کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر مکمل بھروسہ ہے،پاکستانی ٹیم باصلاحیت ہے اور یہ ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم سے جیت سکتی ہے،وقار یونس، ہمارے سامنے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم گولز ہیں،لانگ ٹرم میں ورلڈ کپ اور بھارت کے ساتھ سیریز جبکہ شارٹ ٹرم میں سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز ہیں، ہمیں صرف نوجوان کھلاڑیوں پر انحصار نہیں کرنا ہو گا بلکہ سینئر کے ساتھ جونیئر بھی ہوں گے، پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 2 جولائی 2014 06:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جولائی۔2014ء)پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ انہیں کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر مکمل بھروسہ ہے، ہمارے سامنے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم گولز ہیں، لانگ ٹرم میں ورلڈ کپ اور بھارت کے ساتھ سیریز جبکہ شارٹ ٹرم میں سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز ہیں، ان کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جائے گا، اس میں کوئی شک نہیں ورلڈ کپ ایک میجر ایونٹ ہوتا ہے جس پر سب کی نگاہیں ہوتی ہیں، ابھی اس کے انعقاد میں دس ماہ کا عرصہ ہے اور اس سے پہلے ہمیں جو کرکٹ مل رہی ہے اس کا فائدہ ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لئے بھی ہو گا، ٹیم میں تین چار کھلاڑی ایسے ہیں جن کی عمریں تیس اور چالیس برس کے قریب ہیں، ان پر غور کرنا ہو گا، تاہم ورلڈ کپ میں ینگسٹر پر ہی انحصار کیا جائے گا بلکہ ٹیم سینئر اور جونیئر پر مبنی ہو گی، فیلڈنگ اور فٹنس پر خاص دھیان دینا ہو گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قذافی سٹیڈیم میں اخبار نویسوں کے ساتھ گفتگو میں کیا، وقار یونس نے کہا کہ میرا ہمیشہ سے ہی دو شعبوں فیلڈنگ اور فٹنس پر فوکس رہا ہے اور یہی میری کامیابی کا راز ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ باؤلنگ اور بیٹنگ تو سب ہی بڑے مزے سے کھیلتے ہیں لیکن دو شعبوں فیلڈنگ اور فٹنس کا خیال نہیں رکھا جاتا،

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کے سامنے دو گولز لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم ہیں، لانگ ٹرم میں سب سے میجر گول ورلڈ کپ ہے اس کے علاوہ بھارت کا ٹور جبکہ شارٹ ٹرم گولز میں سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سیریز ہیں جو کہ بہت اہمیت کی حامل ہیں ان کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ آئندہ ہمیں کافی کرکٹ کھیلنی پڑے گی، جس کا فائدہ ہمیں ورلڈ کپ میں ہو گا، گزشتہ جب میں قومی ٹیم کے ساتھ منسلک تھا تو ورلڈ کپ میں اتنا لمبا عرصہ نہیں تھا، اب تیاری کے لئے ہمارے پاس 10ماہ ہیں اور کافی کرکٹ بھی ہے اس طرح پاکستان کے پاس کافی سارے مواقع موجود ہیں انہوں نے کہا کہ جب تک آسٹریلیا کا ٹور آئے گا اس وقت تک ہم مکمل طور پر تیار ہوں گے، ٹیم میں جونیئر اور سینئر کھلاڑیوں کے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ ہمیں صرف نوجوان کھلاڑیوں پر انحصار نہیں کرنا ہو گا بلکہ سینئر کے ساتھ جونیئر بھی ہوں گے، آپ کو معلوم ہے کہ آسٹریلیا میں باؤنسی وکٹس ہوتی ہیں جبکہ کنڈیشن بھی اتنی آسان نہیں ہوتی، لہٰذا سینئر کے ساتھ جونیئر کو رکھنا پڑے گا، انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹیم باصلاحیت ہے اور یہ ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم سے جیت سکتی ہے،

کپتان کے انڈر فائر رہنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کپتان ہمیشہ ہی انڈر فائر رہتا ہے اور یہ آج کی بات نہیں گزشتہ 25/30 برسوں کی کرکٹ دیکھ لیں کہ ہمیشہ کپتان کے سر پر تلوار لٹکتی ہوتی ہے، البتہ اس میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، مصباح کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے اچھا لگا کہ مصباح نے مسلسل 2 برس تک کپتانی کی جس کے مثبت اثرات بھی مرتب ہوئے، انہوں نے کہا کہ محمد اکرم اور مشتاق نے لڑکوں پر جو محنت کی ہے بڑا اچھا لگا، انہوں نے کہا کہ جو غلطیاں ہم نے ماضی میں کی ہیں ان کو دہرایا نہیں جائے گا بلکہ جو مجھ سے بھی غلطیاں ہوئی تھیں ان کو بھی دور کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اچھام کوچ وہی ہوتا ہے جو غلطیوں کو پکڑے اور پھر ان کو درست کرنے کے لئے کام کرے، انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان کھلاڑیوں سے ملنے کو بے چین ہیں اور امید ہے ہم آپ سب کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔