مغربی کنارے سے لاپتہ ہونے والے تین یہودی نوجوانوں کی لاشیں بر آمد ، ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس ہے اسے ’اس کی قیمت ادا‘ کرنا پڑے گی‘ اسرائیلی وزیراعظم، مغویوں کے قتل کا بدلہ، اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید، دو گھر مسمار کردئیے ، کسی بھی اسرائیلی کارروائی سے اسکے لئے جہنم کے دروازے کھل جائینگے،حماس کا انتباہ

بدھ 2 جولائی 2014 06:19

ہیبرون (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جولائی۔2014ء)مغربی کنارے سے لاپتہ ہونے والے تین یہودی نوجوانوں کی لاشیں مل گئی ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ان ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ’اس کی قیمت ادا‘ کرنا پڑے گی۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق یہ تینوں یہودی نوجوان بارہ جون کو فلسطینی علاقے الخلیل، جسے ہیبرون بھی کہا جاتا ہے، سے لاپتہ ہو گئے تھے۔

اسرائیل کا خیال ہے کہ ان تینوں یہودی نوجوانوں کو حماس کے دو کارکنوں مروان القواسمہ اور عمر ابو عائشہ نے ہیبرون کے علاقے سے اغوا کیا تھا اور اغوا کے کچھ ہی دیر بعد ان کو گولیاں مارتے ہوئے ہلاک کر دیا گیا تھا۔اسرائیل گزشتہ اٹھارہ روز سے ان نوجوانوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے تھا۔ اس سلسلے میں اسرائیل نے گھر گھر تلاشی کا عمل جاری رکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کارروائیاں کیں۔

(جاری ہے)

ان کارروائیوں کے رد عمل میں غزہ پٹی سے راکٹ فائر کیے گئے اور بعد ازاں اسرائیلی فضائیہ نے ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جہاں سے مشتبہ طور پر یہ راکٹ فائر کیے گئے تھے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ملکی سلامتی کی کابینہ کے اجلاس کے بعد اپنے رد عمل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حماس اس کی ذمہ دار ہے اور اسے اس کی قیمت چکانا ہو گی۔

اسرائیل کے سخت گیر وزراء نے سخت جوابی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تینوں اسرائیلی نوجوانوں کی لاشیں حلحول کے علاقے سے ملی ہیں۔ یہ علاقہ ہیبرون کے علاقے سے تقریبا پانچ کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔فلسطینی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل تین لاپتہ نوجوانوں کی ہلاکت کی ذمہ داری حماس پر عائد کر کے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کا جواز پیدا کرنا چاہتا ہے۔

حماس کے ترجمان سمیع ابو ظہری نے کہا کہ اس واقعے سے متعلق اسرائیلی موقف سامنے آ چکا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں اور حماس کے خلاف جارحیت پر مائل ہے۔ ابوظہری نے ان اسرائیلی الزامات کو ایک مرتبہ پھر مسترد کیا ہے، جن میں وزیراعظم نیتن یاہو نے ان نوجوانوں کے مبینہ اغوا اور قتل کی ذمہ داری حماس پر عائد کی تھی۔دوسری جانب صدر محمود عباس نے فلسطینی رہنماوٴں کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ لاشوں کے ملنے کے بعد ”اثرات“ کا جائزہ لیا جا سکے۔

دوسری جانب عالمی رہنماوٴں نے نوجوانوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے ”اس سانحے اور بہت زیادہ درد کے باوجود“ اسرائیلی اور فلسطینی حکام سے سکیورٹی تعاون جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔ فرانسیسی صدر فرانسواں اولاند نے اسے ’بزدلانہ قتل‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مزید تشدد کی روک تھام کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ان ہلاکتوں پر ”گہرے دکھ“ کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ہلاکتوں کو ایک ”بھیانک عمل“ قرار دیا گیا ہے اور فریقین سے صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کی گئی ہے۔ادھراسرائیلی فوج نے تین مغوی نوجوان اسرائیلیوں کے اغواء اور قتل میں ملوث دو اہم مشتبہ افراد کے مغربی کنارے گھروں کو منگل کی علی الصبح مسمار کردیا ، یہ بات عینی شاہدین نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتائی ۔

انہوں نے کہاکہ ہیبرون شہر میں حماس کے ارکان مرون قوصمہ اور عامر ابو عیسیٰ کے گھروں کو مسمار کردیا ، انسانی حقوق کے گروپ نے کہا ہے کہ 2005ء میں اسرائیل کی تلخ مشق کے بعد یہ پہلی سزا کے طور پر مسماری تھی ۔دریں اثناء اسرائیلی فوج نے شمال مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ میں منگل کو علی الصبح ایک کارروائی کے دوران ایک نوجوان فلسطینی کو گولی مار کر شہید کردیا ، یہ بات فلسطینی سکیورٹی اور طبی حکام نے بتائی ۔

ہلاک ہونیوالا 18سالہ نوجوان یوسف ابو زغیر ہے اور کہا کہ واقعہ تین نوجوان اسرائیلیوں کے اغواء اور ہلاکت کے تناظر میں علاقے کے جنوبی حصے میں اسرائیلی آپریشن سے غیر متعلق ہے ۔اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔

دوسری جانب فلسطینی اسلام پسند تحریک حماس نے خبر دار کیا ہے کہ تین مغوی اسرائیلی لڑکوں کے مبینہ قتل پر حماس کو سزا دینے کے لئے کسی بھی اسرائیلی کارروائی سے اسکے لئے جہنم کے دروازے کھل جائیں گے ۔

حماس کے ترجمان سمی ابو ظہری نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ اگر قابضین نے کوئی جنگ چھیڑی یا تشدد کے واقعات میں اضافہ کیا تو وہ اپنے لئے جہنم کے دروازے کھلے دیں گے ۔یہ انتباہ اسرائیل کی طرف سے 22جون کو دریائے اردن کے جنوبی کنارے میں ہیچ ہیکنگ کے دوران لاپتہ ہونیوالے تین طلباء کی لاشوں کی تصدیق کرنے کے فوری بعد کیا گیا ہے ۔یہ لاشیں سڑک کے کنارے اس مقام سے جہاں وہ آخری مرتبہ دیکھے گئے ، سے قریباً10منٹ کے فاصلے پر ہلہل کے قریب ایک کھیت میں پائی گئی ہیں ۔

اسرائیل نے حماس پر ان نوعمروں کو اغواء کر نے کا بار بار الزام عائد کیا ہے ان میں سے دو نابالغ تھے اور موومنٹ اور تحریک کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے انفراسٹرکچر پر اہم کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ۔حماس نے اسرائیلی الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دیا ۔ابوزبیری نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ اس نے اغواء کا واقعہ اسلامی تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے بہانے کے طور پر گھڑا ہے ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ تین اسرائیلیوں کا اغواء اور قتل صرف اسرائیلی بیان پر مبنی ہے اور قابض اس کہانی کو ہمارے عوام کے خلاف مزاحمت کے خلاف اور حماس کے خلاف اپنی زبردست جنگ کا جواز ثابت کرنے کے لئے استعمال کر نے کی کوشش کررہا ہے ۔