سب کو رلانے والا خود جیل میں رو رہا ہے، بلاول بھٹو زرداری

بدھ 31 جنوری 2024 20:23

سب کو رلانے والا خود جیل میں رو رہا ہے، بلاول بھٹو زرداری
مالاکنڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 جنوری2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سب کورلانے والا آج خود جیل میں رو رہا ہے ،میاں صاحب سے پوچھے آپ چوتھی بار ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں کہ جو آپ نے پہلے تین بار نہیں کیا ،پیپلز پارٹی نفرت اور تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی ، آج نواز شریف اور عمران خان مکافات عمل کاشکار ہیں ،ہم تاریخی معاشی بحران سے گزر رہے ہیں ، اس بحران سے نکلنے کیلئے عوام کو پیپلز پارٹی کا ساتھ دینا ہوگا ،ملک کی سیاست کو مثبت انداز میں آگے بڑھانا ہوگا ،بھٹو کے بیٹے کا وعدہ ہے کہ وہ وزیراعظم بن کر انتقام ، نفرت اور یوٹرن کی سیاست ختم کردے گی ۔

مالاکنڈ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج کل جو لیول پلینگ کا رونا رو رہے ہیں تو سن لیں ہمیں کسی بھی انتخابی الیکشن میں لیول پلینگ نہیں ملی جب محترمہ کو شہید کیاگیا تو اس کے بعد بھی انتخابات میں ہمیں لیول پلینگ نہیںملا دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں بھی ہم آپ کے پاس آیا تو ہمیں دہشتگردوں سے ڈرایا گیا ان الیکشن میں بھی وہ کہتے ہیں کہ موسم بہت خراب ہے دہشتگردی کا خطرہ ہے میں نے کہا کہ میں نے مالاکنڈ کے جیالے پیپلز پارٹی کیلئے جدوجہد کرتے ہیں تو یہ ہو نہیں ہوسکتا کہ میں مالاکنڈ نہ جائوں یہ میرا گھر ہے میں کیوں نہ جائوں ۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ نے تو دہشتگردی کی عفریت میں کیا کچھ نہیں دیکھا دہشتگردی کا مقابلہ کیا شہادتیں قبول کیں جو سلکیٹڈ راج تھا وہ بھی دیکھنا پڑا اب آپ کے پاس آٹھ فروری کو ایک موقع ہے کہ آپ مالاکنڈ کے نمائندے اس کے اصل نمائندے جن کا تعلق آپ سے آج سے نہیں تین نسلوں سے چلتا آرہا ہے آپ اپنے نمائندوں کو منتخب کر اپنے تمام مسائل اور بحرانوں کا مقابلہ کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ہم 2024میں ہیں اور آج ایک بار پھر الیکشن کی طرح جارہے ہیں تو اس سے پہلے وزیراعظم تھا وہ الیکشن میںحصہ نہیں لے سکتا اس کے مخالفین جشن منارہے ہیں دو ہزار اٹھارہ میں بھی ایک وزیراعظم کو موقع نہیں ملا کہ وہ الیکشن لڑے تو اس کے مخالفین بھی جشن منا رہے تھے آج میں جب پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے جشن نہیں منا سکتے ہم جمہوریت پسند ہیں ہم ذوالفقار علی بھٹو کے جیالے ہیں بے نظیر بھٹو شہید کے جیالے ہیں ہمیں ایسی سیاست نہیں سکھائی گئی میں پرانے سیاستدانوں سے کہتا ہوں کہ یہ سیاست آپ ہر پانچ سال کرتے ہیں نفرت اور تقسیم کی سیاست کرتے ہیں نواز شریف جب بھی وزیراعظم بنا یہی نفرت اور تقسیم کی سیاست کرتا رہا اب چوتھی بار بن گیا تو آپ کو یہی نفرت اور تقسیم کی سیاست بھگتنا ہوگی میں ان تمام پرانے سیاستدانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نوجوانوں کوگمراہ نہ کریں عمران خان نے نوجوانوں کو امید دلائی کہ میں نئی سیاست لے کر آئوں گا مگر جب وہ وزیراعظم بنا تو یوٹرن کی سیاست لے کر آیا نواز شریف جب وزیراعظم بنا تو ووٹ کی عزت کا نعرہ لگایا تو کیا مسلم لیگ (ن) والے ووٹ کی عزت کررہے ہیں عمران خان کہتا تھا میں ان سب کو جیل میں ڈالوں گا یہ سب چور ہے کیا عمران خان کے ساتھ جو تھے وہ سب فرشتے تھے میں صرف اتنا کہو گا کہ خان صاحب کو خود احساس ہونا چاہیے اور توبہ کرنی چاہیے اور نواز شریف کو بھی کہتا ہوں کہ آپ نے اپنے آپ کو نہ بدلا تو مکافات عمل کا سامنا ہوگا نواز شریف نے بھٹو کی بیٹی کیخلاف جعلی مقدمے بنائے تو وقت نے ثابت کیا کہ ان کو اپنی بیٹی کے ساتھ بھی ایسا دیکھنا پڑا عمران خان کہتا تھا کہ میں ان سب کو رلائوں گا تو یہ آج خود رو رہا ہے ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ یہ سیاست نہیں ہوتی کہ ملک کی خواتین اور کو گرفتار کرنا طاقت کے نشے میں آپ نے یہ سب کرلیا ہمیں اس پر افسوس ہے ان کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے یہ سب مکافات عمل ہے سوال یہ ہے کہ ہم کب تک ایسا دیکھتے رہیں گئے آپ آٹھ فروری کو مجھے وزیراعظم منتخب کرینگے تو ایسا نہ ہو تو یہی روایتی سیاست میں ختم کردونگا یہ میرا آپ سے وعدہ ہے ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کردینگے ہم نے جمہوریت کو پروان چڑھانا ہے ذاتی دشمنیاں نہیں کرنیں ہم ایسا کوئی کام نہیں کرینگے جس سے ملک اور جمہوریت کو نقصان ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے عوام کو ایک نئی سوچ اور سیاست کو چننا ہوگا یہی وجہ ہے کہ میں آج آپ کے پاس آیا ہوں میں پورے ملک کے دورے کررہا ہوں میں آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ کیا آپ اسے وزیراعظم بنائینگے جو چوتھی بار وزیراعظم بننے کے خواب دیکھ رہا ہے کیا وہ آپ کے پاس آیا ہے کیا مولانا فضل الرحمن کبھی آپ کے پاس آیا ہے آپ کے درد بانٹنے کیلئے آپ سے ووٹ مانگنے کیلئے میں ان کی طرح نہیں میں عوام کی طرف دیکھتا ہوں یہ قائد عوام نے ہمیں سمجھایا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنی انتخابی مہم خیبرپختونخواہ سے شروع کی جہاں ہمارے مخالفین کہتے تھے کہ دہشتگردی کا خطرہ ہے سردی بہت زیادہ ہے مگر میں کہتا ہوں یہی تو وہ وقت ہے جب آپ کو عوام کے درمیان کھڑا ہونا ہوتا ایسے ماحول میں بھاگنا نہیں ہوتا عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوتا یہی وجہ ہے کہ بھٹو کا بیٹا آج آپ کے پاس ہے شہیدوں کی جماعت کا وارث آپ کے پاس ہے ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے گھروں اور نوکریوں کا وعدہ کیا مگر الٹا گھر اور نوکریاں چھین لیں یہ لوگ کسی اور وجہ سے حکومت میں آتے ہیں کسی کے کندھے پر چڑھ کر حکومت میں آتے ہیں پھر وہ اپنے مفادات پورے کرکے چلے جاتے ہیں ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آٹھ فروری کو سوچ سمجھ کر ووٹ کاسٹ کرنی ہے ایک ہی طریقہ ہے کہ یہ چوتھی بار والی سازش یہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو روکنا ہے نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم نہ بنے تو اس صوبے کے عوام اس صوبے کے عوام کو یہ سوچنا ہوگا کہ ایک ہی نشان ہے وہ تیر کا نشان ہے آٹھ فروری کو نکلیں اور تیر پر ٹھپے لگا کر شیر کا راستہ روک کر عوام کوانصاف دلا سکتے ہیں پیپلز پارٹی ہی وہ جماعت ہے جس کے پاس پورا منصوبہ ہے عوام کو ریلیف دینے کیلئے آپ میاں صاحبان سے پوچھے آپ چوتھی بار بننے جارہے ہیں آپ نے کیا کرنا ہے خان صاحب سے پوچھے کہ کون سے تبدیلی لائی ہے ، میں ذاتی عناد اور نفرت کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑرہا میں اس لیے الیکشن لڑ رہوں کہ میرا پاکستان آپ کا پاکستان خطرے میں ہے ہم ایسے بحران سے گزر رہے ہیں جو تاریخ میں نہیں دیکھا گیا یہ سب اسی پرانی روایتی تقسیم اور نفرت کی سیاست کا نتیجہ ہے دہشتگرد ان کی پرانی سیاست کی وجہ سے پھر سر اٹھا رہے ہیں کون ہوتا ہے خان صاحب کہ وہ شہداء کے خون کا سودا کرے ان کو دعوت دے کہ آپ انہی قبائلی علاقوں میں آکر رہیں ان کے فیصلوں سے وہ دہشتگرد پھر سر اٹھا رہے ہیں مگر میرا وعدہ ہے کہ میں ان کا سر کاٹوں کا جنہوں نے میرے عوام سے خون کی ہولی کھیلی میں ان سے لڑوں کا اپنے شہداء اور عوام سے کسی قسم کا سودا بازی نہیں کرینگے آپ آٹھ فروری کو باہر نکلیں اور تیر پر مہر لگا کر دہشتگردی کیخلاف ، غربت کیخلاف بے روزگاری کیخلاف بھٹو کے بیٹے کا ساتھ دیں ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے دس نکاتی منشور بنایا ہے جو اس ملک اور عوام کو تمام بحرانوں سے نکال سکتی ہے ہم تمام ملازمین کی تنخواہوں کو دگنا کردینگے ، ہم نے سندھ کے تمام اضلاع میں مفت علاج کے ہسپتابنائیں ہیں چاہیے کینسر ، لیور ہو یا کڈنی سب ہسپتال بنائینگے اگر میں سندھ میں بنا سکتا ہوں تو میں یہ مالاکنڈ میں بھی بنا سکتا ہوں ہم آپ سے ہیلتھ کارڈ کے نام سے دھوکہ نہیں کرینگے پیپلز پارٹی یہ تمام صحت کی سہولیات آپ کے گھر آپ کے دہلیز پر مہیا کرے گی آپ کو کسی دوسرے شہر میں نہیں جانا پڑے گا ،ہم پہلے بھی تعلیمی ادارے بنائے اس بار بھی انشاء اللہ ہر ڈسٹرکٹ میں یونیورسٹیاں اور کالج بنائینگے تاکہ میری بہن بھائیوں کو دور دراز علاقوں میں تعلیم کیلئے نہ جانا پڑے عمران خان نے عوام کو بے گھر کیا ہمارا وعدہ ہے ہمارا منشور ہے کہ تیس لاکھ گھر بنائینگے اور اس کا آغا ز ہم نے سندھ میں شروع کردیا ہے ، ہم کچی آبادیوں کے عوام کو مالکانہ حقوق دینگے ، ہم کسانوں کیلئے بے نظیر کسان کارڈ لے کر آئینگے تاکہ جو اربوں روپے کی سبسڈی اشرافیہ کو دی جاتی ہے ان سے لے کر ہم غریب کسانوں کو دیں ، ہم بے نظیر مزدور کارڈ لے کر آئینگے تاکہ جو مزدور چاہے جو کسی کارخانے میں ہو یا گھر میں یا فیکٹری میں ہو اس کو معاشی مدد دینا ہے ،ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بڑھانا ہے اس کی رقم کو بڑھانا ہے تاکہ ملک کے غریب عوام کی مدد کی جاسکے ۔

ہم قائد عوام کے نعرے کے مطابق ہر یونین سطح پر کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام سے ایک پروگرام شروع کررہے ہیں تاکہ ہمارا کوئی بھی بچہ اور بھوکا نہ سوئے ہم نوجوانوں کیلئے بھی یوتھ کار ڈ لے کر آرہے ہیں بے نظیر یوتھ کارڈ کے ذریعے مالی مدد فراہم کرینگے تاکہ جو روزگار کی تلاش میں ہے ان کو پوری مدد ملے یہ پیپلز پارٹی کے قائد عوام کے فارمولے کے مطابق شہید محترمہ کے بیٹے کا دس نکاتی منشور ہے ہم یہ تمام وعدے پورے کرینگے غربت بے روزگاری اور مہنگائی کا مقابلہ کرونگا اس ملک کو اس معاشی بحران سے نکالوں گا ان دہشتگردوں کو بھی میں ہی دیکھوں گا آپ سے یہ اپیل ہے کہ آپ نے آٹھ فروری کو تقسیم اور نفرت کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کرکے صرف تیر پر مہر لگانی ہے کیونکہ یہ تیر کا نشان ہے جو ترقی کا نشان ہے ۔

میں پی ٹی آئی کے ووٹرز سے بھی بات کرنا چاہتا ہوں کہ میں جانتا ہوں کہ یہ آپ کا فیصلہ ہے کہ آپ اس وقت جذباتی ہورہے ہیں اگر آپ نے اپنا ووٹ آزاد امیدوار کو دینا ہے تو پھر پریس کانفرنس ہوگی اور وہ کہیں گئے کہ ہم نے شیر کو ووٹ ڈالنا ہے وزیراعظم کیلئے اس لئے آپ نے جذبات سے نہیں ہوش سے کام لیں اور پلانٹڈ لوگوں سے نجات کیلئے صرف پیپلز پارٹی کے انتخابی نشان تیر پرمہر لگائیں ۔

مالاکنڈ میں شائع ہونے والی مزید خبریں