رواں برس کپاس کی بیجائی کا ہدف پورا نہیں ہو سکے گا، وفاقی وزیر خوراک، یورپی یونین نے بھارت سے آموں کی درآمد پر تین برس کے لئے پابندی عائد کردی ہے، گزشتہ سال کپاس کے نرخ کم ہونے کے باعث پنجاب میں کاشتکار دوسری فصلوں کی کاشت کو ترجیح دے رہے ہیں،موسمی تبدیلیوں کو بارشوں کے باعث رواں برس کپاس کی بیجائی کا ہدف پورا نہیں ہو سکے گا،سینٹ قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک کو حکام کی بریفنگ، کسانوں کو ریلیف پہنچانے کیلئے کھوکھراپار بارڈر کو بھی تجارتی مقاصد کیلئے کھول دیا جائے ،چیئرمین کمیٹی کی سفارش

جمعہ 23 مئی 2014 07:33

ا سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک وتحقیق کو بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین نے بھارت سے آموں کی درآمد پر تین برس کے لئے پابندی عائد کردی ہے اور گزشتہ سال کپاس کے نرخ کم ہونے کے باعث پنجاب میں کاشتکار دوسری فصلوں کی کاشت کو ترجیح دے رہے ہیں،موسمی تبدیلیوں کو بارشوں کے باعث رواں برس کپاس کی بیجائی کا ہدف پورا نہیں ہو سکے گا،چیئرمین کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ کسانوں کو ریلیف پہنچانے کیلئے کھوکھراپار بارڈر کو بھی تجارتی مقاصد کیلئے کھول دیا جائے ۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔اجلا س میں وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک سکندر بوسن نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ کہ رواں برس کپاس کی پجائی کا ہدف پورا نہیں ہو سکے گا۔

(جاری ہے)

جنوبی پنجاب میں کپاس کی کاشت کم ہوئی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ برس کپاس کے کاشت کاروں اور کسانوں کو کپاس کے نرخ ان کی توقعات کے مطابق ادا نہیں کئے گئے جس کے باعث رواں برس انہوں نے کپاس چھوڑ کر دیگر فصلیں کاشت کی ہیں ۔

اس موقع پر سیکرٹری وزارت تحفظ خوراک و تحقیق ثیرت اصغر نے کمیٹی کو بتایا کہ یورپی یوننین نے بھارت سے آموں کی درآمد پر تین برس کے لئے پابندی عائد کردی ہے ۔چونکہ بھارتی آم غیر معیاری تھی اور مناسب پیکنگ کے بغیر تھے تاہم اس حوالے سے پاکستان کو بھی ییلو کارڈ دے دیا گیا ہے ۔پاکستان کو کہا گیا ہے کہ وہ بھی یورپی یونین میں برآمد کے لئے اپنے آموں کے معیارات کو بلند کرے ۔

ابھی بھی موقع ہے کہ ہم اپنا معیار بلند کر کے فائدہ اٹھائیں۔اگر ہم یورپی یونین کے مقرر کردہ معیارات پر پورا نہ اتر سکے تو پاکستان میں کے یورپی یونین کو آموں کی برآمد کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیں نہ صرف آموں کے اقسام کا معیار بلند کرنا ہوگا بلکہ ان کی پیکنگ کے حوالے سے خصوصی توجہ دینا پڑے گی۔وفاقی وزیر سکندر بوسن کا کہنا تھا کہ رواں برس ملک میں آموں کے فارمز پر فروٹ فلائی کا حملہ ہوا ہے جس سے بڑی تعداد میں آموں کی فصل کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔

اس سے بچنے کے لئے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کیا جارہا ہے اور اس کا دائرہ 36 فارموں سے بڑھا کر 100 فارموں تک بڑھا دیا گیا ہے ۔

اس وقت مختلف ممالک بشمول آسٹریلیا،چین،جاپان اور نیوزی لینڈ بھی پاکستان سے آم درآمد کررہے ہیں ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ رواں برس ملک میں زراعت کے فروغ کے لئے آئندہ بجٹ میں مختلف تجاویز بھیجی گئی ہیں جن میں پاکستان کے زرعی بجٹ میں اضافہ ،زرعی جدید مشینری پر کسٹم ڈیوٹی پر خاتمہ ،زراعت کے حوالے سے مکینیکل آلات پر سبسڈی فراہم کرنے اور ان پورٹ ڈیوٹی کے خاتمے ،نئے کمبائنڈ ہارویسٹ مشینوں کی درآمد جیسے اقدامات شامل ہیں۔

زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ میں کسانوں کو فراہم کئے جانے والے قرضوں میں گزشتہ پچاس برس سے کوئی اضافہ نہیں ہوا جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کے لئے مختص رقوم میں اضافہ کیا جائے ۔ سیکرٹری وزارت تحفظ خوراک نے بتایا کہ ڈائریکٹر پر رواں برس بیس فیصد سیلز ٹیکس ہونے کے باعث ٹریکٹر کی فروخت میں کمی آئی ہے۔

آئندہ بجٹ میں اس سیلز ٹیکس کو دس فیصد کی شرح پر واپس لانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں زراعت کے مقصد کے لئے فراہم کردہ بجلی کے ٹیرف پر سبسڈی فراہم کرنے کے حوالے سے بھی تجویز پیش کی گئی ہے ۔سندھ میں شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل لگانے کی تجویز بھی بجٹ میں پیش کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں چالیس فیصد سبزیاں اور پھل ضائع ہو جاتے ہیں ۔

رواں برس 30 ارب روپے کی کھجوریں پراسیسنگ پلانٹ کے نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہوئے ہیں ۔پنجاب میں 1.1 ملین ایکڑ پر خرید کی کاشت ہو چکی ہے جبکہ ہدف 2.4 ملین ایکڑ کا ہے ۔وقت سے پہلے بیجائی کم رہی جس کی وجہ بارشیں اور موسمیاتی تبدیلیاں تھیں۔کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ بجٹ میں ایسی تجاویز مرتب کی جائیں جن کا اختلاف عالمی مالیاتی فنڈز کی پیش کردہ شرائط سے نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :