عورتیں بھی میک اپ آرٹسٹ کے طور پر کام کر سکتی ہیں،بھارتی سپریم کورٹ، یہ امتیازی سلوک کس طرح جاری رہ سکتا ہے،، ہم 2014 میں رہ رہے ہیں 1935 میں نہیں، اس طرح کے رویے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،عدالت عظمی

جمعرات 6 نومبر 2014 09:24

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6نومبر۔2014ء)بھارت کی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ بالی وڈ میں خواتین کو بھی میک اپ آرٹسٹوں کے طور پر کام کرنے کا حق حاصل ہے اور انھیں اس پیشے سے الگ نہیں رکھا جا سکتا۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق بالی وڈ میں یہ پرانی روایت ہے کہ فلموں کے سیٹوں پر صرف مرد ہی میک اپ آرٹسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں اور ان کی طاقتور یونین خواتین کو اس شعبے میں داخل نہیں ہونے دیتی۔

یہ سلسلہ 59 سال سے جاری تھا جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب ختم ہو جائے گا۔فلم سازی کے عمل سے وابستہ ورکروں کی یونین کا موقف تھا کہ خواتین کو بھی اگر میک آرٹسٹ کے طور پر کام کرنے کی اجازت دی گئی تو اس سے مردوں کا روزگار متاثر ہوگا۔لیکن سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کا موقف غیر قانونی ہے اور ’اسے اب ایک دن بھی جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

(جاری ہے)

2013 میں نو خواتین نے عدا لت سے رجوع کیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ وہ باصلاحیت میک آرٹسٹ ہیں لیکن مرد ورکروں کی طاقتور تنظیمیں انھیں کام بالی وڈ میں کام کرنے سے روک رہی ہیں۔عدالت نے کہا کہ ’یہ امتیازی سلوک کس طرح جاری رہ سکتا ہے۔ ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے، دستور ہند کے تحت اس کی اجازت نہیں ہے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق ورکروں کی تنظیمیں اتنی طاقتور ہیں کہ بڑے ڈائریکٹر بھی اس روایت کو بدلنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔

یہ پابندی تمل اور تیلگو فلم انڈسٹری میں بھی نافذ تھی۔ عدالت کے فیصلے کے بعد ہزاروں خواتین میک اپ آرٹسٹوں کے لیے بالی وڈ کے دروازے کھل جائیں گے۔عدالت نے کہا کہ ہم 2014 میں رہ رہے ہیں 1935 میں نہیں، اس طرح کے رویے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔چارو کھرانا ان خواتین میں شامل تھیں جنھوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ میک اپ کا ہنر امریکہ سے سیکھ کر آئی ہیں، لیکن پھر بھی انھیں بالی وڈ میں کام نہیں کرنے دیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک دو فلموں میں کام کیا لیکن یونین اتنی مضبوط ہے کہ وہ سیٹ کر پر شوٹنگ رکوا دیتی ہے اور پھر پروڈیوسر کو جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

متعلقہ عنوان :