راجیو قتل کیس ، بھارتی سپریم کورٹ کا مجرموں کی رہائی کا عمل روکنے کا حکم،تامل ناڈو حکومت کو نوٹس جاری، اگلی سماعت چھ مارچ کو ہوگی

جمعہ 21 فروری 2014 07:34

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21فروری۔2014ء)بھارت کی سپریم کورٹ نے ملک کے سابق وزیرِاعظم راجیو گاندھی کے قتل کے جرم میں مقید مجرموں کی رہائی کا عمل روکنے کا حکم دیا ہے۔بھارت کی مرکزی حکومت نے جمعرات کو ہی تامل ناڈو حکومت کے سابق وزیراعظم راجیوگاندھی کے قتل کے جرم میں سزا پانے والے سات مجرموں کی رہائی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلینج کیا تھا ،ریاستی حکومت نے بدھ کو مرکزی حکومت سے ان سات مجرموں کو رہا کرنے کی سفارش کی تھی اور کہا تھا کہ اگر حکومت نے تین دن میں جواب نہ دیا تو وہ خود ہی انھیں رہا کر دے گی۔

جمعرات کی صبح مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں تامل ناڈو حکومت کو ایسا کرنے سے روکنے کے لیے کہا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے یہ درخواست قبول کرتے ہوئے اس کی فوراً سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ تامل ناڈو حکومت نے اس معاملے میں جو طریقہ اپنایا اس میں کئی مسائل ہیں۔

سپریم کورٹ نے تامل ناڈو حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے اور اس معاملے میں اگلی سماعت چھ مارچ کو ہوگی۔ ریاستی حکومت کے وکیل راکیش دویدی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے صرف ان تین لوگوں کی رہائی روکنے کا حکم دیا ہے جن کی پھانسی کی سزا کو سپریم کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔باقی چار ملزمان کے بارے میں راکیش دویدی نے کہا کہ ریاستی حکومت ان کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہے۔

راجیو گاندھی 1991 میں تمل ناڈو میں ایک انتخابی ریلی کے دوران خودکش حملے میں مارے گئے تھیمرکزی حکومت کے وکیل اشوک بھان نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ جب تک اس بارے میں سپریم کورٹ کوئی فیصلہ نہیں کرتی تمل ناڈو کی حکومت ساتوں مجرموں کو رہا نہیں کرے گی۔ادھر وزیراعظم من موہن سنگھ نے بھی تمل ناڈو حکومت کے فیصلے پر تنقید کی۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ راجیو گاندھی کے قاتلوں کی رہائی کے لیے تمل ناڈو حکومت کی کارروائی قانونی طور پر جائز نہیں ہے اور اس پر عمل نہیں کیا جانا چاہیے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ راجیو گاندھی کا قتل بھارت کی روح پر حملہ تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ ’بھارت کے سابق وزیر اعظم اور ہمارے عظیم لیڈر اور دوسرے بے گناہ ہندوستانی کے قاتلوں کی رہائی، انصاف کے تمام اصولوں کے منافی ہو گی۔‘خیال رہے کہ تمل ناڈو کی وزیر اعلی جے للتا نے بدھ کی صبح کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں جن سات ملزمان کی رہائی کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا تھا ان میں راجیو گاندھی قتل کیس کے تین مرکزی ملزمان ستھن، مرگن اور پیراریولن کے علاوہ مرگن کی اہلیہ نلنی شر ؤ ہرن، رابرٹ پائس، جیمار اور روچدرن شامل ہیں۔

ستھن، مرگن اور پیراریولن کی پھانسی کی سزا کو سپریم کورٹ نے منگل کو عمرقید میں تبدیل کیا تھا۔خیال رہے کہ سابق بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی مئی 1991 میں تمل ناڈو میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ایک خودکش حملے میں مارے گئے تھے۔ان کے قتل کے مجرم ستھن، مرگن اور پیراوالن سری لنکا کے تمل ٹائیگرز باغی گروپ کے رکن رہے ہیں۔سری لنکا میں علیحدہ تمل وطن کے لیے جدوجہد کرنے والی اس شدت پسند تنظیم کو 2009 میں ختم کر دیا گیا۔راجیو گاندھی نے 1987 میں بطور بھارتی وزیرِ اعظم سری لنکا میں بھارتی امن فوجی بھیجے تھے۔ ان کے قتل کو اسی کا انتقام سمجھا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :