سینٹ کی مواصلات کمیٹی کا آئی جی موٹروے کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار،ڈی آئی جی موٹر وے سے بریفنگ لینے سے انکار کردیا،بلوچستان کے لیے مختص بارہ ارب میں سے صرف 2.9 ارب روپے جاری کرنے اور موٹر وے پر 20 ٹول پلازوں پر این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے قبضے پر تحفظات کا اظہار ، معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کا فیصلہ ،موٹر وے سے حاصل ہونے والی آمدنی موٹر وے پر خرچ کرنے کی ہدایت

جمعہ 21 فروری 2014 07:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21فروری۔2014ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا آئی جی موٹروے کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی موٹر وے سے بریفنگ لینے سے انکار کردیا جبکہ بلوچستان کے لیے مختص بارہ ارب روپے سے زائد میں سے صرف 2.9 ارب روپے جاری کرنے اور موٹر وے پر 20 ٹول پلازوں پر این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے قبضے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اور موٹر وے سے حاصل ہونے والی آمدنی موٹر وے پر خرچ کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔

جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر دلاور خان اچکزئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی نے آئی جی موٹر وے کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور ڈی آئی جی موٹروے سے بریفنگ لینے سے انکار کردیا ۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی موٹروے نے بتایا کہ ہر سال تیرہ ہزار لوگ حادثات میں مرتے ہیں جبکہ پچاس ہزار معذور ہوجاتے ہیں ۔ کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں آئی جی موٹروے خود اجلاس میں آکر بریفنگ دیں ۔

این ایچ اے حکام نے بتایا کہ موٹروے پر بیس ٹول پلازے ایف ڈبلیو او اور این ایل سی کے قبضے میں ہیں 2011ء سے ابھی تک قبضہ واپس نہیں لیا جاسکا ۔ کمیٹی نے معاملے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کو مداخلت کرنے کی سفارش کی ہے۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ موٹروے کو ایف ڈبلیو او کھا رہا ہے۔ این ایچ اے کے حکام نے بتایا کہ موٹروے ایم ٹو 665 لین کلو میٹر ناقص حالت میں ہے اس حوالے سے 8.8 ارب روپے کا اوور وے کا منصوبہ بنایا ہے ۔

وزارت مواصلات کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ این ایچ اے کو پورا نیٹ ورک کی مرمت کیلئے 44ارب روپے درکار ہیں جبکہ سالانہ ریونیو 17 ارب روپے ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ موٹروے کی آمدنی موٹروے پر لگائی جائے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ موٹروے کی آمدنی کے حوالے سے جوڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے وہ سب فراڈ ہے، موٹروے پر 80 روپے کی کافی 120 روپے کا سینڈوچ اور 40 روپے کی سگریٹ کی ڈبی 88روپے میں ملتی ہے، یہ قوم اور وزیراعظم سے فراڈ ہے ۔ وزارت مواصلات کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بی ایس ڈی پی کے لیے رواں سال 12.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں مگر اب تک صرف 2.9 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں کمیٹی نے اس معاملے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے