خلا میں موجود دھاتی کچراعالمی مواصلاتی نظام تباہ کرسکتا ہے، سائنسدانوں کا انتباہ ،اگر یہ اشیا آپس میں ٹکرا گئیں تو چند ہفتوں میں 870 ارب ڈالر دھویں میں اڑ جائیں گے،آسٹریلوی کمپنی

جمعرات 6 نومبر 2014 09:08

سڈنی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6نومبر۔2014ء) آسٹریلوی سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ خلا میں موجود ہزاروں دھاتی اشیا دنیا بھر کے مواصلاتی نظام کیلییخطرہ بن گئی ہیں اور وہ کسی بھی وقت سیٹلائٹ سے ٹکرا کر انہیں ناکارہ کر سکتی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹریلوی مواصلاتی کمپنی الیکٹرک آپٹک سسٹم کا کہنا ہے کہ اس کی جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین سے 38 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر موجود دھاتی کچرا عالمی مواصلاتی نظام کے لیے شدید خطرات کا باعث ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 20 ہزار سے زائد ناکارہ اشیا ایسی ہیں جن کا سائز فٹ بال کے سائز سے بھی زیادہ ہے جب کہ اس کے علاوہ ہزاروں اشیا ایسی ہیں جو ”نٹ بولٹ“سے بڑے یا اس کے برابرہیں۔ اس کچرے کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور اگر اس کی صفائی کا کام نہ کیا گیا تو آئندہ 20 سال میں ان کی تعداد کئی گنا بڑھ جائے گی۔

(جاری ہے)

کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ یہ دھاتی کچرا سیٹلائٹ سے ٹکرا کر اسے نقصان پہنچا سکتا ہے جس سے مواصلاتی نظام تباہ ہو سکتا ہے۔

کمپنی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایک سیٹلائٹ پر 3 کروڑ ڈالر سے لیکر 3 ارب ڈالر تک خرچہ آتا ہے اور اگر اس کچرے کو ٹریک نہ کیا گیا تو بہت زیادہ نقصانات کا خدشہ ہے، اگر یہ اشیاآپس میں ٹکرا گئیں تو اس سے چند ہفتوں میں 870 ارب ڈالر دھویں میں اڑ جائیں گے اوراگر ایک بار یہ عمل شروع ہوگیا تو پھر اسیروکنا مشکل ہوجائے گا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ کمپنی ان اشیا کے خاتمے کیلیے لیزر کا استعمال کر رہی تاہم یہ طریقہ بہت زیادہ وقت لیتا ہے۔

آسٹریلوی کمپنی نے کہا کہ اس مسنلے کے حل کے لیے امریکی کمپنی لوگر ہیڈ کے ساتھ ایک معاہد طے پایا جس کے تحت مغربی آسٹریلیا میں ان اشیا کے خاتمے کیلیے ایک ٹریکنگ اسٹیشن قائم کیا جائے گا، اس معاہدے میں آسٹریلوی حکومت کا بھی تعاون شامل ہوگا اور اسٹرومل آبزرویٹری کا استعمال کیا جائے گا جس کی مدد سے درست لیزر آپٹکس بنانے میں مدد ملے گی جب کہ اس کچرے کے خاتمے میں 10 سے 20 سال درکار ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :