سپریم کورٹ کا پنجاب میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو سیکورٹی فراہم کرنے پر اطمینان کا اظہار،کراچی کے ہندو جم خانہ سے متعلق ہندو کونسل سے اب تک ہونیوالی عدالتی کارروائی کی رپورٹ طلب

جمعہ 21 فروری 2014 07:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21فروری۔2014ء)سپریم کورٹ نے پنجاب میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو سیکورٹی فراہم کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جبکہ کراچی کے ہندو جم خانہ سے متعلق ہندو کونسل سے اس معاملے میں اب تک ہونے والی عدالتی کارروائی کی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کو اقلیتوں کو درپیش مختلف مشکلات سے متعلق کیس کی سماعت کی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفیٰ رمدے نے پیش ہو کر رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں اقلیتوں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ۔

صوبہ میں اقلیتوں کی 77عبادت گاہوں کوسیکورٹی فراہم کی جارہی ہے ۔جو لاہور ،گوجرانوالہ،ملتان اور بہاولپور میں واقع ہیں ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اقلیتوں کے نمائندے ڈین آف لاہور شہاد ڈی میراج نے تسلیم کیا کہ سیکورٹی دی جارہی ہے تاہم اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے جس پر عدالت نے صوبہ کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اقلیتوں کے نمائندے سے کہاکہ وہ اس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

سندھ کے پریم پرکاش مندر کے حوالے سے پیٹرن پاکستان ہندو کونسل رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے نوٹس لینے کے بعد مندر ہندووں کیلئے کھول دیا گیا ہے اور اب کوئی بھی عبادت کیلئے اس میں جاسکتا ہے تاہم کراچی کے ہندو جم خانہ کا معاملہ جوں کا توں ہے ۔اس پر اٹارنی جنرل نے رپورٹ دیتے ہوئے بتایا کہ جم خانہ جو ایک ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے کو قانون کے تحت قومی ورثہ قرار دیدیا گیا ہے اور اس وقت یہ وقف املاک بورڈ کے زیر انتظام ہے جس نے نیشنل کونسل آف پرفارمنگ آرٹس کے حوالے کیا ہوا ہے جو وہاں کچھ تعمیرات کر رہی ہے ۔

عدالت نے رمیش کمار سے پوچھا کہ اس معاملے کو آپ نے کسی عدالت میں چیلنج کیا ہے تو اس کا تحریری ریکارڈ فراہم کریں عدالت کیس کی مزید سماعت منگل کو کراچی میں کرے گی۔

متعلقہ عنوان :