شادی کیلئے پاکستان آنے والی ڈاکٹر عظمیٰ نے لڑکے پر سنگین الزامات عائد کردئیے

شادی گن پوائنٹ پر کرائی گئی اور ہراساں بھی کیا گیا ہے ،ْ عظمیٰ نے 506ضابطہ فوجداری کی درخواست دائر کر دی عدالت نے نکاح خواں اور گواہان کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 11 جولائی تک جواب طلب کرلیا

پیر 8 مئی 2017 18:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مئی ء) شادی کیلئے پاکستان آنے والی ڈاکٹر عظمیٰ نے لڑکے پر سنگین الزامات عائد کردئیے بھارتی شہری ڈاکٹر عظمیٰ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پہنچی اور 506 ضابطہ فوجداری کی درخواست دائر کردی جس پر عدالت نے نکاح خواں اور گواہان کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 11 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔

بھارتی شہری ڈاکٹر عظمیٰ اسلام آباد میں مجسٹریٹ حیدر علی شاہ کی عدالت میں پیش ہوئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔بھارتی شہری نے عدالت میں 506 ضابطہ فوجداری کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ میں شادی کرنے نہیں آئی تھی، میری گن پوائنٹ پرشادی کرائی گئی، مجھ سے تمام سامان بھی لے کیا گیا اور مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

عظمی نے عدالت کو بیان دیا کہ ان لوگوں کی زبان مختلف تھی لیکن وہاں موجود بچے طاہر کو ابو بول رہے تھے۔

عدالت کے استفسار پر ڈاکٹر عظمی نے کہا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ،ْ اپنی مرضی سے بیان دے رہی ہوں۔ڈاکٹر عظمی نے عدالت سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی بھی درخواست کر دی جبکہ عدالت نے عدالت نے عظمی کے شوہر طاہر علی، نکاح خوان اور گواہان کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 11 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔قبل ازیں پاکستانی دفتر خاجہ کے ترجمان کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے مطابق عظمیٰ نے واپس بھارت جانے کیلئے بھارتی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا اور انہوں نے انڈین ہائی کمیشن کی عمارت میں پناہ لی ہوئی ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن نے وزارت خارجہ کو مطلع کیا کہ ایک بھارتی شہری نے ان سے رابطہ کیا اور بھارت واپس جانے کی درخواست کی۔بھارتی ہائی کمیشن کے مطابق ڈاکٹر عظمیٰ نے بتایا کہ اس نے پاکستانی لڑکے طاہر علی سے شادی کی تاہم بعد میں اسے معلوم ہوا کہ وہ پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کے 4 بچے بھی ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اس معاملے کے تحقیقاتی افسر اظہر محمد نے بتایا تھا کہ ہفتہ وار چھٹی ہونے کی وجہ سے بھارتی ہائی کمیشن سے رابطہ نہیں کیا جاسکا تاہم اس معاملے میں مزید پیش رفت کیلئے انتظار کرنا ہوگا۔

البتہ اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سیکٹریٹ پولیس اسٹیشن حکیم خان نے بتایا کہ بھارتی ہائی کمیشن میں موجود سیکیورٹی آفیسر بال کرشنا نے تصدیق کی ہے کہ عظمیٰ ہائی کمیشن کی عمارت میں ہی موجود ہے۔کرشنا کا کہنا تھا کہ عظمیٰ نے 5 مئی کو بھارتی ہائی کمیشن میں پناہ لی جبکہ ہائی کمیشن بھارت میں موجود لڑکی کے گھر والوں اور پاکستان دفتر خارجہ سے رابطے میں ہے۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ بال کرشنا نے لڑکی کو پیش کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ دفتر خارجہ کے ذریعے ہی حل کیا جائے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارتی ہائی کمیشن دفتر خارجہ سے رابطہ کرے گا اور پولیس کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔حکیم خان نے بتایا کہ اگر یہ لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو اس صورت میں ہائی کمیشن لڑکی کو پولیس کے حوالے کرے گا یا پھر اسے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اگر یہ لڑکی مجسٹریٹ کے سامنے سیکشن 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کراتی ہے اور کہتی ہے کہ وہ واپس بھارت جانا چاہتی ہے تو اسے بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کر دیا جائیگا تاہم اگر یہ لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تو اسے اپنے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز طاہر علی نے انڈین ہائی کمیشن کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں درخواست دے دی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اس کی بیوی کو جلد از جلد تلاش کیا جائے۔

طاہر علی نے اپنی درخواست میں لکھا تھا کہ عظمیٰ نے نئی دہلی میں اپنے بھائی سے رابطہ کیا اور اسے اپنی شادی کے بارے میں بتایا، اس کے بعد لڑکی کے بھائی نے ہنی مون کیلئے بھارت آنے کی دعوت دی اور عظمیٰ سے کہا کہ وہ بھارتی ہائی کمیشن میں عدنان نامی شخص سے ملیجو بھارت جانے کیلئے ٹکٹ اور ویزا کا انتظام کرے گا۔طاہر علی نے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ نے ہائی کمیشن کے گیٹ نمبر 6 پر عدنان سے ملنے کی درخواست کی اور تھوڑی دیر بعد ایک شخص انہیں اندر لے گیا۔

درخواست میں طاہر علی نے لکھا کہ اس نے 7 بجے تک انتظار کیا اور پھر ہائی کمیشن کے دروازے پر اپنی اہلیہ کے بارے میں رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہائی کمیشن کے اندر کوئی نہیں ۔طاہر علی نے کہا کہ جب وہ واپس مین گیٹ پر پہنچا تو گیٹ پر جمع کرائے گئے موبائل فون بھی واپس نہیں کیے گئے۔اطلاعات کے مطابق نئی دہلی کی رہائشی بھارتی شہری عظمی نے پاکستانی شہری طاہر سے پسند کی شادی کی ہے۔

عظمیٰ اور طاہر کی محبت ملائیشیا میں پروان چڑھی جس کے بعد عظمیٰ نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور وہ یکم مئی کو براستہ واہگہ پاکستان پہنچیں۔پاکستان پہنچنے کے بعد بونیر کے رہائشی طاہر علی نے بھارتی شہری عظمٰی سے 3 مئی کو نکاح کیا۔قبل ازیں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ عظمیٰ کو بھارتی ہائی کمیشن میں یرغمال بنالیا گیا ہے تاہم اب دفتر خارجہ نے واضح کردیا ہے کہ عظمیٰ کو یرغمال نہیں بنایا گیا۔

متعلقہ عنوان :