نئے آئین کا ڈرافٹ تیار کر کے بھجوا دیا ،تجویز دی ہے ہمیں مزید توسیع نہ د ی جائے اور آئین نافذکر کے 9جون سے قبل انتخاب کرا دیا جائے‘ نجم سیٹھی،پہلے بھی پیٹرن چیف کے اصرار پر عہدہ سنبھالا تھا ،انکی صوابدید ہے کہ مجھے رکھ لیں اور نہ چاہیں تو کوئی اور بندہ لے آئیں،بطور چیئرمین پی سی بی کوئی خطرہ نہیں ،پوائنٹ سکورننگ میں قومی مفاد کو نہیں بھولنا چاہیے ،کھلاڑیوں کو میچز کی فیس کی ادائیگی کیلئے دستخط کر دئیے ،دوبارہ عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 23 مئی 2014 07:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء)پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ بورڈ کے نئے آئین کا ڈرافٹ تیار کر کے بھجوا دیا ہے جبکہ اسکے ساتھ بھجوائے جانیوالے خط میں تجویز دی ہے کہ ہمیں مزید توسیع نہ د ی جائے اور آئین میں ترامیم یا نافذ کر کے 9جون سے قبل انتخاب کرا دیا جائے،پہلے بھی پیٹرن چیف کے اصرار پر عہدہ سنبھالا تھا اور اب بھی انکی صوابدید ہے کہ مجھے رکھ لیں اور نہ چاہیں تو کوئی اور بندہ لے آئیں،بطور چیئرمین پی سی بی کوئی خطرہ نہیں ،پوائنٹ سکورننگ میں قومی مفاد کو نہیں بھولنا چاہیے ،کھلاڑیوں کو ایشیاء کپ اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے میچز کی فیس کی ادائیگی کیلئے دستخط کر دئیے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوبارہ عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

نجم سیٹھی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مینجمنٹ کمیٹی کو کام کرنے کی اجازت دیدی جبکہ اس حوالے سے تحریری حکم نامہ بھی مل گیا۔پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لئے مثبت اقدامات اٹھانا چاہتا ہوں یہی وجہ ہے کہ کرکٹ بورڈ کو مضبوط بنانے کے لئے ذمہ دار لوگ لانے کی خواہش ہے ۔

آئی سی سی کی بائنڈنگ تھی کی کہ ڈرافت جمہوری ہو اور اسکے لئے سپریم کورٹ کے دو ریٹائرڈ ججز صاحبان کی خدمات حاصل کیں۔بورڈ کے نئے آئین کا ڈرافٹ ارسال کردیا ہے ۔ اسکے ساتھ میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ اور اگر میڈیا کا کوئی دوست بھی دیکھنا چاہے تو میں دکھانے کو تیار ہوں کہ ایک لیٹر بھی ارسال کیا گیا ہے جس میں تجویز دی گئی ہے کہ ہماری مدت 9جون کو ختم ہو رہی ہے اور اس میں توسیع نہ کی جائے ۔

آئین پر غور کر کے اس میں ترامیم کریں یا اسے منظور کریں اور اسے نافذ کر کے انتخاب کرایا جائے اور اختیارات کی منتقلی کی جائے اور یہ میں نے اچھی نیت سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ وزارت بین الصوبائی امور نے اس تجویر پر غور شروع کر دیا ہے ۔ انہوں نے پی سی بی کے سکیورٹی انچارج کی طرف سے انہیں لاحق خطرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پوائنٹ سکورننگ میں قومی مفاد نہیں بھولنا چاہیے ۔

بطور چیئرمین یا بورڈ کو کوئی خطرہ نہیں اورنہ ہی بطور صحافی مجھے کوئی خطرہ ہے تاہم ملک میں جس طرح کے حالات چل رہے ہیں میں نے محافظ ساتھ رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ آئین کو اور جمہوری کیا جائے ،وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ پیٹرن کا کردار رہنا چاہیے ۔ انہوں نے حکومت کی پسندیدہ شخصیت ہونے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ جب بورڈ کے انتخابات ہو جائیں گے صورتحال واضح ہو جائے گی ۔

انہوں نے چیئرمین کے عہدے کے لئے امیدوار ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے پہلے بھی شوق نہیں تھا لیکن اب کیا مجھے شوق چڑھ گیا ہے ؟یہ پیٹرن کا فیصلہ ہوتا ہے پہلے بھی پیٹرن نے اصرار کیا تھا تو میں نے عہدہ سنبھالا تھا اور اب بھی پیٹرن کی صوابدید ہے کہ چاہے مجھے رکھ لیں یا کوئی بندہ لے آئیں ۔ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد حال ہی میں تقرر ہونے والے کوچز کے رابطہ کرنے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ ایک فارنر اور ایک مقامی کوچ نے فون کر کے کہا تھاکہ ہمارا کیا ہوگا ؟۔

ان میں سے ایک نے یہاں تک کہا تھاکہ میں آپ کی وجہ سے آیا تھا اور اگر مجھے رکھنا بھی چاہیں گے تو میں نہیں رہوں گا لیکن میں نے انہیں کہا کہ آپ نے قومی کرکٹ کو دیکھنا ہے ۔انہوں نے کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اسے جڑ سے ختم کرنا چاہتے ہیں اوراسے روکنے کے لئے عمل جاری رہتا ہے اسکے لئے تعلیم ، پروفیشنل اپروج اپنا رہے ہیں اسی لئے میں راشد لطیف کو لانا چاہتا تھاکہ ۔

اب بھی جو اچھے لوگ باہر رہ گئے ہیں ہمیں یقین ہے کہ وہ قومی کرکٹ کی بہتری کے لئے ہمارا ہاتھ بٹائیں گے۔ نجم سیٹھی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے پی سی بی کو کسی قسم کی شکایت نہیں تاہم بورڈ کے اندرونی معاملات کو حل کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بورڈ افسران کے استقبال کے لئے نہ آنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ پی سی بی اسٹاف کو استقبال کیلئے آنے سے منع کیا تھا انہیں کہا ہے کہ استقبال چھوڑیں اور کام کریں آپ اپنا خیال رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ٹیموں کو بلانے کی کوشش کررہے ہیں، پوری کوشش ہے کہ کوئی غیر ملکی ٹیم یہاں آکرکھیلے، اپنی ٹیم پاکستان میں بھیجنے کے حوالے سے سری لنکن صدر کا بیان خوش آئند ہے۔ صدر مہندا راجا پکسے نے کہا ہے کہ سری لنکن ٹیم کو پاکستان میں جا کر کھیلنا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاؤنٹی کرکٹ میں فکسنگ کرنے والے نوید عارف سے بورڈ کا کوئی تعلق نہیں ہے نوید عارف 4سال سے انگلینڈ میں ہے ۔

متعلقہ عنوان :