پاکستان میں ایک فیصد نابینا پن کی بیماری موجود ہے، اس میں سے 60فیصد کیسز موتیا کے ہیں،طبی ماہرین

جمعرات 2 اگست 2018 18:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 2 اگست 2018ء) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک فیصد نابینا پن کی بیماری موجود ہے۔ اس میں سے 60فیصد کیسز موتیا کے ہیں۔ ان 60فیصد میں سے 20 فیصد مریضوں کو فلیکس سرجری کی ضرورت ہے۔موتیا سے ہونے والا نابینا پن قابل علاج ہے۔اس کا علاج نہ کرانے سے آنکھوں میں دھندلا پن شروع ہو جاتاہے۔

پاکستان میں بھی اب موتیا کا لیزر کے ذریعے جدید علاج فلیکس شروع ہو گیاہے۔ اس کے نتائج انتہائی بہتر مل رہے ہیں۔ اس طریقہ علاج کے بارے میں آنکھوں کے ماہرین کو بھی آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 39 ویں کاروپتھ اور پہلی پاک کورنیا کانفرنس 2018 کے سلسلے میں آپتھلمولوجی سوسائٹی آف پاکستان ( او ایس پی) اور ہاشمانیز اسپتال کے اشتراک سے کلفٹن برانچ میں منعقدہ پری کانفرنس ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

مقررین میں پروفیسر میجر جنرل مظہر اسحاق، معروف آئی سرجن ڈاکٹر شریف ہاشمانی، ڈاکٹر عامر اسرار، ڈاکٹر قاسم لطیف، صدر الیکٹ او ایس پی ڈاکٹر قاضی واثق ، ڈاکٹر مصباح عزیز اور دیگر شامل تھے۔ فلیکس (فیمٹوسیکنڈلیزر اسسٹڈ کیٹریکٹ سرجری ) پر ورکشاپ منعقد ہوا جس کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شریف ہاشمانی تھے جبکہ نظامت ڈاکٹر مصباح عزیز نے کی۔ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شریف ہاشمانی نے کہا کہ اس سیشن کا مقصد آئی اسپیشلسٹ کی تربیت کرنا تھا۔

لیزر کیٹریکٹ سرجری پاکستان میں نئی ہے۔ دنیا میں بھی یہ بہت کم لوگ کر رہے ہیں۔ یہاں ڈاکٹرز کو بھی آگاہی دینے کی بہت ضرورت ہے۔ ان میں بھی زیادہ آگاہی نہیں ہے۔ ڈاکٹرز کو چاہیے کہ فلیکس کے لیے وہ صحیح مریضوں کا انتخاب کریں اور ان کی بھرپور کونسلنگ کریں۔ یہ آپریشن صرف سرجن ہی بہترکر سکتا ہے۔ کچھ لوگ دوسرے طریقوں سے بھی کرتے ہیں لیکن فلیکس کا طریقہ سب سے کامیاب ہے۔

80 فیصد ایسے مریضوں کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن 20فیصد مریض فلیکس کے قابل ہوتے ہیں جو اچھا دیکھنا چاہتے ہوں۔ آپتھلمولوجی سوسائٹی کے صدر الیکٹ ڈاکٹر قاضی واثق نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں ڈاکٹر شریف ہاشمانی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کاروپتھ اور پہلی پاک کورنیا کانفرنس کے سلسلے میں منعقدہ یہ افتتاحی ورکشاپ آنکھوں کے ماہرین اور جونیئر ڈاکٹرز کے لیے انتہائی مفید ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیزر کے ذریعے موتیے کا آپریشن فلیکس کہلاتا ہے جو کراچی میں صرف ہاشمانیز اسپتال میں ہورہا ہے جو بہت خوش آئند ہے۔ یہ دنیا کی جدید ٹیکنالوجی ہے جو کراچی کے علاوہ لاہور اور راولپنڈی میں بھی اب دستیاب ہے۔ اس سے مریض چشمے کے نمبروں سے نجات حاصل کر سکتا ہے اور یہ بہت محفوط طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک فیصد نابینا پن کی بیماری موجود ہے۔

اس میں سے 60فیصد کیسز موتیا کے ہیں۔ ان 60فیصد میں سے 20 فیصد مریضوں کو فلیکس سرجری کی ضرورت ہے۔یہ نابینا پن قابل علاج ہے۔ موتیا کا علاج نہ کرانے سے آنکھوں میں دھندلا پن شروع ہو جاتاہے۔ ڈاکٹر مصباح عزیز نے کہا کہ پرانے طریقہ کار سے یہ نیا لیزر آپریشن بہت کامیاب ہے اس کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔ اس کے نتائج بھی بہت اچھے مل رہے ہیں۔ اس سے بینائی پہلے جیسے فطری ہوجاتی ہے۔

یہ کانفرنس تین سے پانچ اگست تک جاری رہے گی۔ افتتاحی سیشن مقامی ہوٹل میں آج(جمعہ) شام منعقد ہوگا۔ کانفرنس کا تھیم ہے، آنکھوں کے شعبے میں جدید پیش رفت۔ ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی جبکہ آرٹسٹ انور مقصود اعزازی مہمان ہوں گے۔ پری کانفرنس اور لائیو سرجری ورکشاپس ہاشمانیز آئی اسپتال کلفٹن اور آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں منعقد ہورہے ہیں۔

اس تین روزہ ایونٹ میں ملکی و غیر ملکی طبی ماہرین کے مختلف موضوعات پر سائنسی و تحقیقی مقالے پیش کیے جائیں گے۔ کانفرنس کے تینوں دنوں میں 24 انٹرایکٹو کورسز اور 29 سمپوزیم منعقد ہوں گے۔ کانفرنس میں اندرون و بیرون ملک سے 150 مقررین اپنے تجربات پر اظہار خیال کریں گے۔ اس دوران ایک سائنسی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جس میں آنکھوں کے شعبے میں خدمات انجام دینے والی ادویہ ساز کمپنیاں اپنے آلات جراحی و سامان کی نمائش کریں گی۔