یمن ،سابق صدر علی عبداللہ صالح نے خلیجی تعاون کونسل کے مفاہمتی فارمولے کے تحت اختیارات وزیراعظم بحاح کے سپرد کرنے کی تجویز پیش کر دی

جمعہ 17 اپریل 2015 04:10

صنعا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 اپریل۔2015ء) یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے اپنے صاحبزادوں کے ساتھ ملک میں جاری موجودہ سیاسی اور سیکیورٹی بحران کے حل کے لیے حوثیوں کو صنعاء سے نکال باہر کرنے، اسلحہ اور فوج حکومت کو واپس کرنے اور خلیجی تعاون کونسل کے مفاہمتی فارمولے کے تحت اختیارات وزیراعظم بحاح کو سپرد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

صنعاء کے ایک باخبر ذریعے نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سابق صدر نے ایک نیا عبوری پلان پیش کیا ہے جس میں صنعاء کے گورنر کو وزیراعظم اور موجودہ وزیراعظم خالد بحاح کو صدارتی اختیارات منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ عبداللہ ضبعان کو وزیر دفاع کا عہدہ سونپنے کی تجویز پیش کی ہے۔ حوثیوں اورعلی صالح کے دیگر وفاداروں نے اس تجویز سے اتفاق کیا ہے۔

(جاری ہے)

درایں اثناء سابق صدر علی صالح کے ایک مقرب رہنما اور سابق وزیر ابوبکر الکربی خصوصی مشن پر خلیجی ملکوں کے دورے پر ہیں۔ وہ علی صالح اور ان کے خاندان کو یمن سے نکالنے کے لیے محفوظ راستہ دلوانے کے لیے خلیجی ممالک کی قیادت سے بات چیت کر رہے ہیں تاہم آخری اطلاعات تک کسی ملک نے علی صالح 'اینڈ سنز' کو محفوظ راستہ دینے یا انہیں اپنے ہاں پناہ دینے کی حامی نہیں بھری ہے۔

ابوبکر القربی نے مصر کے دورے کی بھی کوشش کی مگر قاہرہ نے انہیں صاف جواب دے دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر کے خصوصی ایلچی نے امریکی حکام سے بھی رابطہ کیا ہے۔ امریکا نے بھی دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں جاری ''فیصلہ کن طوفان'' آپریشن میں ریاض کے ساتھ ہے۔ اسی ضمن میں یمنی حکومت کے ترجمان راجح بادی نے کہا ہے کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے سرکردہ ہمنواؤں اور اہم شخصیات نے صدر عبد ربہ منصور ھادی سے بھی رابطہ کیا ہے اور ان سے بھی علی صالح کو ملک سے نکل جانے کے لیے محفوظ راستہ دینے کی بات کی ہے۔

متعلقہ عنوان :