پیش رفت کے بغیر شام سے متعلق مذاکرات ختم ہونے کا امکان

ہفتہ 15 فروری 2014 07:27

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15فروری۔2014ء)شام میں تین سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمہ کے لیے حکومت اور حزب مخالف کے درمیان امن مذاکرات کا تازہ ترین دور بغیر کسی پیش رفت کے جمعہ کو ختم ہو نے جا رہا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ ماہ جنیوا میں شروع ہونے والے مذاکرت میں دونو ں فریقوں کے درمیان یہ اتفاق بھی نہ ہو سکا کہ وہ کس مسئلے کے بارے میں بات چیت کریں اور یہ بھی واضح نہیں کہ آیا مذاکرات کا تیسرا دور بھی ہو گا یا نہیں۔

اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی لخدار براہیمی نے گزشتہ روز روس اور امریکہ کے سفارتکاروں سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ مذاکرات ”میں زیادہ پیش رفت نہیں ہو رہی۔ناکامی ہمارا منہ دیکھ رہی ہے۔ جہاں تک اقوام متحدہ کا تعلق ہے اگر پیش رفت کا کوئی بھی امکان نظر آیا تو ہم کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

حزب اختلاف نے اس ہفتے کے اوائل میں شام میں عبوری حکومت کے قیام کی تجویز دی لیکن اس میں شام کے صدر بشار الاسد کے بارے میں ذکر سے گریز کیا تھا۔

اکثر مبصرین اسے حزب اختلاف کی طرف سے ایک رعایت تصور کر رہے ہیں کیونکہ اس سے پہلے اپوزیشن صدر بشارالاسد کی اقتدار سے علیحدگی پر اصرار کرتی رہی ہے۔ لیکن شام نے اس مجوزہ منصوبے پر بات چیت کرنے سے اس لیے انکار کر دیا تھا کیونکہ ان کے خیال میں مذاکرات کا محور دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنا ہونا چاہیے۔توقع ہے کہ براہیمی جمعہ کو شام کی حکومت اور باغی گروپوں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقات کریں گے۔

دریں اثنا جمعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک مجوزہ قرارداد کے مسودے پر بحث جاری رکھے گی جس میں دیگر امور کے علاوہ شامی فوجوں کے محاصرے میں پھنسے لوگوں کی صورتحال پر ”شدید تشویش“ کا ذکر کیا گیا ہے۔شام کے اہم اتحادی روس نے اس قرارداد کو یہ کہہ کر ویٹو کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے کہ یہ شام کی حکومت کے خلاف یک طرفہ قرارداد ہے۔اقوام متحدہ کے فلاحی امور کی رابطہ کار ویلری آموس نے گزشتہ روز کہا تھا کہ شام میں ضرورت مند شہریوں کے لیے امداد پہنچانے کے معاملے کو سیا سی اختلاف کی نذر نہیں کیا جانا چاہیے۔آموس نے سلامتی کونسل کو بتا یا کہ شہریوں کو امداد کی فراہمی میں معمولی پیش رفیت ہو سکی ہے اور اس کے علاوہ حمص سے 1400 سے زائد لوگوں کو بھی نکالا جا سکا ہے۔

متعلقہ عنوان :