جو کتاب لکھتے ہیں وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، ،چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری

آرٹس کونسل کے زیر اہتمام غزہ میں ہونے والے ظلم اور بچوں کی تاریخی نسل کشی پر سینیٹر میاں رضا ربانی کی کتاب کی تقریب رونمائی The Smile Snatchers غزہ کے مظلوم بچوں کی کہانی ہے، بلاول بھٹو پاکستان کی امید ہے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

منگل 14 اکتوبر 2025 21:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2025ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام غزہ میں ہونے والے ظلم اور بچوں کی تاریخی نسل کشی پر سینیٹر میاں رضا ربانی کی کتاب The Smile Snatchers کی تقریب رونمائی آڈیٹوریم ون میں منعقد کی گئی جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ ،صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ، گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی ،سینئر رہنما پیپلز پارٹی سید قائم علی شاہ،نثار کھوڑو، نجمی عالم، وقار مہدی ، صوبائی وزیر سعید غنی، ذوالفقار علی شاہ، شیری رحمن ،غلام مصطفی شاہ ، معروف ادیبہ نور الہدی شاہ،صحافی غازی صلاح الدین ، انیس ہارون ، صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی اور اے ایچ خانزادہ سمیت معروف سیاسی ، سماجی و ادبی شخصیات بھی موجود تھیں۔

(جاری ہے)

تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ہما میر نے انجام دیے، ابتدائیہ کلمات میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری سمیت تمام پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام سینئر رہنما کو خوش آمدید کہتا ہوں، رضا ربانی پہلے بھی دو کتابیں لکھ چکے ہیں اور پارٹی کے سینئر رہنما بھی ہیں، ان کی کتاب بغور بڑھی تو اندازہ ہوا The Smile Snatchersکیا ہے، ان کی کتاب غزہ کے مظلوم بچوں کی کہانی ہے، انہوں نے دنیا میں بچوں، عورتوں اور انسانی ظلم پر لکھا ہے، رضا ربانی اپنی کہانیوں میں عام غریب بچوں کے لیے لکھ رہے ہیں ان کو پتا ہے کہانی کو کس طرح لے کر چلنا ہے، بلاول بھٹو کا تعاون ہمیشہ رضا ربانی کے ساتھ رہاہے، محمد احمد شاہ نے بتایا کہ آرٹس کونسل نے ننھے بچوں کی طرح چلنا شروع کیا اب یہ دنیا کا سب سے بڑا ثقافتی ادارہ بن چکا ہے، اکتوبر میں ہونے والے ورلڈ کلچر فیسٹیول میں 142 ملکوں کے لوگ اس کا حصہ بننے کراچی آرہے ہیں، فلسطین کا تھیٹر یہاں آرہا ہے ان میں سے کافی لوگ شہید بھی ہوچکے ہیں، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ہمارا بہت ساتھ دیا ہے ، عالمی اردو کانفرنس کے ساتھ ساتھ کوئٹہ ، سکھر، لاہور سمیت دیگر شہروں میں ادبی فیسٹیول کیے۔

انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کی 25 کروڑ عوام کی امید ہے، آپ نے ہمارے ملک کے مظلوم بچوں کو ہاتھ پکڑ کر اوپر لانا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جو کتاب لکھتے ہیں وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، آج رضا ربانی نے اپنی کتاب غزہ کے بچوں کے نام لکھی ہے ، ہم نے غزہ میں بچوں کی سب سے بڑی تاریخی نسل کشی بھی ہے، اسی حساب سے رضا ربانی نے اس کتاب کو بچوں سے منسوب کیا ہے لیکن یہ نسل کشی تو صحافیوں کی اور ڈاکٹرز کی بھی تھی ، کل وہاں امن معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے یہ اس ملک نے سب سے زیادہ معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے، انہوں نے کہاکہ پوری مسلم امت اس معاہدے کو غور سے دیکھے کہ کہ اسے توڑا نہ جائے ، میں حکومت کی خارجہ پالیسی بالخصوص فلسطین کے معاملے اور وزیر اعظم کی امن موجودگی اور صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم کو دعوت دی جو سب نے دیکھا ، ان سب کے باوجود ایک خطرہ اور بے چینی موجود ہے کہ اس بار بھی دھوکہ دہی نہ کی جائے، انہوں نے کہاکہ رضا ربانی نے فکشن پر جو کتاب لکھی ہے یہ انہوں نے تاریخ میں اپنا کردار ادا کیا ہے جو کتاب لکھتے ہیں وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ، شہید بے نظیر بھٹو نے بھی خود کتاب لکھی اور دوسروں کو بھی تاکید کرتی تھیں، میں بھی پارٹی کے سینئر لوگوں سے درخواست کرتا رہتا ہوں کہ وہ بھی اپنے تجربات کی بنیاد پر کتاب لکھیں، قائم علی شاہ کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی، یہ ہمارے سینئر ساتھی اور سابق وزیراعلی ہیں، انہوں نے بتایا کہ آج ٹوئٹ کیا ہے کہ خیرپور میں ایک اکنامک زون ہے جو قائم علی شاہ کے دور میں شروع کیا تھا ، فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں خیر پور اکنامک زون کو بہترین اکنامک زون میں شامل کیا گیا ہے ، میں بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کا مقابلہ کسی اور شہر یا صوبے سے نہیں ، ہم دنیا سے مقابلے کرنے والے لوگ ہیں ، یہ سندھ حکومت کا ایک کارنامہ ہے جو دنیا نے مانا ہے مگر اس سے پہلے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ متعارف کروائی، اس سے پہلے اکنامکسٹ نے اس پی پی پی منصوبے کو چھٹے نمبر پر رکھا وہاں ہم دنیا سے مقابلہ کررہے تھے، ہمیں تقسیم نہیں ہونا چاہیے بلکہ فخر کرنا چاہیے، آپ پاکستان کے کسی بھی شہر سے تعلق رکھتے ہوں اس پر ہمیں فخر ہونا چاہیے ، ہمارا این آئی سی وی ڈی مفت علاج کرتا ہے اس کا مقابلہ بھی دنیا سے ہے کسی اور سے نہیں ، سائبر نائف مہنگا ترین علاج دنیا میں کہیں مفت ہے تو صرف کراچی میں ، یہ بھی پاکستان کی کامیابی ہے جیسے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک کارنامہ ہے جسے دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔

یہ بہترین طریقہ ہے غریب ترین لوگوں کو مدد کرنے کا ، پاکستان حکومت کے پاس یہ واحد طریقہ ہے جو کسی بھی بحران میں غریب لوگوں کو مدد فراہم کرسکتے ہیں ، کورونا دور میں خان نے اس کا نام احساس رکھا لیکن نام تبدیل کرو یا تصویر اس ادارے سے فائدہ اٹھایا، پاکستان کی تاریخ میں 2022میں سیلاب آیا ، پنجاب میں بھی سیلاب سے نقصان ہوا اس وقت شہباز شریف نے بھی مالی مدد پہنچانے کے لیے اسکا استعمال کیا، سیلاب میں لاکھوں گھر اور اسکولز تباہ ہوئے، موسمیاتی تبدیلی کا جو نقصان ہمیں ملا ہم اس کے ذمہ دار نہیں ، بڑے ممالک اس کے ذمہ دار ہیں، ہم نے دنیا کو منالیا تھا کہ سیلاب فنڈ بھیک نہیں ہمارا حق ہے ، ہم بیس لاکھ گھر بنارہے جو دنیا کا سب سے بڑا گھروں کا منصوبہ ہے ، ہم کسی اور سے نہیں بلکہ دنیا سے مقابلہ کررہے ہیں، اس سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو نے لینڈ ریفارم کرکے غریبوں کو زمین کا حق دیا، ہم سیاست تاریخ رقم کرنے اور عزت کے لیے کرتے ہیں ، میری پارٹی کا سی ای سی 18اکتوبر کو ہورہا ہے ، اپنے ممبران سے کہتا ہوان کہ شکایات ہیں تو میڈیا کے بجائے پارٹی پلیٹ فارم استعمال کریں، انہوں نے گورنر کے پی کے کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ گورنر صاحب آپ کو کے پی کے جانا چاہیے ، وزیر اعلی سندھ اپنا جہاز گورنر صاحب کو دے دیںتاکہ یہ کے پی جا کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں ، جو بھی عدالتی احکامات ہونگے ان پر عمل کریں۔

تقریب سے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ میں احمد شاہ اور آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا شکر گزار ہوں جنہوں اتنی شاندار تقریب کا انعقاد کیا، اس تقریب کی رونمائی 2022 میں ہونی تھی، پچھلے دو سالوں کے اندر ،بالخصوص جو حالات غزہ کے اندر بنائے اور جس طرح معصوم جانوں اور بچوں کو مارا گیا، اسپتالوں پر بم پھینکے، اسپتالوں میں بچوں کے ماسک اور لگانے کے لیے آکسیجن نہیں ملی، میرا دل چاہتا تھا کہ میں کچھ اور لکھوں لیکن قلم اور ذہن نے ساتھ نہیں دیا، میں بہت شرمندہ ہوں کہ غزہ کے بچوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا، میں نی2022 کے بعد غزہ میں ہونے والے ظلم پر یہ کتاب غزہ کے لیے لکھی۔

میں سمجھتا ہوں غزہ میں چاہے جتنا امن قائم ہویا خوشحالی آجائے مگر پچھلے پانچ ماہ میں غزہ کے بچوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کو دنیا کبھی نہیں بھولے گی۔ انہوں نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا تقریب میں شرکت پر خصوصی طور پر شکریہ بھی ادا کیا۔غازی صلاح الدین نے کہاکہ سیاسی رہنماں کا ادب سے رشتہ خوش آئند بات ہے، رضا ربانی نے Invisible Peopleکتاب غریب عوام کے بارے میں لکھی تھی، اس کتاب میں تخلیق ادب کی خاص صنف ہے جس کو انہوں نے بہت پیار سے لکھا ہے، انہوں نے ایک جگہ لکھا کہ چھوٹے جنازے ہی سب سے بھاری ہوتے ہیں جو اتنی آسانی سے اٹھائے نہیں جاتے، اس کتاب میں بچوں پر جو گزری ہے ان کے چہروں پر ایک آرٹسٹ جو مسکراہٹ بکھیرنا چاہتا ہے مگر نہیں بکھیر سکتا۔

اس کتاب میں آرمی پبلک اسکول اور فلسطین کا ذکر ہے،بچوں کو خوش رکھنے کی اہمیت پر بات کی گئی ہے، فکشن کا تعلق معاشرے کی ترقی اور خوشحالی سے ہے فکشن پڑھ کر انسانی دکھوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور اگر ہم فکشن کو نہ پڑھیں تو انسانی حساسیت کہیں نظر نہیں آئے گی ۔ معروف ادیبہ انیس ہارون نے کہاکہ آج ہر دل غزہ میں ہونے والے ظلم پر افسردہ ہے، میں رضا ربانی کو ایک سیاسی رہنما کے طور پر تو جانتی تھی لیکن ایک ادیب کے طور پر آج جانی ہوں، غزہ میں ہونے والا ظلم کا دکھ ہمارے بیشتر سیاست دانوں کو نظر نہیں آتا، اقوام متحدہ خاموش ہے اور کوئی امید بھی نظر نہیں آتی، رضا ربانی ایک حساس دل رکھتے ہیں، انہوں نے بچوں پر ظلم کو ایک آرٹسٹ کے ذریعے کہانی کے طور پر لکھا جس سے پڑھنے والوں کے دل دکھی ہو جاتے ہیں، کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ان بچوں پر کیا گزرتی ہے شاید نہیں، ہم اپنی آرام دہ زندگی میں ان بچوں کے بارے میں سوچنا نہیں چاہتے، اس خطے میں ہونے والے ظلم کی دکھ بھری داستان کو رضا ربانی نے بہت حساسیت سے بیان کیا ہے، انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ایک حکمرانوں کا طاقتور طبقہ اس بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہتا۔