قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کا چند بورڈ آفیشلز کے بکی انو بھٹ سے روابط کا انکشاف،بعض عہدیداروں نے2006 میں پاک بھارت سیریز کے دوران انو بھٹ کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کیلئے بورڈ کے نام کا غلط استعمال کیا، آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات بھی کیں لیکن محض وارننگ دے کر معاملہ ختم کردیا گیا، میرے پاس آفیشلز کی بھٹ کے ساتھ تصاویر موجود ہیں لیکن انھیں عام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، راشد لطیف کا کالم میں الزام

ہفتہ 17 مئی 2014 07:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے چند بورڈ آفیشلز کے بکی انو بھٹ سے روابط کا انکشاف کیا ہے۔سابق کپتان راشد لطیف نے الزام عائد کیاکہ بعض عہدیداروں نے2006 میں پاک بھارت سیریز کے دوران انو بھٹ کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کیلئے بورڈ کے نام کا غلط استعمال کیا، آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات بھی کیں لیکن محض وارننگ دے کر معاملہ ختم کردیا گیا، میرے پاس آفیشلز کی بھٹ کے ساتھ تصاویر موجود ہیں لیکن انھیں عام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اپنے ایک کالم میں راشد لطیف نے لکھاکہ پورے بورڈ کو الزام نہیں دیتا لیکن کچھ عہدیدار 2006 میں پاک بھارت سیریز کے دوران انو بھٹ کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کیلئے پی سی بی کے نام کا غلط استعمال کرنے میں ملوث رہے۔

(جاری ہے)

آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے لاہور آکر تحقیقات بھی کی تھیں، تاہم محض وارننگ دے کر بات ختم کردی گئی، سابق کپتان نے کہا کہ کچھ افسروں کے علاوہ دانش کنیریا اور دوسروں کے بھی انٹرویو کیے گئے لیکن اس معاملے میں سب کو چھوڑ کر صرف اسپنرکو ہی پکڑ لیا گیا، یہ دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے،انھوں نے انکشاف کیا کہ میرے پاس پی سی بی عہدیداروں کی بھٹ کے ساتھ تصاویر موجود ہیں لیکن میرا انھیں عام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

سابق کپتان نے کہا کہ آئی سی سی اور پی سی بی نے کبھی ملک قیوم تحقیقاتی رپورٹ کی تو ثیق نہیں کی،اسی لیے کچھ داغدار کھلاڑی دنیا بھر میں کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں مثلاً ٹی وی چینلز پر کمنٹری اور کوچنگ کرتے رہے۔میرے بس میں ہوتا تومیں کسی بھی ایسے پلیئرکو کرکٹ معاملات کے قریب نہ آنے دیتا۔ انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ وہ مجھے ایک مضبوط چیف سلیکٹر بنانے کا ارادہ رکھتے تھے جو میچ فکسنگ اور خراب شہرت رکھنے والے کھلاڑیوں سے بھی نمٹ سکے،اب چونکہ وہ خود ہی داغدار ماضی کے حامل سابق کھلاڑیوں کو مختلف عہدے دے رہے ہیں تو میں کس طرح ایک مضبوط چیف سلیکٹر بن سکتا تھا؟ انھوں نے وقار یونس، مشتاق احمد اور معین خان کیلئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔