے ملک کا استعمال کیا۔