Live Updates

کراچی میں 19 اگست کو اوسطا 120 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی، وزیر اطلاعات سندھ

بلدیاتی ادارے، میئر اور صوبائی انتظامیہ سڑکوں پر موجود رہے، نالوں کی پہلے سے صفائی کی گئی تھی اور پانی کی نکاسی کے لیے ہیوی مشینری بھی لگائی گئی تھی عوام کو تکلیف پہنچنے کا ہمیں احساس ہے اور اس پر سندھ حکومت معذرت خواہ ہے، مگر کچھ میڈیا ہائوسز نے منظم منصوبہ بندی کے تحت حکومت کے خلاف مہم چلائی پیپلز پارٹی کی حکومت پر وہ جماعتیں بھی تنقید کر رہی ہیں جن کے اپنے ادوار میں چھوٹی بارش پر بھی سیکڑوں اموات ہوئیں اور شہر کئی کئی دن تباہ حالی کا شکار رہا کراچی میں ہونے والی زیادہ تر اموات کرنٹ لگنے کے باعث ہوئیں جبکہ کے الیکٹرک اور حیسکو نے نااہلی کا مظاہرہ کیا ، پریس کانفرنس

جمعرات 21 اگست 2025 23:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء) سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جون سے موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں ملک کے مختلف حصوں میں جانی نقصان ہوا ہے۔ ان کے مطابق خیبر پختونخوا میں 427، پنجاب میں 165، سندھ میں 40، بلوچستان میں 22، آزاد کشمیر میں 56 اور اسلام آباد میں 8 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ تھرپارکر میں 198 ملی میٹر بارش کے باعث 3 افراد اور 18 مویشی ہلاک ہوئے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں 19 اگست کو اوسطا 120 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی۔ منگھوپیر میں 246 ملی میٹر، کورنگی میں 190، گلزارِ ہجری میں 175 اور نارتھ ناظم آباد میں 149 ملی میٹر بارش ہوئی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ لگاتار بارش کے باعث شہریوں کو اربن فلڈنگ اور ٹریفک کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اگر بارش وقفے وقفے سے ہوتی تو اتنے مسائل پیدا نہ ہوتے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی زیادہ تر اموات کرنٹ لگنے کے باعث ہوئیں جبکہ کے الیکٹرک اور حیسکو نے نااہلی کا مظاہرہ کیا اور کئی علاقوں میں 48 گھنٹے تک بجلی بند رہی۔ اس کے باوجود بلدیاتی ادارے، میئر اور صوبائی انتظامیہ سڑکوں پر موجود رہے، نالوں کی پہلے سے صفائی کی گئی تھی اور پانی کی نکاسی کے لیے ہیوی مشینری بھی لگائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو تکلیف پہنچنے کا ہمیں احساس ہے اور اس پر سندھ حکومت معذرت خواہ ہے، مگر کچھ میڈیا ہائوسز نے منظم منصوبہ بندی کے تحت حکومت کے خلاف مہم چلائی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت پر وہ جماعتیں بھی تنقید کر رہی ہیں جن کے اپنے ادوار میں چھوٹی بارش پر بھی سیکڑوں اموات ہوئیں اور شہر کئی کئی دن تباہ حالی کا شکار رہا۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت نے عام تعطیل دی اور شہریوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی، جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ جلد ختم ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام ٹان چیئرمینز نے اچھا کام کیا اور ایسے مواقع پر سیاست کرنے کے بجائے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات نے 19 اگست کو زیادہ بارش کی پیشگوئی نہیں کی تھی لیکن اچانک اسپیل آیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت، وزیراعلی سے لے کر سینیٹری ورکرز تک، دن رات متحرک رہے اور سب نے اپنا کام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے مواقع پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ یا سیاسی دکانداری نہیں کرنی چاہیے۔

فاروق ستار کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ بیٹھنے پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن ان کا پرانا وطیرہ رہا ہے کہ وہ ہمیشہ تنقید کرتے ہیں۔ اگر آج انہیں بلدیاتی اداروں کی فکر تھی تو پھر الیکشن کا بائیکاٹ کیوں کیا ایم کیو ایم میں چند لوگ صرف اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے بیانات دیتے ہیں۔سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ 2022 کا سیلاب ایسا تھا کہ صوبے کا کوئی حصہ خشک نہیں بچا تھا لیکن حکومت نے چند گھنٹوں میں صورتحال کو بہتر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈرینیج کا نظام پرانے ڈیزائن پر ہے، چاہے وزیراعلی یا میئر کوئی بھی ہوتا، ڈرینیج وہی پرانے راستوں سے ہونا تھا۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کے الیکٹرک اور حیسکو نے شہریوں کو مایوس کیا، کئی علاقوں میں 48 گھنٹے تک بجلی بند رہی۔ تاہم مرتضی وہاب ہر جگہ موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی موسمیاتی تبدیلی کے باعث سنگین صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔

اگر خدا نخواستہ کلاوڈ برسٹ شروع ہوا تو حالات اس سے بھی خراب ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کی تکلیف کا ہمیں احساس ہے لیکن دنیا میں ایسا کوئی جادوئی حل موجود نہیں کہ سب کچھ فورا ٹھیک ہو جائے۔ بارشوں کے دوران کے الیکٹرک کی سب سے زیادہ نااہلی سامنے آئی۔پی ٹی آئی کے بانی کو ضمانت ملنے پر انہوں نے مبارکباد دی اور کہا کہ عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرنا سب پر لازم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ محض مفروضوں پر بات نہیں کی جا سکتی، اگر کوئی آئینی ترمیم آتی ہے تو پارٹی کے ہر فورم پر اس پر بات کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بارشوں کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے گا۔ گجر نالے کے اندر آبادیاں اور مساجد بنی ہوئی تھیں، کچھ میڈیا ہاسز اور سرکاری اداروں کے دفاتر بھی نالوں پر تعمیر ہوئے ہیں، موجودہ انفراسٹرکچر قابلِ بھروسہ نہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنا اس نظام کے تحت ممکن نہیں۔

ریڈ لائن بی آر ٹی میں جو مسائل ہیں وہ بھی یوٹیلٹی لائنز کی وجہ سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو اچھا کام کرتا ہے اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ گورنر صوبے کے گورنر ہیں اور سب کو مل کر کام کرنا چاہیے، کام کے نام پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی ایسا شہر ہے جہاں روزانہ پورے ملک سے ہزاروں لوگ روزگار کے لیے آتے ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ ستر فیصد ریونیو دینے والے اس شہر پر توجہ دے، کیونکہ پاکستان کی سب سے بہتر صحت کی سہولیات بھی کراچی میں ہی موجود ہیں۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات