Live Updates

2017 والا حادثہ نہ ہوتا تو آج لوگوں کے پاس موٹرسائیکلیں نہیں گاڑیاں ہوتیں

آج کتنے ہیں جو سوزوکی ، ہونڈا ، ٹویوٹا گاڑی خرید سکتے ہیں؟ میرے زمانے میں 20، 20 لاکھ والی گاڑیاں آج ایک ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہیں۔ قائد ن لیگ، سابق وزیراعظم نوازشریف کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 27 جنوری 2024 22:49

2017 والا حادثہ نہ ہوتا تو آج لوگوں کے پاس موٹرسائیکلیں نہیں گاڑیاں ہوتیں
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 27 جنوری 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ 2017 والا حادثہ نہ ہوتا تو آج لوگوں کے پاس موٹرسائیکلیں نہیں گاڑیاں ہوتیں، پہلے لوگ سوزوکی ، ہونڈا ، ٹویوٹا گاڑی خرید لیتے تھے آج کتنے ہیں جو یہ گاڑی خرید سکتے ہیں؟ میرے زمانے میں 20، 20لاکھ کی گاڑیاں آج ایک ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں قائد ن لیگ نوازشریف نے عام انتخابات 2024 کے حوالے سے’ پاکستان کو نوازدوکے سلوگن سے پارٹی منشور پیش کردیا، انہوں نے کہا کہ بڑا عجیب لگ رہا ہے کہ ہم حکومت سے گرائے جانے کے بعد ، سپریم کورٹ کے پانچ ججز کے فیصلے کے بعد جس کو سب سمجھتے ہیں، جیلیں بھگتنے کے بعد ،ہروہ انتقامی کاروائیوں کے بعد آج پھر اپنا منشور پیش کرنے اور انتخابات لڑنے کی تیاری کررہے ہیں، کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ کچھ غلطی کا تو پتا لگنا چاہیے کہ غلطی کہاں ہوئی؟ حکومت سے چھٹی کرا دینا، کیوں؟ پچھلی حکومت میں جس شخص کو آپ نے دیکھا تو میں کبھی وہ نہ کرتا جو انہوں نے کیا؟ 2008 سے 2013 تک پیپلز پارٹی کی حکومت تھی، ہمارے بڑے ایشوز تھے، ججز کی بحالی اور ایس او ڈی بھی تھا۔

(جاری ہے)

اگر اللہ نے حکومت میں آنے کا موقع دیا تو عمل کریں گے۔پیپلزپارٹی نے ججز بحالی کا وعدہ پورا نہیں کیا جس پر ہمیں لانگ مارچ کرنا پڑا، لانگ جیسے ہی گوجرانوالہ پہنچا تو بحالی کی خبر آگئی، شہبازشریف کی پنجاب حکومت توڑ دی گئی تھی اورگورنر راج لگا ہوا تھا، اعتزاز احسن بھی میرے ساتھ جارہے تھے، ہم نے باہمی طور پر طے کیا کہ ہم لاہور واپس چلتے ہیں، لوگوں نے مجھے کہا کہ آپ لانگ مارچ کو اسلام آباد لے کر جائیں اور شہبازشریف کی حکومت بحال کروائیں۔

ہمارا وہ اصول تھا ہم نے عمل کیا، کراچی سے ایک نامور صحافی ہیں مجھے ٹی وی پر لائیو لیا ہوا تھا، بارش ہورہی تھی میں اسلام آباد سے لاہور جارہا تھا، مجھے کہا کب اس حکومت کے خلاف لانگ مارچ کریں گے؟میں نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر ہوں ، میں نے کبھی نہیں کہا کہ اس حکومت کو ختم کرنے کیلئے لانگ مارچ کروں گا، تو میں کیوں لانگ مارچ کروں؟ میرے منشور میں نہیں کہ لانگ مارچ کرکے حکومتوں کو ختم کروں؟ میں نے پورا موقع دیا پیپلزپارٹی کی حکومت نے مدت پوری کی، تو میں ایوان صدر میں آصف زرداری کے پاس گیا، کہا آپ ہمارے صدر ہیں، الیکشن ہوگئے ہیں ہم جیت گئے ہیں، لیکن ہم آپ مملکت کے سربراہ کے طور پر عزت کریں گے۔

پھر ہم نے مل کر عمران خان کے دھرنوں کا مقابلہ کیا، یہ کہاں کی روایت ہے کہ ایک حکومت مینڈیٹ لے کر آتی ہے اور آپ ختم کریں، کہا گیا وزیراعظم کو وزیراعظم ہاؤس سے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹ کر لائیں گے، کہاں لکھا ہوا تھا کہ آپ طاہر القادری کے ساتھ اشتراک ، گٹھ جوڑ کریں گے؟پھر آپ حکومت کے خلاف مل کر لانگ مارچ کریں گے؟ طاہر القادری کا پاکستان کے ساتھ کیا واسطہ ؟وہ پاکستان کی سیاست کے کون ہیں ؟ اور بھی عناصر ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے، الیکشن ہوتے ہیں حکومت بنتی ہے، پھر آپ 35پنکچروں کی بات کرتے ہیں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جو کہ بہترین چیف جسٹس ناصر الملک تھے ،میں دل سے ان کی عزت کرتا ہوں ، انہوں نے فیصلہ دیا کہ کوئی 35پنکچروں والی بات نہیں ہے۔

الیکشن شفاف ہوئے۔ میں پھر بطور وزیراعظم بنی گالہ ان کے گھر گیا، پاکستان کی خاطر ان کے گھر گیا، پوچھا کہ کیا چاہتے ہیں، پتا چلا کچھ بھی نہیں چاہتے، بس کہا کہ بنی گالہ تک سڑک بنوا دیں، میں نے کہا کہ یہ پہلے ہی بتا دیتے، ہم پہلے یہ کام کردیتے۔ کچھ لوگوں کا منشور ہی نہیں ان کا منشور ہی یہی تھا کہ دھرنے کرنے ہیں، چینی صدر کا دو بار پاکستان دورہ منسوخ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہم وہی کریں گے جو منشور میں لکھا ہوا ہے، وہی کریں گے جو پاکستا ن کی خوشحالی ہوگی، اگر اپوزپشن میں آئے تو وہ کام بالکل نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا۔ الیکشن2013کے بعد مولانا فضل الرحمان میرے پاس آئے ہم مل کر حکومت بناتے ہیں، میں نے کہا کہ ان کی عددی اکثریت ہے، ہمیں وہ کام نہیں کرنا چاہیے جس پر بعد میں کہا جائے کہ ہم نے حکومت چھین لی۔

لیکن 2018میں ہماری پنجاب میں اکثریت تھی، پی ٹی آئی نے دھکے سے اپنی حکومت بنالی۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ معاشی اور مہنگائی کا ہے۔وزیراعظم بنا تو سب سے پہلے آبپارہ مارکیٹ میں گیا اور سبزیوں کے ریٹ پتا کئے، جبکہ دوسری جانب کوئٹہ میں بم دھماکہ ہوا 150افراد جاں بحق ہوگئے، بیویاں ، بچے خواتین ان کی لاشوں سے لپٹے رو رہے تھے۔

میں یہ منظر جیل میں پی ٹی وی ہوم پر دیکھا ، پی ٹی وی نیو ز بھی نہیں دیا تھا تاکہ نوازشریف کو پتا نہ چل سکے کہ ملک میں کیا ہورہا ہے؟ ہ بیچاری لڑکی کہہ رہی تھی کہ وزیراعظم آپ ہمارے پاس آئیں ہم انتظار کررہے ہیں، اس کے بعد عمران خان کا بیان آتا ہے کہ میں کسی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا، بھئی چھوٹی چھوٹی بچیاں جن کے 150لوگ شہید ہوگئے وہ کیا بلیک میل کریں گے؟جس سیاستدان کے سینے میں یہ دل ہوگا وہ پاکستان کیلئے کام کرے گا؟اگر ہمیں 90ء سے تسلسل کے ساتھ کام کرنے دیا جاتا تو پاکستان دنیا میں بہترین مقام حاصل کرچکا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی حکومت کو 2013 سے لے کر 2017تک شمار کرتا ہوں اس کے بعد میری حکومت نہیں تھی۔ میں شہبازشریف سے کہا تھا حکومت نہ لو، اگر لی ہے تو چھوڑ دو، لیکن ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ الٹی میٹم دے دیا گیا، میں نے کہا الٹی میٹم کے سامنے تو ہم سر نہیں جھکاتے، میں سر نہیں جھکاؤں گا، نہ شہبازشریف آپ نے سر جھکانا ہے، شہبازشریف کی تقریر تیار تھی، رات کو حکومت چھوڑنے کا اعلان کرنا تھا، چار گھنٹے رہ گئے تھے، لیکن میں نے کہا کہ اب حکومت نہیں چھوڑنی، مقابلہ کریں، ملک ویسے ہی ڈیفالٹ کی صورتحال میں ہے، پہلے اس کو الٹی میٹم کی قیمت کا پتا چل جائے پھر ہم اگلا کام کریں گے۔

لیکن شہبازشریف پرشاباش ،جانفشانی کے ساتھ پاکستان کوڈیفالٹ ہونے سے بچایا، پاکستان کو ان حالات میں کھڑا کیا، لیکن اس کی قیمت ہم نے ادا کی، ہم نے اپنے سیاسی اثاثے کو ہاتھوں سے جلایا، لیکن ملک کیلئے ہم سیاست کو قربان کیا ، ملک کا معاملہ تھا ہم نے کیا آئندہ بھی ایسا وقت آیا تو پھر کریں گے، جیلیں ، جلاوطنی کاٹنے کے بعد پھر ملک کیلئے کریں گے۔

عمران خان سے پوچھو کہ چارسالوں میں کیا کام کیا؟ چار سالوں میں کوئی ایک منصوبہ بتا دو۔اس پر انگلی رکھو کہ یہ ہمارا منصوبہ ہے، آپ نے مہنگائی کرکے غریب کی کمر توڑ دی، مہنگائی ان کے چار سالوں میں ہوئی ہے، میں کل کسانوں کو بھی کہہ رہا تھا کہ میرے زمانے میں کھاد اڑھائی ہزار روپے تھی جو آج 14ہزار ہے، ٹریکٹر 9لاکھ کا تھا جو آج 38لاکھ روپے کا ہے۔

پہلے تو آپ سوزوکی ، ہونڈا ، ٹویوٹا گاڑی بھی خرید لیتے تھے لیکن آج کتنے لوگ رہ گئے ہیں جو یہ گاڑی خرید سکتے ہیں؟میرے زمانے میں 20، 20لاکھ کی گاڑیاں آج ایک ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہیں۔ میں دیکھتا ہوں کہ موٹرسائیکل پر لوگ جاتے ہیں تو ایک بچہ آگے بٹھایا ہوتا ہے پیچھے بیوی اور اس کے ساتھ مزید دو بچے ہوتے ہیں، کسی پر تو زیادہ بچے بیٹھے ہوتے ہیں، کیوں ہے؟ کیونکہ مجبوری ہے بھئی، ٹیکسی اور رکشے کا کرایہ نہیں ہے، دوسری سواریاں مہنگی ہیں، کیا کریں وہ، انہیں ایمرجنسی میں بچوں کو ساتھ لے کر جانا پڑتا ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ اگر 90ء کے بعد خلل نہ آتا، وہ دن رہتے ، 2017والا حادثہ نہ ہوتا تو آج لوگوں کے پاس موٹرسائیکل نہیں گاڑیاں ہوتیں۔ ان کے ہاتھ میں روزگار ہوتا، بجلی اتنی مہنگی نہ ہوتی، ہمارے زمانے میں بجلی مہنگی ہونے کی کوئی شکایت نہ ہوتی۔ ہماری موٹروے پر صرف کاریں نہیں چلتی، ایئرفورس کے جہاز اترتے ہیں اور ٹیک آف بھی کرتے ہیں۔بس ایسے ہی انہوں نے رولا ڈالا ہوا، لوگوں کو بے وقوف بنایا ہوا ہے، چند لوگ ہمارے آسانی کے ساتھ بے وقوف بھی بن جاتے ہیں، میں سب کی بات نہیں کرتا،خیبرپختونخواہ کے چند لوگ سب سے زیادہ بے وقوف بنتے ہیں، یہ بیماری ادھر سے آئی ہے، ان کو سوچنا چاہیے کہ کس طرح کے بندے کو حکومت کا موقع دیا، ہم نے تو مولانا فضل الرحمان کو کہا تھا کہ نہیں ہم نہیں وہاں حکومت بنائیں گے، آج مجھے بعض اوقات لگتا کہ شاید وہ ہم نے غلط فیصلہ کیا تھا، اس کو آنے ہی نہیں دینا چاہیے تھا، نہ ہوتا بانس نہ بنتی بانسری۔

انشاء اللہ ہم سب مل کر مہنگائی کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے، کوئی دعویٰ نہیں کرتے۔ آج جو لوگ میری بات سن رہے ہیں ، میرا دل کہتا ہے کہ وہ دلوں میں کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف باتیں بالکل ٹھیک کررہا ہے، اگر یہ بات ہے تو پھر ستے ہی خیراں ہیں۔ 
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات