سپریم کورٹ نے فورٹ عباس سے لاپتہ خاور محمود کی بازیابی کیلئے وفاقی اورپنجاب حکو مت کو دو ہفتے کی مہلت دیدی ،حکومتی ادارے اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوں گے ، وفاقی اور صوبائی حکومت ہر صورت آ ئندہ سماعت پر لاپتہ شخص کو بازیاب کراکر عدالت میں پیش کرے،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعرات 13 فروری 2014 03:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اگست۔2014) سپریم کورٹ میں فورٹ عباس سے لاپتہ خاور محمود کی بازیابی کیلئے وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کو دو ہفتے کا وقت دیتے ہوئے ریزرویشن دی ہے کہ اس سے بڑھ کر بدقسمتی کی بات اور کیا ہوگی کہ ٹھوس ثبوت ہونے کے باوجود لاپتہ شخص بازیاب نہیں ہورہا ہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومتی ادارے اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوں گے ۔

حالات بدل گئے ہیں اب کسی کو بغیر کسی جرم کے اٹھانا آسان نہیں اور نہ ہی اسے اپنی تحویل میں ر کھنا آسان ہوگا ۔ اس طرح کے معاملات میں مشکلات ضرور پیش آتی ہیں مگر جمہوری حکومتیں اس سے نظریں چرانے کی بجائے ان کا مقابلہ کرتی ہیں ۔ وفاقی اور صوبائی حکومت ہر صورت میں اگلی تاریخ سماعت تک لاپتہ شخص کو بازیاب کراکر عدالت میں پیش کرے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر ، آمنہ مسعود جنجوعہ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفے رمدے پیش ہوئے ۔

اے جی پنجاب نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ خاور محمود کے چچا عبدالحئی نے اپنے 161 کے بیان میں آئی ایس آئی کے حوالے سے خدشہ بیان کیا ہے کہ انہوں نے ہی خاور کو اٹھایا ہے ۔ انہوں نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ آئی ایس آئی کے لوگ پہلے میرے پاس بھی آتے رہے ہیں اور مجھ سے خاور کے دوسرے بھائی عامر کا پوچھتے تھے وہ مجھے اٹھا کر بھی لے گئے تھے اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور بعد ازاں انہوں نے چھوڑ دیا تھا ۔

اے جی نے مزید کہا کہ انہوں نے اس پولیس رپورٹ کی روشنی میں آئی جی پنجاب کو متعلقہ افراد سے رابطے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے خط و کتابت کے ذریعے خاور کے حوالے سے معلومات حاصل کی جائیں اس میں وقت لگے گا اس لئے مزید وقت دیا جائے ۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے نے بتایا کہ انہیں یہ رپورٹ ابھی ملی ہے وہ اس رپورٹ کی روشنی میں وزارت دفاع اور داخلہ سے رابطہ کرکے بات کرینگے انہیں امید ہے کہ اگلی سماعت تک وہ قابل اطمینان پیش رفت کرلیں گے اس پر عدالت نے انہیں کہا کہ وہ وزارت دفاع اور وزارت داخلہ سے اس حوالے سے بات کریں اور خاور محمود کو بازیاب کرایا جائے ۔

عدالت کو بتایا گیا کہ فورٹ عباس تھانے میں 26جون 2013ء کو مقدمہ درج کرلیا گیا تھا ۔ اے جی نے کہا کہ وہ کسی سینئر پولیس افسر کو تحقیقات سونپ رہے ہیں پیش رفت ہوگی اس پر عدالت نے خاور کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی ۔