لاہور:گردہ سکینڈل کے منظر عام پر آنے پر ایف آئی اے نے اپنی کاروائیاں تیز کر دیں

اسگھنائونے کاروبار میں ملوث ڈاکٹررز،پیرا میڈیکل سٹاف لیڈی ہیلتھ ڈاکٹرزاور نرسوں سمیت سرجری کا کام کرنے والے تمام افراد سے پوچھ گیچھ کا دائرہ وسیع کر دیا ایف آئی اے کے ساتھ ساتھ پولیس اور دیگر ایجنسیاں بھی میدان میں اتر آئی ہیں یہ بھی معلوم ہو ا ہے کہ گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں استعمال ہونے والے دونوںپرائیویٹ ہسپتال بھی ڈاکٹر فواد اور اس کی اہلیہ لبنیٰ کی ملکیت ہیں

پیر 8 مئی 2017 23:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مئی ء) گردہ سکینڈل کے منظر عام پر آنے پر ایف آئی اے نے اپنی کاروائیاں تیز کر دی ہیں جبکہ اسگھنائونے کاروبار میں ملوث ڈاکٹررز،پیرا میڈیکل سٹاف لیڈی ہیلتھ ڈاکٹرزاور نرسوں سمیت سرجری کا کام کرنے والے تمام افراد سے پوچھ گیچھ کا دائرہ وسیع کر تے ہوئے ایف آئی اے کے ساتھ ساتھ پولیس اور دیگر ایجنسیاں بھی میدان میں اتر آئی ہیں۔

یہ بھی معلوم ہو ا ہے کہ گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں استعمال ہونے والے دونوںپرائیویٹ ہسپتال بھی ڈاکٹر فواد اور اس کی اہلیہ لبنیٰ کی ملکیت ہیں۔ اس حوالے سے گردہ سکینڈل کی تحقیقات کے سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد جمیل خان میو نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک درجنوں افراد کو شامل تفتیش کیا گیا ہے تاہم بہت سے ناموں کا فی الحال افشا نہیں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ گجرات سے تعلق رکھنے والی گردہ سکینڈل میں ملوث ملزم صفیہ نامی نرس نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ ایجنٹ کی حیثیت سے کام کرتی تھی اور بیرون ملک سے آنے والے مریضوںکے لئے گردے فروخت کرنے کا بندوبست کرتی ہے۔ گردے ٹرانسپلانٹ کیس کے تفتیش کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے عادل عظیم نامی شخص نے بتایا کہ ملزم قبضہ گردوں کے ٹرانسپلانٹ کے لئے اس کی والدہ کو لے کر گئی تھی مگر دوران آپریشن اس کی والدہ کی ہلاکت ہو گئی۔

گردہ سکینڈل میں ملوث ڈاکٹر فواد، اس کی اہلیہ لبنیٰ، ڈاکٹر التمش نے کئی دیگر ڈاکٹروں کو بھی اپنے ساتھ ملا رکھا تھا۔ ملزم صفیہ نے تفتیش کے دوران بتایا کہ ایک مریض سے گردہ کی تبدیل کا 18 لاکھ روپے وصول کیا جاتا تھا جبکہ 3 لاکھ 35ہزار روپے ڈاکٹر فواد کے حصہ میں آتا تھا۔ اُس نے بتایا کہ اب تک وہ ایک درجن سے زائد افراد کے گردوں کا آپریشن کر چکے ہیں۔

اُس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 8ماہ قبل 2 بیون ملک سے تعلق رکھنے والے مریض محمد علی ارشد اور زبیدہ گردوں کی منتقلی کے دوران جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے جمیل احمد خان میو نے بتایا کہ گردہ سکینڈل کا مرکزی ملزم ڈاکٹر ثاقب تاحال مفرور ہے جس کی گرفتاری کے لئے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اُسے بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس گھنائونے کاروبار میں ملوث کسی بھی شخص کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ (سعید)

متعلقہ عنوان :