شام‘حلب کی جیل کا محاصرہ توڑنے کے لیے فوجی کارروائی شروع ، سکیورٹی فورسز کے بعض دستے شمالی شہر حلب کی مرکزی جیل کی دیوار کے قریب پہنچ چکے ہیں،باغیوں نے ایک برس سے زائد عرصے سے اس جیل کا محاصرہ کر رکھا ہے‘ حقو ق انسانی گروپ

جمعہ 23 مئی 2014 07:38

حلب(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء )شام کی حکومتی فورسز نے حلب کی مرکزی جیل کے ارد گرد باغیوں کا محاصرہ ختم کرانے کے لیے وسیع تر فضائی اور زمینی کارروائی شروع کر دی ہے۔ حکومت مخالف ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز کے بعض دستے جیل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔باغیوں نے ایک برس سے زائد عرصے سے اس جیل کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ شام کی حکومتی فورسز نے یہ کارروائی گزشتہ روز شروع کی۔

شام میں جاری لڑائی پر نظر رکھنے والی اپوزیشن نواز تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے بعض دستے شمالی شہر حلب کی مرکزی جیل کی دیوار کے قریب پہنچ چکے ہیں۔برطانیہ میں قائم اس تنظیم کے سربراہ نے بتایا کہ اس دوران ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں پچاس باغی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ حکومتی فورسز کے اہلکار بھی ہلاک ہوئے جن کی تعداد کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق صدر بشار الاسد کی فورسز کو لبنان کی شیعہ تحریک حزب اللہ کے فائٹروں کی حمایت حاصل ہے۔ باغیوں نے اس جیل کے نواحی علاقے پر گزشتہ برس اپریل میں قبضہ کر لیا تھا اور جیل کا محاصرہ کر لیا تھا جہاں قیدیوں کی تعداد تقریبا تین ہزار ہے۔عبدالرحمان نے کہا: ”محاصرے کے نتیجے میں چھ سو قیدی ہلاک ہو چکے ہیں، بیشتر ہلاکتیں خوراک کی کمی اور وبائی بیماریاں پھوٹنے سے ہوئی ہیں۔

‘ایک کلومیٹر پر پھیلی ہوئی یہ جیل حلب کے شمال میں حکومتی چوکیوں میں سے ایک ہے۔ خیال رہے کہ حلب حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان لڑائی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کی سربراہ ناوی پلے نے حلب میں اور اس کے گرد فریقین کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محاصرے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی لڑائی سے شہری آبادی متاثر ہوئی ہے جبکہ پانی کی فراہمی سمیت روز مرہ زندگی کے لیے ضروری سہولتوں کے نظام کو نقصان پہنچا ہے۔

ناوی پلے کا کہنا ہے: ”حلب شہر کے مخصوص علاقوں میں پانی کی قلت سے ہزاروں شہریوں کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہے، یہ صورتِ حال شہر کے پرانے حصے میں بالخصوص شدت اختیار کر چکی ہے جہاں اطلاعات کے مطابق پانچ ماہ سے پینے کے پانی تک رسائی نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :