Live Updates

امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کرنے کا سلسلہ شروع ،قومی و صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں میں دوبارہ پولنگ کا بھی حکم

ہفتہ 10 فروری 2024 21:04

امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کرنے کا سلسلہ شروع ،قومی و صوبائی ..
لاہور/اسلام آباد/کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2024ء) عام انتخابات 2024ء میں شکست کے بعد امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا جبکہ الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں میں دوبارہ پولنگ کا بھی حکم دیدیا ، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف ،مریم نواز ،حمزہ شہباز ، عطاء تارڑ ، خواجہ آصف ،سیف الملوک کھوکھر ، سربراہ استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان ، عون چوہدری ، پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی ، متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر کی کامیابی کو عدالتوں میں چیلنج کر دیا گیا ، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے حلقہ این اے 15مانسہرہ کا انتخابی نتیجہ چیلنج کر دیا ،پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں میاں محمود الرشید ، عمر ڈار کی اہلیہ ،بشارت راجہ نے بھی انتخابی نتائج کے خلاف عدالتوں سے رجوع کر لیا ،لاہور ہائیکورٹ نے لاہور کے حلقہ این اے 128سے استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار عون چودھری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روکتے ہوئے ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن سے 12فروری کو جواب طلب کر لیا جبکہ الیکشن کمیشن نے پنجاب کی صوبائی اسمبلی پی پی 32سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور این اے 64 گجرات سے ان کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی ریٹرننگ افسران کے فیصلے کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے فارم 47دوبارہ مرتب کرنے کی ہدایت کر دی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق انتخابات میں کئی ہارنے والے امیدواروں نے اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کیا تو متعدد امیدواروں کی جانب سے نتائج کو چیلنج کیا جانے لگا ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے این اے 15 مانسہرہ کے انتخابی نتائج کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ مانسہرہ کے کئی علاقوں میں برف باری کے باعث رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

125سے زائد پولنگ اسٹیشنوں سے فارم 45نہیں پہنچے لیکن نتائج کا اعلان کردیا گیا، اس لیے این اے 15 سے نتیجے کو روکا جائے۔لاہور کے حلقہ این اے 130میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل اشتیاق چودھری نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں ریٹرننگ افسر ، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف فارم 45کے مطابق ہار چکے ہیں، نواز شریف نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے۔لاہور کے حلقہ این اے 119سے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر وچیف آرگنائزر مریم نواز کی کامیابی کو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق کی جانب سے چیلنج کیا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ پریذائیڈنگ افسران نے فارم 45 نہیں دیا، ریٹرننگ افسر نے عدم موجودگی میں نتیجہ مرتب کر کے جاری کیا۔درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز سے جیت چکا تھا مگر دھاندلی کر کے ہرایا گیا، عدالت ریٹرننگ افسر کو فارم 47 دوبارہ مرتب کرنے کا حکم دے اور مریم نواز کی کامیابی کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔مسلم لیگ (ن) کے حلقہ این ای118سے امیدوار حمزہ شہباز کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

عالیہ حمزہ کے خاوند نے درخواست میں ریٹرنگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ حمزہ شہباز فارم 45کے مطابق ہار چکے ہیں، حمزہ شہباز نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، ریٹرننگ افیسر نے ہمیں افس میں داخل ہی نہیں ہونے دیا ،ہماری عدم موجودگی سے رزلٹ جاری کیا ،فارم 45کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

استدعا ہے کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے اور عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر ، حلقہ این ای126سے امیدوار سیف الموک کھوکھر کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ۔ ملک توقیر کھوکھر نے درخواست میں ریٹرنگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔

جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان کی حلقہ این اے 117سے کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ۔ درخواست میں ریٹرنگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

لاہور کے حلقہ این اے 127 سے آزاد امیدوار ظہیر عباس کھوکھر نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عطاء تارڑ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا ۔ درخواست میں ریٹرننگ آفیسر ، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عطاء تارڑ فارم 45کے مطابق ہار چکے ہیں۔ سیالکوٹ کے حلقہ این اے 71سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خواجہ آصف کی کامیابی اور فارم 47کا نتیجہ چیلنج کر دیا گیا ۔

آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن اورخواجہ آصف سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ خواجہ آصف فارم 45کے مطابق ہار چکے تھے، خواجہ آصف نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، ریٹرننگ افسر نے مبینہ طور پر خواجہ آصف کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکے۔آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے درخواست میں مزید استدعا کی ہے کہ عدالت دوبارہ این اے 71میں گنتی کا حکم دے کر فارم 47 کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔ لاہور کے حلقہ پی پی 169 سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار میاں محمود الرشید نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خالد کھوکھر کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

میاں محمود الرشید کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت فارم 45کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے کر الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکے۔میاں محمود الرشید کی جانب سے استدعا میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ نے لاہور کے حلقہ این اے 128کے نتائج جاری کرنے اور ووٹوں کی گنتی میں شامل نہ کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے این اے 128 کے ریٹرننگ آفیسر کو فوری طلب کر لیا، آر او کو طلب کرنے کے باوجود وہ پیش نہ ہوئے۔

بعدازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عون چودھری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا اور ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے 12 فروری کو جواب طلب کر لیا۔ملتان کے حلقہ این اے 148سے پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کردی ، حلقے میں یوسف رضا گیلانی کامیاب قرار پائے تھے۔پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار بیرسٹر تیمور الطاف نے دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کردی۔

بیرسٹر تیمور الطاف نے کہا کہ مجھییوسف رضا گیلانی پر7 ہزار سے زائد کی برتری ہے،ہمارے پاس 99 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 موجود ہیں، جیت میری بنتی ہے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے۔حلقے میں یوسف رضا گیلانی کامیاب قرار پائے تھے اور این اے 148 میں 12 ہزار 693 ووٹوں کو مسترد قرار دیا گیا تھا۔پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے حلقہ این اے 47کا نتیجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

شعیب شاہین نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ پورے اسلام آباد کو پتہ ہے میرا حلقہ این اے 47 ہے، ہمارے پاس فارم 45 موجود ہے، ہم بھاری اکثریت سے یہ الیکشن جیتے ہیں، ریٹرننگ آفیسرز پر پریشر ڈالا جا رہا ہے۔عمر ڈار کی اہلیہ روبا عمر نے بھی پی پی 46سیالکوٹ کے الیکشن نتائج کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

آزاد امیدوار روبا عمر نے دائر درخواست میں کہا کہ فارم 45 کے مطابق درخواست گزار جیت چکی ہے، مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں ہرا کر لیگی امیدوار فیصل اکرم کو فاتح قرار دیا گیا، ریٹرننگ افسر نے پولنگ ایجنٹ کی عدم موجودگی میں رزلٹ مرتب کیا۔درخواست میں میں کہا گیا کہ فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکے۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بشارت راجہ نے حلقہ این اے 55 کے فارم 47 اور الیکشن نتائج کو لاہور ہائیکورٹ (راولپنڈی بنچ) میں چیلنج کر دیا۔دائر درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔سیالکوٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار پی پی47کے مہر کاشف نے لاہور ہائی کورٹ میں منشااللہ بٹ کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ چیلنج کردیا ۔

درخواست میں منشااللہ بٹ ریٹرنگ افسر اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ۔پی پی 162شبیر گجر نے ملک شہباز کھوکھر کی کامیابی کو چیلنج کردیا۔ شبیر گجر نے چوہدری سلیم ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کردی۔پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سیمابیہ طاہر این اے 57شہریار ریاض این اے 56کی جانب سے نتائج چیلنج کیے گئے ۔اوکاڑہ سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار چوہدری سلیم صادق نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 191کے نتائج کو چیلنج کردیا۔

چوہدری سلیم صادق نے اپنی جیت کا دعوی کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کردی۔وزیرآباد سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزادی امیدوار چوہدری محمد یوسف نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 35 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست جمع کرادی، پاور آف اٹارنی عثمان سرفراز نے ایڈوکیٹ جاوید اقبال قریشی کی وساطت سے درخواست جمع کرادی۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ہم 11 ہزار کی لیڈ سے جیت رہے تھے، آر او نے فارم 47 میں 1164 ووٹوں کی برتری سے ن لیگی امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا۔

کراچی سے تحریک انصاف نے این اے 238 کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، حلیم عادل شیخ نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ فارم 45 کے مطابق حلقے میں 71 ہزار سے زائد ووٹ لئے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ فارم 47 میں نتائج کو تبدیل کر کے ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا، امیدوار صادق افتخار کو 54 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار دیا گیا۔

حلیم عادل شیخ نے ایم کیو ایم کے امیدوار صادق افتخار کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 248سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم)کے امیدوار خالد مقبول کی کامیابی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ارسلان خالد نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ این اے 248 سے ارسلان خالد نے 65 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی، فارم 47 کو معطل کیا جائے، فارم 47 بناتے وقت قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔

ارسلان خالد نے ایم کیو ایم کے امیدوار خالد مقبول صدیقی کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔کراچی کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 98کے امیدوار جان شیرجونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔درخواست گزار نے کہا کہ فارم 45 کے مطابق میں نے 12 ہزار 1 سو 67 ووٹ حاصل کئے، ایم کیو ایم کے امیدوار ارسلان پرویز نے 1772 ووٹ لئے ہیں، فارم 47 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔

دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 98کے امیدوار جان شیر جونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔درخواست گزار جان شیرجونیجو نے مقف اپنایا کہ فارم 45 کے مطابق 12 ہزار 167 ووٹ حاصل کیے، ایم کیوایم کے امیدوار ارسلان پرویز نے 1772 ووٹ لیے، فارم 47 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قراردیا گیا، عدالت سے درخواست ہے فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔

الیکشن کمیشن نے پنجاب کی صوبائی اسمبلی پی پی 32 سے سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الٰہی اور این اے 64 گجرات سے ان کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی ریٹرننگ افسران کے فیصلے کے خلاف درخواست منظور کرلی ۔ریٹرننگ افسران کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سر براہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔اس موقع پر قیصرہ الٰہی اور پر ویز الٰہی کے وکلا الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، وکیل نے دلائل دیے کہ ریٹرننگ افسر نے فارم 47 ہماری عدم موجودگی میں تیار کیا، میری امیدوار قیصرہ الہی کو ایک لاکھ 36 ہزار ووٹ ملے، ہم فارم 45 کے تحت جیتے ہوئے تھے لیکن فارم 47 میں مخالف کو جتوا دیا گیا۔

ممبر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں جائیں ہم دیکھتے ہیں۔وکیل نے جواب دیا کہ سیکشن 8 کے تحت تمام اختیارات آپ کے پاس ہیں، سیکشن 92 کے تحت ہماری موجودگی میں فارم 47 تیار کریں۔ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ کے پاس راستے کھولے ہیں، ہم ہدایات دیں گے، ممبر خیبر پختونخوا نے دریافت کیا کہ مجھے بھی سمجھا دیں کہ ہمارے اختیارات کیا ہیں آپ کتاب کھولیں اور سیکشن پڑھیں۔

ممبر بلوچستان کا کہنا تھا کہ متعلقہ حلقوں کا فارم 47 تو جارہی ہوچکا ہے، وکیل نے بتایا کہ 247 پولنگ اسٹیشنز پر ہماری لیڈ تھی۔اس پر ممبر کمیشن نے دریافت کیا کہ آپ چاہتے ہیں کہ فارم کی دوبارہ تشکیل میں جائیں ۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی پی 32 اور این اے 64 سے متعلق دونوں درخواستیں منظور کرتے ہوئے این اے 64 اور پی پی 32 کے فارم 47 دوبارہ مرتب کرنے کی ہدایت کر دی ۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں میں دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ این اے 88 خوشاب کے متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر 15فروری کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا ہے۔این اے 88 خوشاب میں 26 پولنگ اسٹیشنوں کے میٹریل کو آر او آفس میں ہجوم نے جلایا تھا، ان پولنگ اسٹیشنوں میں 15 فروری کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا ہے۔

سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 18 گھوٹکی میں نا معلوم افراد نے دو پولنگ اسٹیشنوں کا پولنگ میٹریل چھینا تھا۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ایس 18 گھوٹکی کے متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر بھی 15فروری کو دوبارہ پولنگ ہوگی۔خیبر پختونخوا میں پی کے 90 کوہاٹ کے متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر بھی15 فروری کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا ہے، پولنگ میٹریل چھینے جانے یا ضائع کیے جانے کے باعث دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا، پی کے 90 کوہاٹ میں دہشتگردوں نے 15 پولنگ اسٹیشنوں کا میٹریل تباہ کیا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان حلقوں کے نتائج کا اعلان 15 فروری کو پولنگ کی تکمیل کے بعد ہوگا۔الیکشن کمیشن نے کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 242 کے ایک پولنگ اسٹیشن پر توڑ پھوڑ کی تحقیقات کا حکم دے دیا، ریجنل الیکشن کمشنر کو تین دن کے اندر کمیشن کو تحقیقاتی رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات